باؤنسی پچز پر پیس ہتھیار گرین شرٹس کے منتظر

عباس رضا  جمعرات 1 اپريل 2021
رضوان کو بطور اسپیشلسٹ بیٹسمین کھلاتے ہوئے سرفرازسے وکٹ کیپنگ کرانے کی تجویز پر عمل دشوار۔ فوٹو : اے ایف پی

رضوان کو بطور اسپیشلسٹ بیٹسمین کھلاتے ہوئے سرفرازسے وکٹ کیپنگ کرانے کی تجویز پر عمل دشوار۔ فوٹو : اے ایف پی

 لاہور: جنوبی افریقہ میں باؤنسی پچزپر پیس ہتھیارگرین شرٹس کے منتظر ہیں تاہم ہوم ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں زیر کرنے والی پاکستان ٹیم جمعے کو پروٹیز کے دیس میں پہلی آزمائش سے گزرے گی۔

جنوبی افریقی ٹیم نے رواں سال جنوری فروری میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، میزبان نے دونوں ٹیسٹ کے بعد تینوں ٹی ٹوئنٹی میچز میں بھی فتح حاصل کی،یوں پروٹیز جیت کو ترستے ہوئے وطن واپس گئے،اب گرین شرٹس جنوبی افریقہ میں موجود ہیں، ون ڈے سیریز کا آغاز جمعے کو سنچورین میں ہوگا،اس کے بعد مزید 2ایک روزہ اور 4ٹی ٹوئنٹی میچز بھی شیڈول ہیں۔

پاکستان ٹیم لاہور میں انٹرا اسکواڈ میچز سمیت تربیتی کیمپ میں اپنی تیاریاں مکمل کرکے 26مارچ کو جوہانسبرگ روانہ ہوئی تھی، دورہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے برعکس کھلاڑیوں اور معاون اسٹاف کا قرنطینہ طویل نہیں تھا مگر وہاں کنڈیشنز سے ہم آہنگی کیلیے زیادہ وقت بھی نہیں مل سکا۔

قومی کرکٹرزگذشتہ دونوں روز بھرپور پریکٹس سیشنز کرتے ہوئے بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں اپنی صلاحیتیں نکھارنے کیلیے سرگرم رہے،اس دوران میزبان ملک کی پیس اور باؤنس والی پچز سے مطابقت پیدا کرنے کی کوشش جاری رہی۔

کوچز نے خاص طور پر ٹاپ آرڈر پر بھرپور توجہ دیتے ہوئے آف اسٹمپ سے باہر جاتی گیندوں کے ساتھ باؤنسرز پر مشق کروائی، ماربل سلیب پر پڑ کر تیزی سے نکلنے والے گیندوں کا سامنا بھی کروایا گیا، پاور ہٹنگ کی خصوصی پریکٹس کا سلسلہ جاری رہا۔

گزشتہ روز تمام کھلاڑیوں کیلیے ٹریننگ لازمی نہیں تھی، اس لیے زیادہ تر نے آرام کو ترجیح دی، میدان کا رخ کرنے والوں میں سے ٹیل اینڈرز کو طویل پریکٹس کروائی گئی،حسن علی کے ساتھ چند نوجوان بولرز نے صلاحیتوں کو چمکایا، فیلڈنگ ڈرلز کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

دوسری جانب پلیئنگ الیون پر غور کیلیے ٹیم مینجمنٹ نے بھی سر جوڑ لیے، زمبابوے کیخلاف ہوم سیریز کا آخری میچ کھیلنے والے افتخار احمد، خوشدل شاہ، وہاب ریاض اور محمد موسی کا خلا پْر کرنے کیلیے مختلف ناموں پر غور کیا جا رہا ہے،محمد رضوان کو بطور اسپیشلسٹ بیٹسمین کھلاتے ہوئے پی ایس ایل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہترین اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنانے والے وکٹ کیپر سرفراز احمد کوشامل کرنے کی تجویز پر عمل مشکل ہے۔

اوپنرز فخر زمان اور امام الحق، مڈل آرڈر میں بابر اعظم، حیدر علی، محمد رضوان کے ساتھ آصف علی،دانش عزیز میں سے کسی کو موقع ملے گا، آل راؤنڈرز میں شاداب خان اور فہیم اشرف، پیس بیٹری میں شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور حسن علی کو شامل کیے جانے کا امکان روشن ہے۔

پچ کو دیکھتے ہوئے عثمان قادر یا محمد نواز میں سے کسی ایک اسپنر کو کھلانے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے، زیادہ امکان یہی ہے کہ پاکستان 3فاسٹ بولرز اور ایک پیسرو آل راؤنڈر کے ساتھ میدان میں اترے گا۔

سپر اسپورٹس پارک سنچورین میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں 6بار مقابل ہوئی ہیں،ان میں سے گرین شرٹس نے 2میں فتح پائی، 4میں شکست کا سامنا کرنا پڑا،دونوں ٹیموں کااس میدان پر گذشتہ ٹاکرا جنوری 2019میں ہوا تھا،بارش زدہ میچ میں گرین شرٹس6وکٹ 317رنز بنانے کے باوجود ڈک ورتھ لوئیس میتھڈ پر 13رنز سے ہارگئی تھی، امام الحق کی سنچری بھی کسی کام نہیں آئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔