- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
کلربلائنڈنیس کو درست کرنے والے گلابی کانٹیکٹ لینس
ابو ظہبی: رنگ اندھے (کلربلائنڈنیس) میں مبتلا افراد کبھی آسمان بھورا دیکھتے ہیں یا گھاس سرمئی دکھائی دیتی ہے۔ لیکن اس کمی کو دور کرنے کے لیے اب گلابی رنگ کے کانٹیکٹ لینس بنائے گئے ہیں جو کئی طرح کی کلربلائنڈنیس کا ازالہ کرسکتی ہے۔
اگرچہ مخصوص رنگوں والی عینک پہننے سے یہ کیفیت کم ہوسکتی ہے لیکن وہ دھندلی بصارت کو کسی طرح بھی درست نہیں کرسکتی۔ دوسری جانب رنگدار عدسے صرف سرخ کلربلائنڈنیس کو ہی درست کرسکتے ہیں۔ اب متحدہ عرب امارات اور برطانوی ماہرین نے سونے کے نینوذرات سے بنے کانٹیکٹ لینس تیار کئے ہیں جن کا رنگ ہلکا گلابی ہے۔
اے سی ایس نینو نامی جرنل میں چھپی ایک رپورٹ کے مطابق ابوظہبی میں واقع خلیفہ یونیورسٹی کے احمد صالح اور ان کے ساتھیوں نے برطانوی جامعہ کے اشتراک سے یہ لینس بنایا گیا ہے۔ پوری دنیا میں 8 فیصد مردوں اور 0.5 خواتین میں پیدائشی طور پر کلربلائنڈنیس موجود ہوتی ہے۔
اس مرض میں مبتلا اکثر افراد سرخ سبز رنگوں کو نہ پہچاننے کے عارضے میں مبتلا ہوتےہیں۔ اس کمی کو دور کرنے کے لیے احمد صالح اور حیدربٹ نے سونے کے انتہائی باریک نینوذرات پر مبنی لینس بنائے ہیں جو روشنی کو فلٹر کرتے ہیں اور بعض رنگوں کو درست کرکے بصارت تک پہنچاتے ہیں۔ یہ لینس ایک عرصے سے رنگدار شیشے بنانے میں استعمال ہورہے ہیں۔
اس کے لیے40 نینومیٹر تک کے نینوذرات کو ہائیڈروجل بھرے پالیمر میں یکساں طور پر شامل کیا گیا ہے جس سے لینس ہلکے گلابی دکھائی دیتے ہیں۔ یہ 520 سے 580 نینومیٹر کی روشنی فلٹر کرتے ہیں۔ انہیں پہننے پر آنکھوں کو کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ اگلے مرحلے میں انہیں مریضوں کو لگا کر ان کا تجزیہ کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔