- پنجاب کا ضمنی الیکشن طے شدہ تھا جس میں ڈبے پہلے سے بھرے ہوئے تھے، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
آئندہ مالی سال کیلیے ٹیکس آمدن کا تخمینی ہدف 60کھرب ہوگا
اسلام آباد: آئی ایم ایف نے مالی سال 2021-22کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا تخمینی بجٹ ہدف تقریباً 60کھرب روپے بتایا ہے۔
حکومت نے 60کھرب ہدف انکم و سیلز ٹیکس میں اضافے اور ٹیکس رعایتیں واپس لے کر حاصل کرنے کی کوشش کرے گی، اس کے نتیجے میں تنخواہ دار طبقے پر بوجھ میں اضافہ ہوگا اور مہنگائی مزید بڑھ جائے گی۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کا ہدف 607 ارب روپے دکھایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کا ٹیکس کلیکشن ٹارگٹ 59.63کھرب روپے رواں مالی سال کے نظرثانی ہدف سے 13کھرب روپے ( 27فیصد ) زیادہ ہوگا۔
رپورٹ اس امر کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت مسلسل تیسرے سال ٹیکس ریونیو کا ہدف حاصل نہیں کرسکے گی۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا مجموعی ہدف 77کھرب روپے ہوگا، جس میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کی لاگت 31کھرب روپے بھی شامل ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی اخراجات صرف 627 ارب روپے ہیں جو پیٹرولیم لیوی کے تقریباً مساوی ہیں۔ تاہم آئندہ مالی سال کی آدھی سے ٹیکس آمدنی موجودہ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں خرچ ہوجائے گی اور پیداواری مقاصد کے لیے کم رقم بچے گی۔
رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ جی ایس ٹی لاء میں تبدیلی سے سالانہ 390 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ انکم ٹیکس کی شرح میں بھی تبدیلی کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔