کراچی ٹیسٹ میں پاکستان کی یادگار فتح

پروفیسر اعجاز فاروقی  اتوار 31 جنوری 2021
سندھ کے سپوت فواد اور نعمان چھا گئے۔  فوٹو : اسکائی اسپورٹس

سندھ کے سپوت فواد اور نعمان چھا گئے۔ فوٹو : اسکائی اسپورٹس

کراچی ٹیسٹ کئی حوالوں سے یاد رکھا جائے گا، ایک تو طویل عرصے بعد کسی بڑی ٹیم نے پاکستانی سرزمین پر ٹیسٹ کھیلا، پھر لوکل بوائے فواد عالم کی شاندار سنچری اور اسی کے ساتھ سندھ کے ہی ایک اور سپوت نعمان علی کی ڈیبیو پر عمدہ بولنگ پرفارمنس شائقین جلد بھلا نہ پائیں گے۔

ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ تو پہلے ہی بحال ہو چکی تھی، پہلی بار جنوبی افریقہ جیسی کوئی بڑی ٹیم مکمل سیریز کھیلنے کیلئے آئی ہے، بدقسمتی سے کورونا کی وجہ سے شائقین کرکٹ کو نیشنل اسٹیڈیم جا کر میچ سے لطف اندوز ہونے کا موقع نہ مل پایا مگر مجھے یقین ہے کہ چار دن تک انھیں ٹی وی پر ہی بہترین تفریح ملی ہوگی، نیوزی لینڈ میں ناقص کارکردگی کے بعد پاکستانی ٹیم خاصے دباؤ کا شکار تھی۔

ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس کی کارکردگی کا بھی جنوبی افریقہ سے سیریز کے بعد دوبارہ جائزہ لیا جانا ہے، یقیناً وہ بھی اس وجہ سے پریشان ہوں گے، بابر اعظم کا بھی بطور کپتان یہ پہلا ٹیسٹ تھا، ان تمام عوامل کے باوجود ایک دن پہلے ہی باآسانی 7 وکٹ سے میچ جیت لینا قابل تعریف ہے، اس میں کئی کھلاڑیوں کا کردار رہا لیکن سب سے نمایاں نام فواد عالم کا تھا، انھیں کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ میں سنچری بنانے کے باوجود 3 ٹیسٹ کھلا کر باہر کر دیا گیا تھا

فواد نے نیوزی لینڈ کی مضبوط بولنگ کے سامنے سنچری بنا کر ثبوت دیا کہ اب بھی دم خم باقی ہے، پھر اب ہوم گراؤنڈ پر اپنے پہلے ہی میچ میں جنوبی افریقہ کے خلاف سنچری سے خود کو نظر انداز کرنے والوں کو شرمندگی سے سر جھکانے پر مجبور کر دیا،فواد عالم کے ساتھ گذشتہ 10 سال میں بہت ناانصافیاں ہوئیں، کئی بار ایسا لگا کہ شاید ان کا کیریئر ختم ہو گیا لیکن انھوں نے ہمت نہیں ہاری اور ایک بار پھر ثابت کر دکھایا کہ وہ کتنے باصلاحیت بیٹسمین ہیں،ان سے دیگر کرکٹرز کو بھی کبھی ہمت نہ ہارنے کا سبق سیکھنا چاہیے۔

جنوبی افریقہ سے میچ کی پہلی اننگز میں 27 رنز پر چار وکٹیں گرگئیں، بابر اعظم بھی آؤٹ ہو گئے، ایسے میں یہ لگ رہا تھا کہ شاید بھاری خسارے کا سامنا کرنا پڑے اور میچ ہی نہیں بچایا جا سکے گا، مگر فواد نے ایسی عمدہ اننگز کھیلی جو مدتوں یاد رکھی جائے گی، یہاں اظہر علی اور فہیم اشرف کو بھی داد دینا چاہیے جنھوں نے پاکستان کو برتری دلانے میں حصہ ڈالا، اسی کے ساتھ فتح میں اسپنرز کا بھی اہم کردار رہا۔

سندھ سے تعلق رکھنے والے بولر نعمان علی کا یہ پہلا ٹیسٹ تھا مگر انھوں نے اپنی کارکردگی سے یہ محسوس نہ ہونے دیا اور ایک منجھے ہوئے بولر کے روپ میں نظر آئے، نعمان نے پہلی اننگز میں نصف سنچری بنانے والے سیٹ بیٹسمین ڈین ایلگر کے بعد حریف کپتان کوائنٹن ڈی کک جیسے بیٹسمین کو آؤٹ کیا تھا، دوسری اننگز میں وہ اور زیادہ اعتماد سے بولنگ کرتے نظر آئے،انھوں نے کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ کی اننگز میں 5وکٹیں لے کر ریکارڈ بنا دیے، ان کی یہ کارکردگی سندھ کے نوجوان کرکٹرز کو بھی عمدہ کھیلنے کی تحریک دلائے گی۔

سانگھڑ کا ایک کرکٹر قومی ٹیم میں شامل ہوگیا یہ دیکھ کر دیگر نوجوان بھی کھیل کی جانب راغب ہوں گے، اسی کے ساتھ ہمیں سینئر بولر یاسر شاہ کو بھی نہیں بھولنا چاہیے جنھوں نے حریف بیٹسمینوں کو خوب پریشان کیا، دونوں اسپنرز نے میچ میں 7،7 وکٹیں لے کر کامیابی میں حصہ ڈالا، بابر اعظم بطور بیٹسمین تو اپنی صلاحیتوں کو منوا چکے، اب کپتان کی حیثیت سے پہلے ہی ٹیسٹ میں فتح سے بہترین آغاز کیا،اس کامیابی کو بلاشبہ ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیا جا سکتا ہے، البتہ اوپننگ اور کیچنگ سمیت بعض معاملات میں بہتری درکار ہے۔

میچ کے دوران ٹریفک وغیرہ کے مسائل ضرور ہوئے لیکن انتظامیہ نے کوشش کی کہ عوام کو کم سے کم تکلیف کا سامنا کرنا پڑے، مجھے یقین ہے کہ پی ایس ایل میچز کے دوران اس حوالے سے مزید بہتر حکمت عملی تیار کی جائے گی، اب تک کی اطلاعات کے مطابق ہر میچ میں چند ہزار شائقین کو بھی اسٹیڈیم آنے کی اجازت دینے پر غورہو رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو اس سے اچھی کوئی بات ہی نہیں ہو سکتی۔

کراچی ٹیسٹ میں شائقین کی کمی محسوس ہوئی، آپ سوچیں کہ اگر ٹیم کی فتح کو دیکھنے لوگ اسٹیڈیم میں موجود ہوتے تو انھیں کتنی خوشی ملتی، البتہ عوام کی زندگی زیادہ اہم ہے، حکومت یقیناً سوچ سمجھ کر ہی شائقین کو اجازت دینے کا فیصلہ کرے گی۔ جنوبی افریقہ سے ٹیسٹ سیریز کا دوسرا میچ اب راولپنڈی میں ہونا ہے، فتح کی صورت میں قومی ٹیم رینکنگ میں پانچویں نمبر پر آ سکتی ہے، مجھے امید ہے کہ کھلاڑی بہترین کارکردگی پیش کرتے ہوئے سیریز میں 2-0 سے کامیابی کو یقینی بنائیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔