- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
نوجوانوں کی شادی نہ کرانے والے والدین پر جرمانے کی تجویز
کراچی: سندھ میں 18 سال کے بالغ نوجوانوں کی لازمی شادی کرائی جائے ورنہ والدین پر جرمانہ عائد کیا جائے، ایم ایم اے کے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے مسودہ قانون اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایم ایم اے کے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے دو صفحات پر مشتمل ایک مسودہِ قانون سندھ اسمبلی میں جمع کروایا ہے جس کے تحت سندھ میں 18 سال کے نوجوانوں کی شادی کو لازمی قراردینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سندھ لازمی شادی ایکٹ 2021ء کے نام سے پیش کیے گئے اس بل میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت اس امر کو یقینی بنائے کہ والدین اٹھارہ سال کی عمر کو پہنچنے والے اپنے عاقل بچوں کی لازمی شادی کرائیں اور اگر والدین اپنے 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے بچوں کی شادی میں تاخیر کرتے ہیں تو انہیں ڈپٹی کمشنر کے پاس ٹھوس وجوہات کے ساتھ تحریری طور پر آگاہ کرنا ہوگا۔ اگر والدین تاخیر کی کوئی معقول وجہ نہ دے سکیں تو ان پر جرمانہ کیا جائے۔
بل کی شق نمبر3 میں کہا گیا ہے کہ جرمانہ ڈپٹی کمشنر آفس کے سرکاری بینک اکاونٹ میں جمع کرائے جائیں۔ بل میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت مسودہ قانون پر عمل درآمد یقینی بنائے۔
سندھ لازمی شادی ایکٹ کے محرک رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید کا کہنا ہے کہ معاشرے کی فلاح کے لیے قانون تجویز کیا ہے، مروجہ طریقہ کار کے تحت نجی بل متعلقہ محکمے کو بھیجا جائے گا، بل اسمبلی سے منظور ہونے کی صورت میں صوبے بھر میں یہ قانون نافذ کیا جاسکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔