کراچی ٹیسٹ؛ جوئے کی ویب سائٹ پر لائیو اسٹریمنگ

سلیم خالق  بدھ 27 جنوری 2021
ایسا غیرقانونی طور پرہو رہا ہے،اس کیخلاف سخت ایکشن لیں گے،بورڈ۔ فوٹو: فائل

ایسا غیرقانونی طور پرہو رہا ہے،اس کیخلاف سخت ایکشن لیں گے،بورڈ۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  کراچی ٹیسٹ جوئے کی ویب سائٹ پر لائیو اسٹریم ہونے لگا جب کہ یہ سیریز کے ایک اسپانسر ادارے کی ہی دوسری سائٹ ہے جس پرمیچ پر شرطیں لگائی گئیں۔

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان جاری کراچی ٹیسٹ ایک  جوئے کی ویب سائٹ پر بھی لائیو اسٹریم ہو رہا ہے جس پر لوگ  میچ دیکھ کر شرطیں لگاتے رہے، یہ ویب سائٹ بغیر وی پی این کے پاکستان سے بھی کھولی جا سکتی ہے۔

سیریز کیلیے پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایک اسپانسر کمپنی sky247.net ہے، میدان اور ڈریسنگ روم کے باہر بھی اس کا لوگو لگا ہوا ہے، اگر اس سائٹ کا وزٹ کریں تو اسی ادارے کی بیٹنگ کی ویب سائٹ sky247.com کا لنک بھی موجود ہے،وہاں کلک کرنے سے جوئے کی سائٹ کھل جاتی ہے جہاں لائیو میچ پر شرطیں وصول کی جا رہی ہیں،ویڈیو کے بائیں جانب پی سی بی کا لوگو تک موجود ہے۔

اس  حوالے سے رابطے پر پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمع الحسن برنی نے کہا کہ پاکستانی قوانین کے تحت بیٹنگ اور الکوحل کی کمپنیز کرکٹ ایونٹس کو اسپانسر نہیں کر سکتیں، پی سی بی کے تمام کمرشل کنٹریکٹس میں یہ  شق شامل ہوتی ہے کہ رائٹس ہولڈر کمپنی تمباکو،الکوحلک مشروبات، بیٹنگ/گیمبلنگ یا کسی اور ایسی چیز کی تشہیر نہیں کر سکتے جوپاکستانی عوام کے مذہبی یا کلچرل  حساسیت کے  خلاف ہو۔

انھوں نے کہا کہsports247.net  نیوز ویب سائٹ ہے جو پرتگال کی ایک کمپنی چلاتی ہے، یہی ادارہ ابوظبی ٹی 10 لیگ اور یو اے ای و آئرلینڈ کی سیریز کا بھی اسپانسرہے،پاکستان کی طرح اماراتی قانون بھی جوئے کی اجازت نہیں دیتا۔

جب ان کے ساتھ لائیو اسٹریمنگ کی ویڈیو شیئر کی گئی تو انھوں نے کہا کہ یہ غیرقانونی طور پر ہو رہا ہے، ہم بدھ کو دوسرے دن کا کھیل مانیٹر کریں گے اور سخت ایکشن لیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس پی ایس ایل5کے میچز بھی ایک جوئے کی ویب سائٹ پر لائیو اسٹریم ہوئے تھے۔

پی سی بی کا اس حوالے سے موقف تھا کہ کمرشل پارٹنر نے بغیر اجازت لیے بیٹنگ ویب سائٹ سے معاہدہ کیا، اس پر سخت ایکشن لیا جائے گا، کچھ عرصے بعد معافی پر معاملہ ختم ہو گیا مگر پھر مالی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے پر بورڈ نے مذکورہ کمپنی سے معاہدہ ختم کر دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔