ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا کنٹریکٹ دینے کاعمل ہنوز جاری

شہباز رانا  اتوار 21 فروری 2021
حکومت کئی شعبوں میں ٹیکس چوری روکنے کیلیے ڈیجیٹل سسٹم کی تنصیب چاہتی ہے۔ فوٹو: فائل

حکومت کئی شعبوں میں ٹیکس چوری روکنے کیلیے ڈیجیٹل سسٹم کی تنصیب چاہتی ہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں ٹیکس چوری روکنے کے لیے  ڈیجیٹل ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ’ حصول‘ پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی توصیف کی۔

گذشتہ روز ( ہفتے کو)  کیے گئے ٹویٹ میں عمران کان نے کہا کہ ’’ آئی ٹی پر منحصر ٹرانسفارمیشن پلان ڈیولپ کرنے اور جدید ترین ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے حصول کے لیے ایف بی آر ہیڈ آفس ٹیک قابل تعریف ہے۔‘‘

وزیراعظم نے مزید کہا کہ جولائی 2021ء میں مکمل طور پر آپریشنل ہوجانے کے بعد  اس سسٹم کی وجہ سے سیکڑوں ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا اور اس سے جعل سازی کی روک تھام ہوگی اور قانون کی حکمرانی قائم ہوگی۔ وزیراعظم نے ایف بی آر کو 7ماہ کے لیے ٹیکس ریونیو کا ہدف  حاصل کرنے پر بھی مبارک باد دی۔

وزیراعظم کو ایف بی آر کی تعریف کرچکے مگر حقیقت یہ ہے کہ ایف بی آر کا یہ کام ابھی ادھورا ہے۔ ایف بی آر  نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے لیے ابھی تک کسی کمپنی کو کنٹریکٹ نہیں دیا۔ اس کی وجہ بولی کے  طریقہ کار پر جاری تنازع ہے جس کی وجہ سے 25 ارب روپے مالیت کا یہ کنٹریکٹ ہنوز کسی کو نہیں دیا گیا۔

پی ٹی آئی کی حکومت تمباکو، سیمنٹ، کھاد اور چینی کے شعبوں میں ٹیکس چوری روکنے کے لیے دو بار کوشش کرچکی ہے۔ دوسری کوشش میں  یکم فروری کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے لیے بولی ( بڈز) کھولی گئی تھی جس میں اے جے سی ایل پراؤیٹ لمیٹڈ اول امیدوار کے طور پر سامنے آئی،  تاہم اس کمپنی کی لگائی گئی بولی سب سے کم بولی دہندہ سے 52 فیصد مہنگی تھی۔ دونوں کمپنیوں کے درمیان بولی کا فرق 259 روپے فی  ہزار اسٹیمپ تھا۔ کم از کم 3 فریقوں نے  بڈنگ پروسیس کو کمیٹی میں چیلنج کیا ہے اور ان دنوں ان فریقوں کو سنا جارہا ہے۔

وزیراعطم کی جانب سے  ٹویٹ سے تنازع کے حل کے لیے جاری عمل پر اثرپڑسکتا ہے کیوں کہ  کمیٹی نے ابھی تک تمام فریقین کو نہیں سنا ہے۔ ایف بی آر کے  ترجمان نے تصدیق کی  ہے کہ کنٹریکٹ دینے کا عمل ہنوز جاری ہے۔

سیدندیم رضوی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مذاکرات کے لیے خطوط جاری کردیے گئے ہیں جس کے بعد  کنٹریکٹ پر دستخط کیے جائیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔