ملک میں کورونا وبا کے دوران تمباکو نوشی میں اضافہ

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 16 جنوری 2021
پاکستان میں دوکروڑ20لاکھ افراد سیگریٹ نوشی کر تے ہیں فوٹو: فائل

پاکستان میں دوکروڑ20لاکھ افراد سیگریٹ نوشی کر تے ہیں فوٹو: فائل

ملک میں کورونا وائرس کی لہر کے دوران سگریٹ کی پیداوار، فروخت اور اسٹاک میں 9.4فیصد ہوا ہے۔

پنجاب حکومت کے ماہانہ بنیادوں صنعتی پیدوار اور روزگار کے حوالے پر جاری کیے گئے اعدوشمار کے مطابق سیگریٹ سے متعلقہ 3 بڑی صنعتوں میں گزشتہ ماہ کی نسبت روزگار میں 1.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سگریٹ کی پیداوار، فروخت اور اسٹاک میں 9.4فیصد اور صوبہ پنجاب میں یہ اضافہ 19.2 تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ادارہ شماریات کے نومبر 2020 کے اعداوشمار کے مطابق رواں مالی سال جولائی سے نومبر تک 21 ارب 40 کروڑ سگریٹ تیار کیے گئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار سے 3ارب50کروڑ سیگریٹ زیادہ ہے، اس دوران سگریٹ کی پیداوار میں سالانہ شرح نمو بھی زیادہ رہی جن میں جولائی میں یہ شرح 76فیصد، اگست میں 22فیصد اور نومبر میں 18فیصد تھی۔

عالمی ادارہ صحت تمباکو نوشی کو ایک وبا قرار دے چکا ہے جس کے عوامی صحت پر طویل المدتی اور قلیل المدتی شدید اثرات مرتب ہو تے ہیں، پاکستان میں دوکروڑ20لاکھ افراد سیگریٹ نوشی کر تے ہیں جن میں 60فیصد نوعمر ہیں جس کے نتیجے میں سالانہ ڈیڑھ کروڑ افراد منہ کے کینسر کا شکار ہو جاتے ہیں۔

انسداد تمباکو نوشی کے لیے کام کر نے والی تنظیموں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس اتنا بڑھا دیا جائے کہ یہ عام آدمی اور خاص طور پر نوجوان نسل کی قوت خرید سے باہر ہوجائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔