جوبائیڈن نے کابینہ ارکان کے ناموں کا اعلان کردیا

ویب ڈیسک  منگل 24 نومبر 2020
تمام افراد اوباما دور میں بھی اہم عہدوں پر کام کرچکے ہیں، فوٹو: اے ایف پی

تمام افراد اوباما دور میں بھی اہم عہدوں پر کام کرچکے ہیں، فوٹو: اے ایف پی

 واشنگٹن: نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے اینٹونی بلنکن کو بطور وزیر خارجہ نامزد کر کے اپنی کابینہ کے لیے ارکان کے انتخاب شروع کر دیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے والے جو بائیڈن نے اپنی کابینہ کی تشکیل کا آغاز کر دیا ہے جس کے لیے ان کی پہلی ترجیح امریکا کے ہر طبقے کی نمائندگی کو شامل کرنا ہے۔

جوبائیڈن نے اپنی کابینہ کے لیے سب سے پہلے وزیر خارجہ کی نامزدگی کی ہے۔ 58 سالہ قانون دان اور سفارت کاری کا وسیع تجربہ رکھنے والے اینٹونی بلنکن جوبائیڈن کے معتمد خاص ہیں اور اوباما دور میں نائب وزیر خارجہ رہے ہیں۔

ملک کے وزیر داخلہ کے طور پر جو بائیڈن نے لاطینی نژاد تارکِ وطن الحاندرو مایورکاس کا انتخاب کیا ہے۔ قانون دان الحاندرو مایورکاس نے 2009 میں بطور ڈائریکٹر برائے امریکی شہریت اور امیگریشن خدمات بھی انجام دیں اور 6 لاکھ 50 ہزار پناہ گزین بچوں کی بے دخلی کو روکا۔

یہ خبر پڑھیں : صدر ٹرمپ نومنتخب جوبائیڈن کو اقتدار منتقلی پر رضامند 

جوبائیڈن کی مشیر قومی سلامتی کے لیے نگاہ انتخاب اوباما دور میں  نائب صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر اور ہیلری کلنٹن کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف 43 سالہ جیک سولیون پر جا کر ٹھہری۔

نومنتخب امریکی صدر نے ایورل ہینز کو ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس نامزد کرکے امریکی تاریخ میں پہلی بار کسی خاتون کو خفیہ اداروں کی قیادت سونپی ہے۔ ایورل ہینز سی آئی اے کی سابق ڈپٹی ڈائریکٹر اور اوباما کے دور حکومت میں قومی سلامتی کی سابق نائب مشیر کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔

جوبائیڈن کی دوسری نامزدہ کردہ خاتون رکن لنڈا تھامس گرین فیلڈ ہیں جو سفارت کاری میں 35 سال کا تجربہ رکھتی ہیں اور اسی بنیاد پر انہیں اقوامِ متحدہ میں امریکا کی سفیر نامزد کیا گیا ہے۔

نومنتخب امریکی صدر کی ترجیحات میں ماحولیات بھی شامل ہے اسی لیے انہوں نے اوباما دور کے وزیر خارجہ جان کیری کو خصوصی ایلچی برائے ماحولیات نامزد کیا ہے گو کہ یہ عہدہ کابینہ میں شامل نہیں لیکن جان کیری قومی سلامتی کونسل کے اجلاسوں میں شریک ہوتے رہیں گے۔

کابینہ ارکان کے لیے جوبائیڈن کے انتخاب کا ان کی جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی جائزہ لے گی جس کے بعد امریکی سینیٹ سے منظوری بھی حاصل کرنا ہوگی جہاں اکثریتی پارٹی وہ ہوگی جو جارجیا میں 2 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔