- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
طیب اردوان کا اسلام مخالف بیانات پر فرانسیسی صدر کو دماغی علاج کا مشورہ
انقرہ: ترک صدر طیب اردوان نے فرانسیسی ہم منصب کو اسلام اور مسلم مخالف بیانات دینے پر دماغی علاج کروانے کا مشورہ دے دیا۔
اپنی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کو اسلام اور مسلمانوں سے کیا مسئلہ ہوسکتا ہے؟ انہیں دماغی علاج کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی سربراہ مملکت اپنے ملک میں بسنے والے ایک مذہبی اقلیت کے لاکھوں شہریوں کے ساتھ یہ رویہ رکھتا ہے؟ ایسے لوگوں کو سب سے پہلے اپنے دماغ کا معائنہ کروانا چاہیے۔
واضح رہے کہ فرانس میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے مسلسل نفرت انگیز بیانات اور اقدامات سامنے آرہے ہیں۔ گزشتہ ماہ رسوائے زمانہ اخبار شارلی ہیبڈو کی جانب سے ایک مرتبہ پھر توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
اسی دوران فرانسیسی صدر نے ایک تقریب میں اسلام کے بارے میں کہا کہ یہ ایک بحران میں گھرا مذہب ہے اور یہ تاثر بھی دیا کہ مسلمان فرانس میں علیحدگی پسند جذبات کو ہوا دے رہیں۔
یہ پڑھیے: گستاخانہ خاکے؛ کویت کے 50 سپر اسٹورز نے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا
خاکوں کی اشاعت کے بعد ایک مقامی اسکول کے بچوں میں توہین آمیز خاکوں کا پرچار کرنے والے استاد کے قتل کے بعد سے صدر میکرون کے بیان نے فرانس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کی نئی لہر کو جنم دیا جس کے باعث کئی مساجد بند پڑی ہیں اور مسلمانوں پر نفرت انگیز حملے عروج پر پہنچ چکے ہیں۔
فرانس نے ترکی سے سفیر واپس بلالیا
ترک صدر کے بیان کے بعد فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلالیا ہے۔ فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ صدر طیب اردوان کا بیان کسی صورت بھی قابل قبول نہیں، حد سے تجاوز اور اکھڑپن کوئی طریقہ نہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں اردوان اپنی پالیسی تبدیل کریں کیوں کہ یہ ہر اعتبار سے خطرناک ہے۔
فرانس اور جرمنی میں اسلام مخالف واقعات پر ترک صدر نے کڑا مؤقف اختیار کر رکھا ہے اور گزشتہ ہفتے جرمن پولیس کی جانب سے ایک مسجد پر چڑھائی کے واقعے کے بعد طیب اردوان نے جرمن پولیس کو ’فاشسٹ‘‘ قرار دیا تھا۔
دوسری جانب اسلامی ممالک کی عالمی تنظیم او آئی سی نے بھی فرانسیسی صدر میکرون کے بیانات اور فرانس میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔