اکانومی کلاس میں شاہینز کا سفر مہنگا پڑ گیا

سلیم خالق  ہفتہ 28 نومبر 2020
مزید مثبت نتائج کا سوچ کر پاکستانی کھلاڑی ذہنی دباؤ کا شکارہوگئے۔ فوٹو: فائل

مزید مثبت نتائج کا سوچ کر پاکستانی کھلاڑی ذہنی دباؤ کا شکارہوگئے۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  اکانومی کلاس میں شاہینز کا سفرپاکستان ٹیم کو مہنگا پڑ گیا جب کہ وائرس وہیں سے لگنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پی سی بی اورکیوی کرکٹ حکام اس مسٹری کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان سے کلیئر کرکٹرز نیوزی لینڈ میں کیسے کورونا میں مبتلا پائے گئے۔

ذرائع کے مطابق ٹیم کو چارٹرڈ کے بجائے عام کمرشل فلائٹ سے بھیجنے کو ہی اس کا سبب قرار دیا جا رہا ہے،گوکہ شاہینز اسکواڈ کا الگ اعلان نہیں ہوا مگرزیادہ تر نوجوان کرکٹرز اسی کا حصہ ہیں، انھوں نے اکانومی اورسینئر اسکواڈ کے ارکان نے بزنس کلاس میں سفر کیا۔

اکانومی کلاس میں عام مسافر بھی تھے البتہ بزنس کلاس میں پاکستانی کرکٹرز اور شاہینز کے کوچ اعجاز احمد ہی موجود رہے،شاہینز کے کرکٹرز ایئرپورٹ لاؤنجز میں  سینئر ٹیم کے ساتھ بھی رہے، ان میں سے 2 کا نتیجہ مثبت آیا، یہی خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انھوں نے ہی وائرس دیگر 4 کرکٹرز میں منتقل کیا۔

اب گذشتہ  روز دوسرا ٹیسٹ ہوا جس کے بارے میں نیوزی لینڈ کے حکام پہلے ہی خدشہ ظاہرکر رہے ہیں کہ آپس میں میل ملاقات کی وجہ سے مزید مثبت نتائج سامنے آ سکتے ہیں، اس سے کھلاڑی ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، وہ پہلے ہی الگ تھلگ چھوٹے چھوٹے کمروں میں بند ہیں۔

مثبت ٹیسٹ کے حامل کرکٹرز کو تو الگ بلاک میں آئسولیٹ کر دیا گیا تھا، اس ہوٹل میں مزید افراد کو بھی قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ اگر ہفتے کو نتائج منفی آئے تو منتظمین پاکستانی کرکٹرز کو گروپس میں ٹریننگ کی اجازت دینے پر غور کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب کورونا کے شکار کرکٹرز کی فہرست  جمعرات کو سوشل میڈیا پر سامنے آ گئی تھی اس پر ٹیم مینجمنٹ نے اسکواڈ کے ارکان سے ناراضی کا اظہار بھی کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔