دہشتگردی کیخلاف جنگ پر حکومتی پالیسی واضح ہے عبدالقادر بلوچ

اپنی سوچ یکجا کرنا ہوگی، عباس آفریدی،مذاکرات کا آپشن ختم نہیں ہوا، طلحہ محمود


Monitoring Desk January 14, 2014
یہ دہشت گردی کی جنگ ہے جس میں پورے ملک کو ملوث کیا گیاہے۔ فوٹو: فائل

ملک میں موجودہ فضا میں کہیں دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کی بات کی جا رہی ہے تو کہیں ان کے خلاف سخت فوجی ایکشن کی بات کی جا رہی ہے۔

اس بارے میں (ن) لیگ کے عبدالقادر بلوچ نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں کہا کہ یہ دہشت گردی کی جنگ ہے جس میں پورے ملک کو ملوث کیا گیاہے۔ حکومت کی پالیسی اس پر بن چکی ہے اور جو کچھ وزیر داخلہ نے کہا ہے میرا خیال ہے وہ بے حد واضح ہے۔ فاٹا سے تعلق رکھنے والے عباس آفریدی نے کہا کہ بد قسمتی سے ان کی سوچ یک جا ہے جبکہ ہماری سوچ منتشر ہے جویکجا ہوگی تو مسئلے کا حل نکل آئے گا۔



جے یو آئی ایف کے سینیٹرطلحہ محمود نے کہا اگر یہ کہہ بھی دیتے ہیں کہ مذاکرات کا آپشن ختم ہو چکاہے میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا، اس لیے کہ دو مہینے کے بعد کہہ سکتے ہیں کہ مذاکرات شروع ہونے لگے ہیں۔ اے این پی کے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ مذاکرات اس وقت ہوتے ہیں، جب دونوں فریق راضی ہوں جب ایک فریق راضی ہی نہیں تو ایسے میں حکومت کو اپنی رٹ قائم کرناچاہیے۔ ارکان پارلیمنٹ کی اکثریت نے کہا کہ حالت جنگ ہو یا امن مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرنے چاہئیں۔

مقبول خبریں