مولانا طارق جمیل نے کپڑوں کا برانڈ لانچ کردیا

آصف محمود  اتوار 21 فروری 2021
یہ سوچ صرف عام مولویوں کی ہے کہ صرف زکوۃ، صدقہ اور خیرات مانگ کر ہی گزارہ کرنا ہے، مولانا طارق جمیل (فوٹو : فائل)

یہ سوچ صرف عام مولویوں کی ہے کہ صرف زکوۃ، صدقہ اور خیرات مانگ کر ہی گزارہ کرنا ہے، مولانا طارق جمیل (فوٹو : فائل)

 لاہور: معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے کپڑوں کا برانڈ لانچ کردیا جس کی آمدنی دینی مدارس کے طلبا پر خرچ ہوگی اور اس آمدنی سے فلاحی کام بھی کیے جائیں گے۔

یہ برانڈ مولانا طارق جمیل کے نام کی مناسبت سے ’’ایم ٹی جے‘‘ کے نام سے لانچ کیا گیا ہے جس میں کرتا شلوار اور قمیص ہوں گی تاکہ لوگ اپنی ثقافت سے جڑے رہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ لنکڈ اِن پر ایم ٹی جے طارق جمیل نامی برانڈ کا پیج بھی بنایا گیا ہے۔

اس پیج پر دی گئی تفصیلات میں لکھا ہے کہ یہ ایک فیشن برانڈ ہے جس کی نگرانی مولانا خود کررہے ہیں، یہ برانڈ مولانا کے بتائے گئے اصولوں کو سیکھنے اور عمل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس برانڈ کے لیے ملازمت کے لیے اشتہار بھی دیا گیا ہے۔ جنید جمشید فیشن برانڈ ساؤتھ کے سربراہ بلال اکرم کی لنکڈ اِن پروفائل کے مطابق وہ ایم ٹی جے میں ڈائریکٹر آپریشنز ہیں۔

Mulana Tariq jameel cloth brand MTJ

مولانا طارق جمیل کا کہنا ہے کہ وہ ایک زمیندار خاندان سے تعلق رکھتے ہیں لیکن تبلیغ کے کاموں کی وجہ سے کئی برس سے وہ کام بھی نہیں کرسکے، سال دو ہزار میں انہوں نے فیصل آباد سے دینی مدارس کے قیام کا آغاز کیا تھا جہاں عربی زبان میں ہی تعلیم دی جاتی ہے، مدرسۃ الحسنین کے نام سے ان دینی مدارس کی اب 10 برانچیں ہیں۔

مولاناطارق جمیل کہتے ہیں کہ ان مدارس کو چلانے کے لیے باقاعدہ چندہ جمع نہیں کیا جاتا وہ صرف اپنے کاروباری دوستوں سے مدد لیتے رہے ہیں لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے سب کے کاروبار متاثر ہوئے تو پھر انہیں خیال آیا کہ اب ان دوستوں سے مدد مانگنا بھی مناسب نہیں کیونکہ دوست بھی خود معاشی مسائل کا شکار ہیں۔

طارق جمیل نے کہا کہ دینی مدارس کے نظام کو مستقل چلانے کے لیے کاروبار کرنے کا خیال آیا جس کے بعد ان کے نام سے کپڑوں کا ایک برانڈ لانچ کیا گیا ہے جس سے حاصل شدہ آمدنی سے دینی مدارس، اسکول کا نظام و نسق چلایا جائے گا ساتھ ہی ایک بڑا ہسپتال بھی قائم کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔

مولانا طارق جمیل نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے برصغیر پاک و ہند میں مذہبی شخصیات کا کاروبار کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے جو کہ غلط ہے یہ سوچ صرف عام مولویوں کی ہے کہ صرف زکوۃ، صدقہ اور خیرات مانگ کر ہی گزارہ کرنا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔