- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
کیا کوئی خلائی مخلوق ’ایک بار پھر‘ ہمیں ریڈیو سگنل بھیج رہی ہے؟
ایمسٹریڈیم: ماہرینِ فلکیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے کچھ غیرمعمولی ریڈیو سگنل دریافت کیے ہیں جو بظاہر ہمارے نظامِ شمسی سے 51 نوری سال دور ایک سیارے سے آرہے ہیں۔
اگرچہ سائنسدانوں نے ان سگنلوں کے کسی بھی خلائی مخلوق سے ممکنہ تعلق کے بارے میں کوئی دعویٰ نہیں کیا ہے لیکن بعض حلقے انہیں ’خلائی مخلوق کے پیغام‘ قرار دے رہے ہیں جو ایک گمراہ کن بات ہے۔
’’ٹاؤ بوووتیس‘‘ (Tau Boötes) نامی ستارے کے گرد چکر لگانے والے اس سیارے کا موجودہ نام ’’ٹاؤ بوووتیس بی‘‘ (Tau Boötes b) ہے۔
1996 میں دریافت کیا گیا یہ سیارہ ہمارے نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے ’’مشتری‘‘ سے بھی تقریباً چھ گنا بڑا ہے جبکہ اس کی سطح کا درجہ حرارت لگ بھگ 1430 ڈگری سینٹی گریڈ معلوم کیا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ’ترقی یافتہ خلائی مخلوق کے ریڈیوسگنلز دریافت کرلیے،‘ سائنسدانوں کا بڑا دعویٰ
ہالینڈ میں ریڈیو دوربینوں کے وسیع نیٹ ورک ’’لوفار‘‘ (LOFAR) یعنی ’’لو فریکوینسی ایرے‘‘ سے 2016 اور 2017 میں مذکورہ ستارے اور اس کے قریبی علاقے کا ایک ریڈیو سروے کیا گیا تھا۔
گزشتہ برس (2019 میں) ہالینڈ، برطانیہ، فرانس، امریکا اور جنوبی افریقہ کے ماہرین پر مشتمل ایک بین الاقوامی ٹیم نے اس سروے میں ہونے والے مشاہدات کا ایک بار پھر جائزہ لیا تو ان پر ’’ٹاؤ بوووتیس بی‘‘ کی سمت سے آنے والے ریڈیو سگنلوں کا انکشاف ہوا۔
پہلے انہیں غلطی سمجھا گیا لیکن جب مزید احتیاط کے ساتھ یہی تجزیہ ایک بار پھر دہرایا گیا تو یہ سگنل بالکل درست معلوم ہوئے۔
ٹاؤ بوووتیس بی کی جسامت کے پیشِ نظر یہ بات خارج از امکان ہے کہ یہ سگنل کسی خلائی مخلوق نے بھیجے ہوں گے۔ البتہ ہم اتنا ضرور جانتے ہیں کہ اگر کوئی سیارہ ہمارے مشتری جتنا یا اس سے بھی بڑا ہو تو اس سے قدرتی طور پر ریڈیو لہریں خارج ہوسکتی ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ٹاؤ بووتیس بی کا معاملہ بھی شاید اسی نوعیت کا ہے، تاہم اتنی زیادہ دوری اور کمزور سگنلوں کی بناء پر فی الحال وہ پورے یقین سے نہیں بتا سکتے کہ یہ سگنل ’’ٹاؤ بووتیس بی‘‘ کی طرف سے آرہے ہیں یا پھر اس کے مرکزی ستارے کی جانب سے۔
یہ جاننے کےلیے مستقبل میں مزید محتاط اور مفصل مشاہدات کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
فی الحال اس بارے میں مفروضہ یہ ہے کہ کیونکہ ’’ٹاؤ بووتیس بی‘‘ اپنے مرکزی ستارے سے بہت قریب ہے اور اس کی کمیت بھی بہت زیادہ ہے، لہٰذا بہت ممکن ہے کہ یہ ریڈیو لہریں اس ستارے سے اٹھنے والی شمسی ہواؤں (سولر وِنڈز) اور سیارے کے طاقتور مقناطیسی میدان میں تصادم کی وجہ سے خارج ہورہی ہوں گی۔
یہ تحقیق آن لائن ریسرچ جرنل ’’ایسٹرونومی اینڈ ایسٹروفزکس‘‘ کے تازہ ترین شمارے میں اشاعت کےلیے منظور کی جاچکی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔