اسٹیل ملز ملازمین کی برطرفی، سندھ حکومت وفاق سے رجوع کریگی

کورٹ رپورٹر  جمعرات 3 دسمبر 2020
برطرف ملازمین کے شدید ردعمل پر سندھ حکومت کومشکلات،برطرفی پر صوبائی حکومت کواعتماد میں نہیں لیاگیا، ذرائع
فوٹو: فائل

برطرف ملازمین کے شدید ردعمل پر سندھ حکومت کومشکلات،برطرفی پر صوبائی حکومت کواعتماد میں نہیں لیاگیا، ذرائع فوٹو: فائل

 کراچی: پاکستان اسٹیل ملز کے ہزاروں ملازمین کی برطرفیوں اور نیب تحقیقات کیلیے اسٹیل ملز کی ایمپلائز یونین آف پاکستان نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

درخواست گزار نے اپنے وکیل کے توسط سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت، پاکستان اسٹیل ملز و دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار میں انے سے قبل ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا اور وزیراعظم نوکریاں دینے کے بجائے ہزاروں ملازمین کو نکال رہے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ ایک اسٹینڈنگ آرڈر کے ذریعے ہزاروں ملازمین کو نہیں نکالا جا سکتا جبکہ اسٹیل ملز انتظامیہ سے پوچھا جائے کہ ایک ہزار 9 سو 13 ایکٹر اراضی کا کرایہ اور نیشنل انڈسٹری زون سے ملنے والی رقم کہاں جا رہی ہے؟، اسٹیل مل میں مشینری کی چوری کے ذمے دار کون ہیں؟ لہذا استدعا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 4 ہزار 544 ملازمین کی برطرفی کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رقم کے حوالے سے نیب سے تحقیقات کرانے کے احکامات دیے جائیں۔

پاکستان اسٹیل مل سے 4500ملازمین کی برطرفی کا معاملے پر سندھ حکومت نے وفاق سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ اسٹیل مل ملازمین کی اچانک برطرفی پر وفاقی حکومت کو تحفظات سے آگاہ کیاجائیگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیل مل سے ملازمین کی برطرفی کے فیصلے پر صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہیں لیاگیا، برطرف ملازمین کے شدید ردعمل پر سندھ حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے۔

صوبائی حکومت،مقامی انتظامیہ کو اعتماد میں لیاجاتا تو احتجاجی ملازمین کے ممکنہ شدید ردعمل کو کم کیا جاسکتاتھا، اسٹیل مل کے معاملے پر سندھ حکومت اپنے موقف سے وفاقی حکومت کو آگاہ کرے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔