پی ایس ایل کو بکیز کی بُری نظروں سے بچانے کاپلان تیار

سلیم خالق  جمعرات 18 فروری 2021
آئی سی سی سے مدد نہیں لی جا رہی،ہوٹل یا اسٹیڈیم میں کھلاڑی کسی سے ملاقات نہیں کر سکتے، مشکوک رابطے کا امکان کم ہے۔فوٹو: فائل

آئی سی سی سے مدد نہیں لی جا رہی،ہوٹل یا اسٹیڈیم میں کھلاڑی کسی سے ملاقات نہیں کر سکتے، مشکوک رابطے کا امکان کم ہے۔فوٹو: فائل

 کراچی:  پی ایس ایل کو بکیز کی بْری نظروں سے بچانے کا پلان تیارکر لیا گیا جب کہ ہر ٹیم کے ساتھ ایک اینٹیگرٹی آفیسر سائے کی طرح موجود ہے۔

پی ایس ایل5 شروع ہونے سے قبل ہی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے عمراکمل کو مشکوک افراد سے روابط کے الزام پر معطل کر دیا گیا تھا، جرم ثابت ہونے پر وہ تین سالہ پابندی کی زد میں آئے، اپیل پر دورانیہ 18ماہ کر دیا گیا، اس پر انھوں نے عالمی ثالثی عدالت سے مزید کمی اور پی سی بی نے اضافے کیلیے رابطہ کیا، فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد ابھی نہیں سنایاگیا ہے۔ بورڈ کی کوشش ہے کہ اب ایسا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے،اس لیے سخت اقدامات کر لیے گئے۔

ڈائریکٹر سیکیورٹی اینڈ اینٹی کرپشن لیفٹیننٹ کرنل (ر) آصف محمود نے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ آفیشلز کو تو بریفنگ دی جا چکی، اب کھلاڑیوں کو بھی اینٹی کرپشن کا سبق یاد دلایا جائے گا، انھیں آئی سی سی کی جانب سے ارسال کردہ مشکوک افرادکی تصاویر وغیرہ دکھائی جائیں گی،ہم اپنے ریڈار میں موجود لوگوں کے بارے میں بھی بتائیں گے کہ ان سے بچ کر رہنا ہے، اس کے باوجود اگر کوئی مشکوک رابطہ ہو تو فوراً ہمیں بتائیں،ہر ٹیم کے ساتھ ہوٹل فلور میں ایک، ایک اینٹیگریٹی آفیسر موجود ہے، زوم میٹنگز بھی تواتر سے ہو رہی ہیں،قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہمارا رابطہ ہے، ضرورت پڑنے پر ان سے بھی مدد لی جا سکے گی۔

انھوں نے کہا کہ چونکہ پی ایس ایل پاکستان کا ڈومیسٹک ایونٹ ہے اس لیے آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی، پہلے بطور مبصر انھیں بلاتے تھے، اب کوویڈ کی وجہ سے شاید ایسا ممکن نہیں ہو سکے گا۔

اس سوال پر کہ گذشتہ برس پی ایس ایل سے قبل ہی عمر اکمل کیس کا سامنے آنا کیا اینٹی کرپشن یونٹ کی ناکامی نہیں تھی؟آصف محمود نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے، ہم ہر وقت الرٹ ہوتے ہیں لیکن صرف معلومات پر کارروائی نہیں کی جا سکتی، کئی بار ثبوت کا انتظار کرنا پڑتا ہے، ہم نے بھی انتظار کیا پھر عمر اکمل کو بلا کر مشکوک  میٹنگز کا پوچھا، اسی دوران  انھوں نے 2 آفرز ملنے کا اعتراف کر لیا۔

اس سوال پر کہ کیا اس کا بورڈ کے پاس پختہ ثبوت موجود ہے؟ انھوں نے کہا کہ ہم ہر انٹرویو کا ریکارڈ رکھتے ہیں عمر اکمل کے اعترافی بیان کی  بھی ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے، اس کے بعد ایونٹ میں دوسرا کوئی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا۔

ایک سوال پر آصف محمود نے بتایا کہ پی ایس ایل 6 کے دوران ٹیم مالکان کے گراؤنڈ میں  جانے پر ہماری طرف سے کوئی پابندی نہیں ہے لیکن اس بار کوویڈ کی وجہ سے الگ ہی پروٹوکول ہوگا،اگر کوئی بائیو ببل میں ہی ہے توکوئی مسئلہ نہیں ہوگا، انھوں نے کہا کہ اگر کوئی ٹیم اونر مینجمنٹ کا حصہ ہوا تو اسے موبائل فون اپنے پاس رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی،ایمرجنسی کی صورت میں وہ اینٹی کرپشن آفیسر کا فون استعمال کرسکے گا۔

ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی نے کہا کہ کوویڈ کے دنوں میں بائیوسیکیور ببل کی وجہ سے ہمیں اپنے فرائض کی ادائیگی میں کچھ آسانی اور تھوڑی مشکل بھی ہوئی ہے، اب ہوٹل کی لابی یا اسٹیڈیم وغیرہ میں کھلاڑی کسی سے ملاقات نہیں کر سکتے اس لیے مشکوک رابطے کا امکان کم ہوگیا، ہم سوشل میڈیا پر بھی پلیئرز کی سرگرمیوں پر اینٹی کرپشن کے حوالے سے نظر رکھتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔