کراچی ریفرنڈم: غلط مردم شماری مسترد، دوبارہ کرانے کامطالبہ

اسٹاف رپورٹر  اتوار 25 اکتوبر 2020
کوٹہ سسٹم ختم، با اختیار شہری حکومت،سرکاری ملازمتیں دی جائیں۔ فوٹو: ٹوئٹر

کوٹہ سسٹم ختم، با اختیار شہری حکومت،سرکاری ملازمتیں دی جائیں۔ فوٹو: ٹوئٹر

کراچی: کراچی ریفرنڈم میں شرکت کرنے والے 98فیصد سے زائد رائے دہندگان نے مطالبہ کردیا۔

جماعت اسلامی کے تحت ’’حقوق کراچی تحریک‘‘ کے سلسلے میں 16اکتوبر تا 21اکتوبر شہر بھر میں ہونے والے حقوق کراچی ریفرنڈم کے لیے تشکیل دیے گئے کمیشن کے سیکریٹری قمر عثمان کی جانب سے ریفرنڈم کے حتمی نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے مطابق ریفرنڈم کے لیے جاری کیے جانے والے بیلٹ پیپرز میں سے 77.4فیصد بیلٹ پیپرز واپس آئے ہیں جن میں سے 98.6فیصد افراد نے نے ہاں میں رائے دی ہے، بقیہ ووٹ مسترد اور مخالفت میں آئے جبکہ آن لائن اور واٹس ایپ  کے ذریعے بھی تقریباً ساڑھے آٹھ لاکھ  افراد نے بھی ووٹ کاسٹ کیے اور 99فیصد نے مطالبات کے حق میں رائے دی۔

کراچی ریفرنڈم میں شرکت کرنے والے 98فیصد سے زائد رائے دہندگان نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کو با اختیار شہری حکومت دی جائے، کوٹہ سسٹم ختم کیا جائے، نوجوانوں کو سرکاری ملازمت دی جائے، مردم شماری دوبارہ کرائی جائے، کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لے کر 15سال کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے،کراچی کو بین الاقوامی طرز کا ٹرانسپورٹ کا نظام، تعلیم، صحت، پانی، سیوریج، اسپورٹس اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا مربوط نظام فراہم کیا جائے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے حقوق کراچی ریفرنڈم کے حتمی نتائج کے حوالے سے کہا ہے کہ ریفرنڈم واضح ہو گیا ہے کہ پورا شہر کراچی  مشترکہ مسائل  کے حوالے سے یکسو اور ایک پیج پر ہے۔ شہر کے اندر لسانی یا دیگر کسی قسم کی کوئی تقسیم نہیں ہے پورا شہر مشترکہ مسائل پر متفق ہے اور اس نے جماعت اسلامی پر اعتماد کرتے ہوئے توقعات وابستہ کی ہیں جس پر اہل کراچی کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ عوام کے غیر معمولی اعتماد پر پورا اتریں گے۔

انہوں نے کہا کہ رائے عامہ کی اس طاقت سے شہر کے گھمبیر مسائل حل کرنے کی تحریک کا آغاز کریں گے، 27 اکتوبر کو اس سلسلے میں آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔