عدنان صدیقی مظلوم فلسطینی بچی کی فریاد سن کر آبدیدہ

ویب ڈیسک  منگل 18 مئ 2021
ان بچوں کا درد محسوس کرنے کیلئے ان کا والدین نہیں بلکہ صرف انسان ہونا ضروری ہے، عدنان صدیقی

ان بچوں کا درد محسوس کرنے کیلئے ان کا والدین نہیں بلکہ صرف انسان ہونا ضروری ہے، عدنان صدیقی

کراچی: اداکار عدنان صدیقی مظلوم فلسطینی بچی کی فریاد سن کر آبدیدہ ہوگئے اور فلسطین میں اسرائیلی مظالم پر دنیا کی خاموشی پر چلا اٹھے۔

فلسطین میں اسرائیلی فوج کی جارحیت اور ظلم کے خلاف دنیا بھر کی مشہور شخصیات آواز اٹھارہی ہیں لیکن طاقتور ممالک کی فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے برپا کیے جانے والے انسانیت سوز مظالم پر پراسرار خاموشی نے پاکستانی فنکاروں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

عدنان صدیقی بھی فلسطین میں معصوم بچوں اور لوگوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش نہ رہ سکے۔ انہوں نے شہر میں جاری بمباری سے خوفزدہ ایک فلسطینی بچی کی ویڈیو شیئر کرائی ہے۔ ویڈیو میں بچی ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہی ہے اور اس کے پس منظر میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی املاک نہایت خوفناک منظر پیش کررہی ہیں۔ بچی کہتی ہوئی نظر آرہی ہے  کہ وہ ابھی صرف دس سال کی ہے اور ڈاکٹر بننا چاہتی ہے لیکن اسے سمجھ نہیں آرہا کہ وہ فلسطین کی موجودہ صورتحال میں کیا کرے۔

یہ بھی پڑھیں: میا خلیفہ اور جی جی حدید فلسطینیوں کے حق میں بول پڑیں

عدنان صدیقی نے اس ویڈیو کو شیئر کراتے ہوئے کہا ’’جب اس نے کہا میں صرف بچی ہوں‘‘ اس جملے سے میرے اندر کچھ مرگیا۔ یہ بچی اس خوفزدہ اور آنسوؤں بھرے ماحول میں بڑھنے کی مستحق نہیں ہے۔ یہ صدمے کی کیفیت میں ہے، اس کی آنکھیں سب کچھ بول رہی ہیں۔

عدنان صدیقی نے مزید لکھا اس میں تعجب کی بات نہیں کہ یہ بڑی ہوکر ڈاکٹر بننا چاہتی ہے کیونکہ شاید اس کی نظر میں یہی وہ واحد راستہ ہے جس سے وہ اپنے لوگوں کی مدد کرسکتی ہے۔ عدنان صدیقی نے اقوام متحدہ سے سوال کرتے ہوئے کہا کیوں انسانی حقوق کا چیمپئن اقوام متحدہ خاموش ہے؟ دنیا میں یہ بے حسی کیوں ہے؟ کیا کاروباری مفادات اور ڈپلومیسی  ان بچوں کے مستقبل سے زیادہ اہم ہیں؟ آپ کو ان بچوں کا درد محسوس کرنے کے لیے ان کا والدین ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ آپ کو صرف انسان ہونا ضروری ہے۔

عدنان صدیقی نے مزید کہا اسرائیل بے رحمی کے ساتھ اپنے ’’دفاع کے حق‘‘ پر زور دیتا ہے جب کہ وہ انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔ گھروں اور عبادت گاہوں پر بمباری کررہا ہے اور لوگوں کو قتل کررہا ہے، عدم استحکام پھیلارہا ہے اور اپنے اس عمل کا جواز بھی پیش کررہا ہے۔‘‘

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔