جسٹس فائز کیس کی سماعت براہِ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد

نمائندہ ایکسپریس  منگل 13 اپريل 2021
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جو ریلیف مانگ رہے ہیں وہ ایک جج کے حلف کے منافی ہوگا، جسٹس یحیی آفریدی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جو ریلیف مانگ رہے ہیں وہ ایک جج کے حلف کے منافی ہوگا، جسٹس یحیی آفریدی

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرثانی کیس کی سماعت براہِ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سر براہی میں 10 رکنی لارجر بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست خارج کرنے کا مختصر فیصلہ سنادیا۔ جسٹس مقبول باقر، جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔

عدالت عظمی کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معلومات تک رسائی عوامی مفاد کا معاملہ ہے لیکن اس کا طریقہ کار اور تفصیلات فل کورٹ اجلاس میں انتظامی سطح پر طے کیا جائے گا۔

جسٹس یحیی آفریدی نے کیس کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اضافی نوٹ میں کہا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جو ریلیف مانگ رہے ہیں وہ ایک جج کے حلف کے منافی ہوگا۔

فیصلے میں چار جج کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ معلومات تک عوامی رسائی کیلئے عدلیہ سمیت تمام ریاستی اداروں پر اقدامات کرنا لازم ہے، رجسٹرار عدالتی کارروائی کی براہ راست کوریج کیلئے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر لنک فراہم کریں۔

کیس کی سماعت کے دوران فائز عیسی کی اہلیہ سرینہ عیسی نے کہا کہ حکومتی عہدیدار خاتون نے توہین عدالت کی، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی،فواد چوہدری نے عدالت کو اسکینڈلائیز کیا،کسی کیخلاف کارروائی نہیں ہوئی۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ عدالت کی عزت و تکریم کا معاملہ ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ ذہنی طور پر دلائل کے لیے تیار ہو جائیں، توہین عدالت کی درخواستیں بھی سماعت کے لیے مقرر ہو جائیں گی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔