پاک بھارت کرکٹ سیریز کے لیے ہم کچھ نہیں کرسکتے، آئی سی سی چیف

اسپورٹس رپورٹر  پير 30 نومبر 2020

پاکستان اوربھارت کی ٹیموں کو بھی آپس میں تسلسل کے ساتھ کھیلتا دیکھنا چاہتا ہوں، گریگ بارکلے: فوٹو: فائل

پاکستان اوربھارت کی ٹیموں کو بھی آپس میں تسلسل کے ساتھ کھیلتا دیکھنا چاہتا ہوں، گریگ بارکلے: فوٹو: فائل

 لاہور: آئی سی سی چیف گریگ بارکلے نے کہا ہے کہ پاک بھارت سیریز کے معاملے میں ہم کچھ نہیں کرسکتے، میں روایتی حریف ٹیموں کو ماضی کی طرح آپس میں تسلسل کے ساتھ کھیلتا دیکھنے کی خواہش رکھتا ہوں مگر کئی سیاسی اور زمینی حقائق کار فرما ہیں اس لیے کوئی کردار ادا کرنا میری صوابدید نہیں۔

ایکسپریس کے مطابق ورچوئل میڈیا کانفرنس میں آئی سی سی کے نومنتخب چیئرمین گریگ بارکلے نے کہا کہ ممبر ملکوں کے درمیان باہمی سیریز کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، میں روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کو بھی ماضی کی طرح آپس میں تسلسل کے ساتھ کھیلتا دیکھنے کی خواہش رکھتا ہوں لیکن اس ضمن میں کوئی کردار ادا کرنا میری صوابدید نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس میں کئی سیاسی اور زمینی حقائق کار فرما ہیں، البتہ ہم ہر ممکن سپورٹ جاری رکھ سکتے ہیں تاکہ دونوں ملک ایک دوسرے کی سرزمین پر ایکشن میں نظر آ سکیں، اس سے زیادہ کچھ کرنا اور فیصلوں پر اثر انداز ہونا ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتا، دونوں ملک بات چیت کو مثبت انداز میں آگے بڑھانا چاہیں تو ہم سہولت کاری کیلیے تیار ہیں تاکہ کرکٹ کے فروغ میں اہم مقابلوں کا سلسلہ پھر سے شروع ہوسکے۔

آئی سی سی کے بھارت سے تعلقات سرد گرم رہنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ہر کوئی ایک بڑے رکن کے طور پر بھارتی بورڈ کی اہمیت سے آگاہ ہے، ہم اس کو دیگر ممبرز کی طرح ہی اہم سمجھتے ہیں، بی سی سی آئی کا بھی خیال ہے کہ بھارتی کرکٹ آئی سی سی کی ضرورت ہے، بہرحال اگر کوئی اختلافات ہیں تو مل بیٹھ کر ختم کیے جا سکتے ہیں۔

بارکلے نے تسلیم کیا کہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکے بلکہ کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال نے اس کی خامیوں کو مزید نمایاں کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ چیمپئن شپ کو متعارف کرانے کا مقصد طویل فارمیٹ کو پْرکشش اور مقبول بنانا تھا، سوچ اچھی تھی مگر عملی طور اسے توقعات کے مطابق کامیابی حاصل نہیں ہوئی، آئی سی سی اپنی خواہش کے مطابق نتائج حاصل نہ کر سکی۔

انھوں نے یہ عندیہ بھی دیا کہ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا موجودہ تجربہ آخری ثابت ہو سکتا ہے، کورونا کی وجہ سے وضع کیے جانے والے پوائنٹس کے طریقہ کار کو اپناتے ہوئے آئندہ سال فائنل تک کا مرحلہ مکمل کرنا ہوگا مگر اس دوران ہی سارے پلان کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے، ہمیں کیلنڈر کے سامنے رکھتے ہوئے ایسی حکمت عملی اپنانا ہوگی کہ کرکٹرز مشکل میں نہ پڑیں۔

انھوں نے کہا کہ طویل فارمیٹ کی اپنی تاریخ اور روایات ہیں لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ کئی فل ممبر ممالک کے حالات ان کو ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہیں دیتے، چند ملک ہی اس مالی نقصان کو برداشت کرتے ہوئے طویل فارمیٹ کے مقابلے کرانے اور ان میں شرکت کی استطاعت رکھتے ہیں، نئے سرے سے زیادہ متوازن اور قابل قبول کرکٹ کلینڈر مرتب کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں تمام فارمیٹس کی کرکٹ کو اہمیت دینا ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ ہر ملک کو اپنی ڈومیسٹک لیگ کرانے کا حق حاصل ہے، ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ لیگز نہ صرف کرکٹ کو فروغ دینے بلکہ بورڈز کے مالی استحکام کیلیے بھی اہم ہیں۔

آئی سی سی کے چیئرمین نے کہا کہ باہمی مقابلوں کی صورت میں کھلاڑیوں کی صحت اور سلامتی کے حوالے سے ہر ممکن اقدام اٹھائے جانے کی سخت ضرورت ہے، کھیل کی ساکھ کو محفوظ رکھنے کے لیے بھی پالیسیزکا تسلسل برقرار رکھنا ہوگا۔

بارکلے نے کہا کہ آئی سی سی کے تحت عالمی ایونٹس کا انعقاد اور معیار برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، ان کی وجہ سے تمام ممبران کو شرکت کیلیے برابر کے موقع ملتے ہیں، اس کے ساتھ باہمی مقابلوں کیلیے بھی سازگار صورتحال رکھنا ہوگی۔

یاد رہے کہ کئی ممبر ملک باہمی سیریز کی میزبانی سے حاصل ہونے والی کمائی کی خاطر آئی سی سی ایونٹس کی قربانی دینے کا کھل کر مطالبہ کرتے رہے ہیں، بظاہر بھارت اور دیگر ممبر ملکوں کو یکساں اہمیت کا دعویٰ کرنے والے گریگ بارکلے بڑوں کی لابی سے ہی عمران خواجہ کو شکست دے کر آئی سی سی کے چیئرمین بنے ہیں، اس لیے عالمی کرکٹ برادری ان سے جرات مندانہ فیصلوں کی توقع نہیں کررہی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔