- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
جان لیوا گیسوں سے خبردار کرنے والا دستی آلہ
جنوبی کوریا: سائنسدانوں نے جان لیوا گیسوں کے اخراج سے خبردار کرنے والا ایک نظام بنایا ہے جو کان کنی اور سوریج لائنوں کے علاوہ جنگوں میں فوجیوں کی جان بچانے میں مدد دے سکتا ہے۔
کارخانوں اور بوائلر سے بھی بسااوقات کاربن مونوآکسائیڈ اور امونیا سمیت کئی گیسوں کا حادثاتی اخراج ہوتا ہے۔ اب ایک دستی سینسر کو جسم پر ویئرایبل کی صورت میں پہنا جاسکتا ہے جسے جنوبی کوریا کی پوہانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی( پوسٹیک) نے تیار کیا ہے۔
پاکستان سمیت کئی ممالک میں کانکن کانوں یا مین ہول کی گیس کی باعث دم گھٹنے سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ اس ضمن میں پوسٹیک کے پروفیسر جنسک رو اور ان کے ساتھیوں نے ہاتھوں میں پہنا جانے والے ہولوگرام سینسر بنایا ہے جو خطرناک گیسوں پر فوری خبردار کرتا ہے۔
انہوں نے گیس ری ایکٹو لکوئیڈ کرسٹل آپٹیکل ماڈیولیٹر بنایا ہے جو فوری طور پر ایک ہولوگرام کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے جسے الارم بھی سمجھا جاسکتا ہے۔ اس ایجاد کی تفصیل جرنل آف سائنس ایڈوانسس کی سات اپریل 2021 میں شائع ہوئی ہیں۔ یہ سینسر تیل کے کنوؤں، گیس پلانٹس اور ایسے ہی دیگر خطرناک مقامات پر زندگی بچانے میں معاون ہوگا۔
اگرچہ گیس شناخت کرنے والے کمرشل سینسر دستیاب ہیں لیکن انہیں لے کر چلا نہیں جاسکتا ہے، وہ استعمال میں مشکل ہیں اور اپنے نتائج بہت دیر میں ظاہر کرتے ہیں۔ اب اس مسئلے کے حل میں ’میٹاسرفیس‘ استعمال کی ہے جو بصری دھوکوں میں اشیا کو غائب کرنے میں استعمال کی جاتی ہے۔ اس میں روشنی کا ریفریکٹوو انڈیکس کچھ اسطرح قابو کیا جاتا ہے کہ دو طرفہ ہولوگرام یا تھری ڈی ویڈیو یا عکس حاصل ہوتا ہے۔
اسی طرح دستی آلے کی میٹاسرفیس پر ہولوگرام گیس کی موجودگی کو ظاہر کرتا ہے۔ جیسے ہی زہریلی گیس سینسر پر پڑتی ہے لیکوئڈ کرسٹل مالیکیول کی ترتیب بدلنے ہولوگرام تشکیل پاتا ہے۔ سب سے پہلے اس پر آئسوپروپائل الکحل کو آزمایا گیا جو خطرناک گیس ہے اور معدے اور سردرد، غنودگی ، یہاں تک کہ لیوکیمیا کی وجہ بھی بنتی ہے۔ سینسر نے اسے ایک منٹ میں شناخت کرلیا خواہ اس کی مقدار 200 حصے فی دس لاکھ تھی اور اس کی اطلاع ہولوگرام پر ظاہر ہوئی۔
یہ پورا نظام نینو کمپوزٹنگ پر بنایا گیا ہے جسے لچکدار پرت پر بنایا گیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ زہریلی گیسوں کی شناخت میں یہ ایک مؤثر آلہ ثابت ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔