- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے عزم کا اظہار
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
وفاقی وزرا کی جج کے خلاف پریس کانفرنس؛ وزیراعظم عمران خان سے بیان حلفی طلب
پشاور: ہائی کورٹ نے پرویزمشرف کو پھانسی کی سزا دینے پروفاقی وزراء کی پریس کانفرنس پرتوہین عدالت کی درخواست پر وزیراعظم عمران خان سے بیان حلفی طلب کرلیا۔
جسٹس روح الامین اورجسٹس سید عتیق شاہ پرمشتمل پشاورہائی کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے سنگین غداری کیس میں سابق صدرپرویز مشرف کو پھانسی کی سزا دینے پر وفاقی وزراء کی خصوصی عدالت کے جج کے خلاف پریس کانفرنس پر توہین عدالت کی درخواست پرسماعت کی۔
دوران سماعت وزیر اعظم کے مشیربرائے داخلہ امور شہزاد اکبر اور سابق اٹارنی جنرل انور منصورعدالت میں پیش ہوئے۔ شہزاد اکبر نے عدالت کے روبرو غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ توہین عدالت کا سوچ بھی نہیں سکتے جو ہوا اس پر معافی چاہتے ہیں اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔
انور منصور نے بھی عدالت کے روبرو غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پتہ نہیں مجھے کیو فریق بنایا گیا، جو کچھ ہوا اس پرمعاوفی چاہتے ہیں۔
جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اور پارلیمنٹ سپریم ادارے ہیں اس کا احترام سب پر لازم ہے، کسی کے خلاف کوئی فیصلہ آئے تو جذبات میں نہیں آنا چاہیے، آپ اس وقت ایک ذمہ دار عہدے پر فائز تھے، آپ ان کو روک سکتے تھے شائد اسی وجہ سے آپ کو فریق بنایا گیا ہے، کوئی عام ملزم اگر اس طرح کرے تو ہم اس کو چھوڑ دیتے ہیں اس کو ہم برداشت کرتے ہیں، اگر بڑے عہدے پر بیٹھے لوگ اس طرح کرتے ہیں تو اچھی بات نہیں ہے۔
جسٹس سید عتیق شاہ نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل نے انٹرنیشل کورٹ آف جسٹس میں اس فیصلے کا حوالہ دیا۔ ایک طرف آپ اس فیصلے کو اچھا قرار دیتے ہیں اور اس کے خلاف پریس کانفرنس بھی کرتے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل عزیز الدین کاکاخیل ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ نہال ہاشمی اور طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس میں عدالت نے ان کو سزا دی تھی۔ انہیں بھی توہین عدالت کی ہے ان کو بھی سخت سزا دی جائے۔
عدالت نے شہزاد اکبر اور انور منصور کو حکم دیا کہ وہ اپنا بیان حلفی جمع کریں پھر ہم استثنیٰ دیں گے، وزیراعظم بھی اپنا بیان حلفی جمع کریں، عدالت نے وفاقی وزیر فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
توہین عدالت درخواست کا پس منظر
17 دسمبر 2019 کو سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے انھیں آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 6 کے تحت سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سزائے موت سے قبل اگر پرویز مشرف انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش کو گھسیٹ کر ڈی چوک لایا جائے اور تین روز تک وہاں لٹکایا جائے۔
عدالتی فیصلے پر وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے شہزاد اکبر اور فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پرویز کانفرنس کی تھی۔ فروغ نسیم نے جسٹس وقار سیٹھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ جج صاحب نے اس طرح کا فیصلہ دے کر خود کو ذہنی طور پر غیر مستحکم ثابت کردیا ہے لہٰذا سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ جسٹس وقار کو فی الفور کام کرنے سے روک دیا جائے جبکہ عدالت عظمٰی کے سینیئر ججز سے درخواست ہے کہ انہیں کسی بھی قسم کا انتظامی اور عدالتی کام نہ دیا جائے۔
شہزاد اکبر نے اسی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ‘خصوصی عدالت کا فیصلہ پڑھ کر سر شرم سے جھک گیا، فیصلے میں عالمی انسانی حقوق کے اصولوں کی دھجیاں اڑائی گئیں، فیصلے کے پیرا 66 پر شدید تحفظات ہیں، یہ پیرا پوری دنیا میں شرم کا باعث بن رہا ہے، وفاقی حکومت اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے جبکہ فیصلے کے خلاف اپیل بھی کرنے جارہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔