دوران ڈکیتی لڑکی کی ہلاکت؛ پولیس نے صرف 4 روز میں اندھے قتل کا معمہ حل کر دیا

منور خان  منگل 3 نومبر 2020
 نارتھ ناظم آباد پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی بدولت دونوں ملزم دھر لئے۔ فوٹو: فائل

 نارتھ ناظم آباد پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی بدولت دونوں ملزم دھر لئے۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  اس حقیقت سے انکار نہیں کہ اگر نیت صاف ہو تو منزل بھی آسان ہو جاتی ہے، ایسا ہی کچھ نارتھ ناظم آباد پولیس کے ساتھ ہوا جس نے نیک نیتی اور جانفشانی کے ساتھ ان قاتلوں کا صرف چند روز میں ہی سراغ لگا لیا، جنہوں نے موبائل فون چھیننے کے دوران گاڑی نہ روکنے پر کار سوار خاتون فاطمہ کو اس کی بہن کے سامنے سر راہ فائرنگ کر کے زندگی سے محروم کر دیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔

مقتولہ ایک بچے کی ماں اور پیپلز پارٹی کے سابق ٹاؤن ناظم اورنگی ٹاؤن شیخ فیروز بنگالی کی بیٹی تھی۔ واقعہ کی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی، جس میں موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں کو کار پر فائرنگ کرنے کے بعد فرار ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔

یہ واقعہ گزشتہ ماہ 19 اکتوبر کی دوپہر نارتھ ناظم آباد بلاک اے میں پیش آیا، جس میں کار کی ڈرائیونگ سیٹ پر سوار 22 سالہ فاطمہ دختر شیخ فیروز بنگالی کو موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کا نشانہ بنایا جس میں ایک گولی انھیں گردن پر لگی جو دوسری جانب سے پار ہوگئی۔ زخمی خاتون کو فوری طبی امداد کے لیے عباسی شہید ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئی۔

ایس ایچ او نارتھ ناظم آباد سب انسپکٹر راشد علی نے جائے وقوعہ کی فوٹیجز حاصل کرنے کے بعد صرف 4 روز میں کار سوار خاتون مقتولہ فاطمہ کے قاتلوں بلال مسیح عرف بلی اور شکیل مسیح کو قانون کی گرفت میں لے کر اسلحہ اور موٹر سائیکل برآمد کرلی جبکہ ملزمان نے بھی دوران تفتیش اپنے جرم کا مبینہ طور پر اعتراف کرلیا۔

ایس ایچ او نارتھ ناظم آباد راشد علی نے اس واقعہ سے متعلق کی جانے والی کوششوں کے بارے میں بتایا کہ واردات کے بعد حاصل کی گئی فوٹیج میں فرار ہونے والے ایک ملزم نے کے ایم سی کی جیکٹ پہنی ہوئی تھی اور دیگر مختلف مقامات سے مزید فوٹیجز حاصل کی گئیں تو انکشاف ہوا کہ واردات سے قبل موٹر سائیکل سوار دونوں ملزمان کے ڈی اے چورنگی کے قریب اپنا شکار تلاش کرتے ہوئے دکھائی دیئے، جس میں ملزم بلال مسیح عرف بلی موٹر سائیکل چلا رہا تھا اور ملزم شکیل مسیح پیچھے بیٹھا ہوا تھا تاہم اس دوران کسی مقام پر انھوں نے اپنی پوزیشن تبدیل کی جس کے بعد شکیل موٹر سائیکل چلانے لگا اور بلال مسیح پیچھے بیٹھ گیا۔

واردات کی نیت سے گھومنے والے ملزمان کو کار میں سوار 4 خواتین دکھائی دیں جس میں فاطمہ موبائل فون پر بات کرتے ہوئے گاڑی چلا رہی تھی، جس پر ملزمان نے ان کا تعاقب کیا اور ایک مقام پر موبائل فون چھیننے کے لیے ان کی کار کے قریب موٹر سائیکل لگائی لیکن اس دوران کار سوار خاتون گاڑی کو سیدھا گلی میں لے گئی، جس پر ملزمان نے ان کا تعاقب کیا اور قریب جا کر کار چلانے والی فاطمہ کو گولی مار دی اور موٹر سائیکل واپس موڑ کر مین شاہراہ پر آنے کے بعد کے ڈی اے چورنگی کی جانب فرار ہوگئے۔

راشد علی نے بتایا کہ کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیجز حاصل کرنے کے بعد انھوں نے اپنے انفارمیشن نیٹ ورک کے ذریعے ملزمان کی تلاش شروع کر دی اور دن رات کی انتھک کوششوں کے بعد اندھے قتل کا معمہ صرف 4 روز میں حل کرتے ہوئے 23 اکتوبر کو خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاع پر اصغر علی شاہ اسٹیڈیم کے قریب ہوٹل پر چھاپہ مار کر قتل کی واردات میں ملوث دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

دونوں ملزمان کے والد ڈی ایم سی ویسٹ کے ملازمین ہیں اور شارع نور جہاں کے علاقے پہاڑ گنج کالونی کے رہائشی ہیں۔ فائرنگ کا نشانہ بننے والی کار سوار فاطمہ اپنی چھوٹی بہن اور دیگر 2 لڑکیوں جو کہ عقبی سیٹ پر سوار تھیں کے ہمراہ انٹر بورڈ آفس کسی کام سے آئی تھی اور فیس جمع کرانے کے لیے بینک تلاش کر رہی تھی کہ موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے ان کا تعاقب کیا اور مزاحمت پر فائرنگ کا نشانہ بنا دیا۔

گلبرگ پولیس کی بروقت کارروائی کی بدولت 2 اسٹریٹ کرمنلز کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرنے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں پولیس کی اس فوری کارروائی پر کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے ایس ایچ او گلبرگ فرخ ہاشمی اور پولیس پارٹی کو اپنے دفتر بلا کر نہ صرف ان کی کارکردگی کو سراہا بلکہ انہیں تعریفی اسناد سے بھی نوازا۔ اس موقع پر کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ جرائم کے خاتمے کے لیے تمام وسائل اور پیشہ وارانہ مہارت کو بروئے کار لایا جائے تاکہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جا سکے۔

انھوں نے کہا کہ غفلت ، لاپرواہی اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف بھی بلاتفریق کارروائی عمل میں لائی جائے گی ، شہر میں اسٹریٹ کرائمز سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے بہتر سے بہتر حکمت عملی اپنائی جائے۔

اس طرح گلبرگ کے علاقے کریم آباد شاہراہ پاکستان پر گزشتہ دنوں شہری سے لوٹ مار کرنے والے 2 اسٹریٹ کرمنلز کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرنے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک موٹر سائیکل سوار سڑک کے کنارے کھڑا ہے، اس دوران موٹر سائیکل پر سوار 2 ڈکیت آتے ہیں اور اسلحے کے زور پر لوٹ مار کر رہے تھے کہ اسی دوران گلبرگ تھانے کے گشت پر مامور 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 4 اہلکار اچانک سروس روڈ پر نمودار ہوتے ہیں اور پلک جھپکتے ہی ڈاکوؤں پر دھاوا بول دیتے ہیں، جس سے گھبرا کر موٹر سائیکل پر عقب میں بیٹھا ہوا ڈاکو اتر کر سڑک پر بھاگتا ہوا اور اس کا پولیس اہلکار تعاقب کرتے ہوئے بھی دکھائی دیتے ہیں۔

ایس ایچ او گلبرگ فرخ ہاشمی نے بتایا کہ موٹر سائیکل سے اتر کر فرار ہونے والے ڈاکو نے پولیس پر فائرنگ شروع کر دی تاہم اہلکار معجزانہ طور پر محفوظ رہے اور جوابی فائرنگ میں مسلح ڈاکو ارحم پیٹ پر گولی لگنے سے زخمی ہوا جسے پولیس نے اس کے ساتھی عمر سمیت گرفتار کر لیا۔

پولیس کی بروقت کارروائیوں میں جہاں ایک اندھے قتل کا معمہ چند روز میں حل ہوا تو دوسری جانب پولیس کی بروقت کارروائی کی بدولت 2 اسٹریٹ کرمنلز کا رنگے ہاتھوں گرفتار ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ پولیس اگر اسی دلجمعی اور پیشہ وارانہ مہارت کا استعمال جاری رکھے تو نہ صرف اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر کافی حد تک قابو بلکہ دیگر جرائم پیشہ عناصر کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔