اگرکوئی بھی امیدوار برتری حاصل نہ کرسکا تو امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوگا

ویب ڈیسک  جمعـء 6 نومبر 2020
ڈیموکریٹ جوبائیڈن اور صدر ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ جاری ہے، فوٹو : فائل

ڈیموکریٹ جوبائیڈن اور صدر ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ جاری ہے، فوٹو : فائل

 واشنگٹن: امریکی صدارتی الیکشن میں فاتح کو 538 میں سے 270 الیکٹورل ووٹس حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے لیکن جوبائیڈن اور صدر ٹرمپ بالترتیب 269 اور 269 ووٹس حاصل کرنے میں کامیاب رہتے ہیں یعنی کوئی بھی مطلوبہ اکثریت 270 ووٹس حاصل نہ کرسکا تو سیاسی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

امریکا میں صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کی گنتی کا عمل جاری ہے اور تاحال ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن کو معمولی برتری حاصل ہے جب کہ ابھی 5 ریاستوں کے نتائج آنا باقی ہیں تاہم یہ سوال بھی سر اُٹھا رہا ہے کہ اگر دونوں امیدواروں میں سے کوئی بھی اکثریت حاصل نہ کرسکا تو امریکی صدر کا انتخاب کیسے عمل میں لایا جائے گا۔

یہ خبر پڑھیں : امریکی صدارتی انتخابات؛ جوبائیڈن 264 الیکٹورل ووٹ لیکر ٹرمپ سے آگے

اگر دونوں امیدوار مطلوبہ اکثریت یعنی 270 الیکٹورل وٹ حاصل کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو صدر کے انتخاب کے لیے امریکی آئین میں ایک راستہ موجود ہے جس کے تحت ایوان نمائندگان کے نو منتخب 438 قانون سازوں کو 6 جنوری سے قبل صدر کا انتخاب کرنا ہوگا۔

ایوان نمائندگان سے صدر کے انتخاب کے لیے ہر ریاست کا ایک ووٹ تصور کیا جائے گا اور اکثریت 26 ووٹ حاصل کرنے والے کو مل جائے گی۔ اسی طرح امریکی نائب صدر کو سینیٹرز منتخب کریں گے اور ہر سینیٹر کا ایک ووٹ تصور ہوگا جس کےلیے مطلوبہ اکثریت 51 ووٹس ہوگی۔

یہ خبر بھی پڑھیں : صدارتی انتخاب: امریکا میں ہنگاموں اور خانہ جنگی کا خطرہ

واضح رہے کہ امریکی صدارتی الیکشن کی تاریخ میں آخری بار اس طرح کا سیاسی بحران انیسویں صدی میں سامنے آیا تھا جب دونوں امیدواروں میں سے کوئی امیدوار بھی مطلوبہ الیکٹورل ووٹس حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا جس کے بعد ایوان نمائندگان کی ووٹنگ سے صدر کا انتخاب کیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔