کلربلائنڈنیس کو درست کرنے والے گلابی کانٹیکٹ لینس

ویب ڈیسک  پير 8 مارچ 2021
تصویر میں نینوذرات پر مشتمل کلربلائنڈنیس لینس بنائے گئے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ خلیفہ یونیورسٹی ابوظہبی ، اے سی ایس نینو 2021

تصویر میں نینوذرات پر مشتمل کلربلائنڈنیس لینس بنائے گئے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ خلیفہ یونیورسٹی ابوظہبی ، اے سی ایس نینو 2021

ابو ظہبی: رنگ اندھے (کلربلائنڈنیس) میں مبتلا افراد کبھی آسمان بھورا دیکھتے ہیں یا گھاس سرمئی دکھائی دیتی ہے۔ لیکن اس کمی کو دور کرنے کے لیے اب گلابی رنگ کے کانٹیکٹ لینس بنائے گئے ہیں جو کئی طرح کی کلربلائنڈنیس کا ازالہ کرسکتی ہے۔

اگرچہ مخصوص رنگوں والی عینک پہننے سے یہ کیفیت کم ہوسکتی ہے لیکن وہ دھندلی بصارت کو کسی طرح بھی درست نہیں کرسکتی۔ دوسری جانب رنگدار عدسے صرف سرخ کلربلائنڈنیس کو ہی درست کرسکتے ہیں۔ اب متحدہ عرب امارات اور برطانوی ماہرین نے سونے کے نینوذرات سے بنے کانٹیکٹ لینس تیار کئے ہیں جن کا رنگ ہلکا گلابی ہے۔

اے سی ایس نینو نامی جرنل میں چھپی ایک رپورٹ کے مطابق  ابوظہبی میں واقع خلیفہ یونیورسٹی کے احمد صالح اور ان کے ساتھیوں نے برطانوی جامعہ کے اشتراک سے یہ لینس بنایا گیا ہے۔ پوری دنیا میں 8 فیصد مردوں اور 0.5 خواتین میں پیدائشی طور پر کلربلائنڈنیس موجود ہوتی ہے۔

اس مرض میں مبتلا اکثر افراد سرخ سبز رنگوں کو نہ پہچاننے کے عارضے میں مبتلا ہوتےہیں۔ اس کمی کو دور کرنے کے لیے احمد صالح اور حیدربٹ نے سونے کے انتہائی باریک نینوذرات پر مبنی لینس بنائے ہیں جو روشنی کو فلٹر کرتے ہیں اور بعض رنگوں کو درست کرکے بصارت تک پہنچاتے ہیں۔ یہ لینس ایک عرصے سے رنگدار شیشے بنانے میں استعمال ہورہے ہیں۔

اس کے لیے40 نینومیٹر تک کے نینوذرات کو ہائیڈروجل بھرے پالیمر میں یکساں طور پر شامل کیا گیا ہے جس سے لینس ہلکے گلابی دکھائی دیتے ہیں۔ یہ 520 سے 580 نینومیٹر کی روشنی فلٹر کرتے ہیں۔ انہیں پہننے پر آنکھوں کو کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ اگلے مرحلے میں انہیں مریضوں کو لگا کر ان کا تجزیہ کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔