شہر قائد میں اربوں روپے کی سرکاری اراضی پر قبضوں کا انکشاف

اسٹاف رپورٹر  منگل 24 نومبر 2020
صوبائی وزیر کی حمایت سے قبضے ہورہے ہیں،ذرائع ،شہریوں کا کارروائی کامطالبہ
فوٹو: فائل

صوبائی وزیر کی حمایت سے قبضے ہورہے ہیں،ذرائع ،شہریوں کا کارروائی کامطالبہ فوٹو: فائل

 کراچی: کراچی کی اربوں روپے مالیت کی قیمتی اراضی پر قبضوں کا انکشاف ہوا ہے۔

ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے بعض افسران کی مبینہ ملی بھگت سے تیسر ٹاؤن اسکیم45 میں لینڈ مافیا کو کھلے عام قیمتی اراضی پر قبضے کی اجازت مل گئی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکٹر 6 بی کمرشل سیکٹر میں رات دن قبضے جاری ہیں اور اربوں روپے مالیت کی 45ایکٹر قیمتی اراضی پر دیدہ دلیری کے ساتھ قبضہ کیا جارہا ہے۔

تیسر ٹاؤن میں شہریوں کو قرعہ اندازی کے ذریعے چند ماہ قبل ایم ڈی اے نے پلاٹ فروخت کیے تھے مذکورہ فروخت شدہ پلاٹوں پر بھی لینڈ مافیا قبضے میں مصروف ہے جس کے باعث ایک جانب حکومت اربوں روپے کی اراضی سے محروم ہورہی ہے وہی شہریوں کی بھی اربوں روپے کی سرمایہ کاری ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

ایم ڈی اے کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جس تیزی کے ساتھ قبضے کیے جارہے ہیں امکان ہے کہ آئندہ چند روز میں ہی قیمتی اراضی لینڈ مافیا کے مکمل کنٹرول میں آجائے گی۔

دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم ڈی اے کے ڈائریکٹر اسٹیٹ انکروجمنٹ ،ڈائریکٹر اینٹی انکروجمنٹ سیل ، پروجیکٹ ڈائریکٹر تیسر ٹاؤن اور ایکسئن نے لینڈ مافیا کیخلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے کے بجائے پراسرار اور مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم ڈی اے کے کرپٹ افسران کو سندھ حکومت کے ایک وزیر کی مبینہ آشیرباد حاصل ہونے کے باعث محکمہ بلدیات بھی کرپٹ مافیا کیخلاف کارروائی سے گریزاں ہے،کراچی کی اربوں مالیت کی اراضی پر جاری قبضوں پر شہری حلقوں میں سخت تشویش پھیل گئی ہے۔

شہریوں نے وزیر اعظم، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری،گورنر سمیت اعلیٰ تحقیقاتی اداروں سمیت عدالت عظمیٰ سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔