کراچی کے مَردوں میں منہ کے سرطان میں تشویشناک اضافہ

ویب ڈیسک  بدھ 13 جنوری 2021
کراچی کینسر رجسٹری کے سربراہ ڈاکٹر شاہد پرویز نے کہا ہے کہ کراچی کے مردوں میں منہ اور خواتین میں چھاتی کے سرطان کی شرح تشویشناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ فوٹو: بشکریہ پی ایم ڈی سی، آئی سی سی بی ایس

کراچی کینسر رجسٹری کے سربراہ ڈاکٹر شاہد پرویز نے کہا ہے کہ کراچی کے مردوں میں منہ اور خواتین میں چھاتی کے سرطان کی شرح تشویشناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ فوٹو: بشکریہ پی ایم ڈی سی، آئی سی سی بی ایس

 کراچی: کراچی میں مردوں میں منہ اور حلق کے سرطان (اورل کینسر) میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ملک میں سرطان کی تعداد اور اقسام کو رجسٹر کرنے والی ’پاکستان کینسر رجسٹری‘ کے کراچی چیپٹر، کراچی کینسر رجسٹری کے مطابق امراض کے پھیلاؤ کی یہ پریشان کن صورتحال فوری توجہ طلب  ہے جس کا تدارک ضروری ہے۔

کراچی کینسر رجسٹری(کے سی آر) کے مطابق کراچی کے مردوں میں منھ کا سرطان سب سے زیادہ عام ہے جبکہ خواتین میں چھاتی کا سرطان سب سے زیادہ اور اس کے بعد منھ کا سرطان بھی عام ہے۔ جنوری2017ء اور دسمبر2019ء کے دوران حاصل کیے گئے کراچی کینسر رجسٹری کے ڈیٹا بیس کے مطابق کراچی میں 33 ہزار 900 سرطان یا ناسور سے متعلق کیسزرجسٹرڈ ہوئے جس میں خواتین کی تعداد17,490یعنی52.5فیصدجبکہ مردوں میں یہ تعداد15,819یعنی47.5فیصد تھی، کراچی کینسر رجسٹری نےمختلف اقسام کے سرطان کے تیزی سے پھیلاؤ پر اپنی فکر کا اظہار بھی کیا ہے۔

یہ بات آغا خان کی پروفیسر اورکراچی کینسر رجسٹری کے سربراہ ڈاکٹر شاہد پرویز نے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) جامعہ کراچی کے سیمینار روم میں عوامی آگاہی پروگرام کے تحت ”سرطان اور کراچی کینسر رجسٹری“ کے موضوع پراپنے آن لائن لیکچر کے دوران کہی۔ لیکچر کا انعقاد ، پی سی ایم ڈی نے کیا جس کا مقصد صحت کے سنگین مسائل سے عوام کی آگہی تھا۔

پروفیسر ڈاکٹر شاہد جو نیشنل کینسر رجسٹری کےشریک سربراہ  بھی ہیں، نے کہا پاکستان میں کینسراموات کا دوسرا اہم سبب ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں کیسرسب سے اہم وجہِ اموات ہے۔ انہوں نے کہا  ’کے سی آر ‘ دراصل نیشنل کینسر رجسٹری کا حصہ ہے جو وفاقی وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوارڈینیشن کے تحت کام کرتا ہے۔

ایسے ادارے کسی بھی ملک میں کینسر کنڑول پروگرام کی کامیابی کی ضمانت ہوتے ہیں جس کا بنیادی مقصد کینسر کے واقعات کا ڈیٹا تیار کرکے اُنہیں حکومت، اسپتالوں اور محققین کو فراہم کرنا ہے تاکہ عوام کے طرزِزندگی (لائف اسٹائل) میں خطرناک عناصر کی نشاندہی کی جاسکے۔ اس کی مدد سے حکومتی پالیسیوں اور فنڈ کے اجراء میں ترجیحات بھی متعین ہوتی ہیں، جس سے سرطان کے پھیلاو میں کمی واقع ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے بچوں اور نوجوانوں میں ہڈیوں، دماغ اور خون کا سرطان زیادہ عام ہے جبکہ بڑی آنتوں کا سرطان مرد و زن دونوں میں عام ہے، اس کے علاوہ ہیپاٹائٹس ’بی‘  او ر ’سی‘ کے پھیلاو کی وجہ سے جگر کا سرطان بھی  کراچی میں عام ہے۔انہوں نے کہا کراچی کینسر رجسٹری کے مطابق امراض کے پھیلاو کے یہ اعداد و شمار پریشان کن صورتحال کی طرف اشارہ ہیں جو متعلقہ اداروں کی جانب سے فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔