معزول مصری صدر مرسی پر جیل توڑنےاہلکاروں کو قتل کر نیکا ایک اورمقدمہ

مرسی کواپنے اقتدار کے پہلے سال کے دوران حزب اختلاف کے کارکنوں کو مبینہ قتل کرنے پر ابھارنے پر بھی مقدمے کا سامنا ہے۔


AFP December 22, 2013
مرسی کواپنے اقتدار کے پہلے سال کے دوران حزب اختلاف کے کارکنوں کو مبینہ قتل کرنے پر ابھارنے پر بھی مقدمے کا سامنا ہے۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

مصرکے معزول صدرمحمد مرسی اورحماس کے ارکان سمیت132افراد کو 2011ء کی شورش کے دوران ایک جیل توڑنے اورافسران کو قتل کرنے کے الزام میں اب ایک تیسرے فوجداری مقدمے کاسامناہے۔

یہ بات استغاثہ نے ہفتہ کوبتائی۔ تقریبا70 مدعا علیہان فلسطینی اورلبنانی عسکریت پسندگروپوں حماس، حزب اﷲ کے ارکان ہیں جن کی غیر موجودگی میں مقدمہ چلایاجائیگا۔ محمدمرسی کورواں سال جولائی میں اقتدارسے ہٹانے کے بعد اخوان المسلمون کی تحریک کیخلاف کارروائی کے تناظرمیں ان کیخلاف الگ الزامات کے تحت یہ تیسرامقدمہ ہوگا۔وکلاء استغاثہ نے دعویٰ کیااخوان المسلمون، حماس، حزب اﷲ اور جہادی جنگجوئوں نے سابق صدرحسنی مبارک کیخلاف شورش کے پہلے چند دن کے دوران جیلوں اورپولیس تھانوں پر حملے کئے ۔

پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا اور ہزاروں قیدیوں کو چھڑوانے میں مدددی۔ شورش کے دوران جنگجورہنماء ایمن نوفل، اخوان المسلمون کے وضی الناطرون، قطرکے ممتازعالم دین یوسف القرضاوی سمیت حزب اﷲ اور حماس کے متعدد قید ارکان جیل سے فرارہونے میں کامیاب ہوئے۔ مرسی اور ان کے اخوان المسلمون کے ارکان سے 28 جنوری2011ء کوجیل توڑنے کے الزام میں تحقیقات جاری ہیں۔صدرمرسی کواپنے اقتدار کے پہلے سال کے دوران حزب اختلاف کے کارکنوں کو مبینہ قتل کرنے پر ابھارنے پر بھی مقدمے کا سامنا ہے۔

مقبول خبریں