کورونا وائرس سے 6 لاکھ اموات نے بھی امریکی سیاستدانوں کے ضمیر بیدار نہیں کیے، چین

ویب ڈیسک  بدھ 2 جون 2021
چین نے کورونا وائرس  کے ماخذ سے متعلق حالیہ امریکی بیانات پر سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ (فوٹو: فائل)

چین نے کورونا وائرس کے ماخذ سے متعلق حالیہ امریکی بیانات پر سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ (فوٹو: فائل)

بیجنگ: چین کا کہنا ہے کہ وائرس کے ماخذ کی تلاش ایک سائنسی مسئلہ ہے، یہ ’’الزام تراشی کا کھیل‘‘ نہیں اور نہ ہی بعض امریکی سیاستدانوں کی خود غرضانہ خواہشات کو پورا کرنے کا آلہ ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں متعدد امریکی سیاستدانوں نے کورونا وائرس کے ماخذ کے بہانے چین پر دوبارہ دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ یہاں تک کہ اپنے جاسوسی اداے کو اس کی تحقیقات کے احکامات دیئے ہیں۔ پوری دنیا اس عمل کی مذمت کررہی ہے۔

چینی ذرائع کے مطابق، کوئی بھی عام شخص یہ جانتا ہے کہ وائرس کے سراغ لگانے میں صرف سائنس دانوں سے ہی مدد مانگی جاسکتی ہے، کسی خفیہ ادارے سے نہیں۔ امریکی سیاست دانوں نے وبا کے خلاف غیر مؤثر اقدامات کی ذمہ داری چین پر ڈالنے کےلیے جو منصوبہ بنایا ہے وہ خالصتاً ایک سیاسی تماشا ہے جو سائنس کے مروجہ اصولوں کو پامال کرنے کے مترادف ہے۔

درحقیقت ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری وبا کے بعد، امریکی سیاستدانوں کے ذاتی مفاد کو ترجیح دینے اور سائنس کے مروجہ اصولوں کو نظرانداز کرنے سے امریکی عوام کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

افسوس کی بات ہے کہ تقریباً چھ لاکھ امریکیوں کی موت نے بھی امریکی سیاستدانوں کے اخلاق اور ضمیر کو بیدار نہیں کیا۔ انہوں نے اس سے نہ صرف سبق نہیں سیکھا بلکہ ایک بار پھر وائرس کے سراغ لگانے کو سیاسی رنگ دینا شروع کیا اور سائنس مخالف راستہ اپنایا ہے۔ بلاشبہ اس طریقے سے پوری دنیا کے لوگوں کو زیادہ خطرے میں ڈالا گیا ہے۔

وائرس کا سراغ لگانے کےلیے سائنسی اور مستند تحقیق کو یقینی بنانے کےلیے عالمی برادری کو ڈبلیو ایچ او کی رہنمائی میں سائنسدانوں کی مدد کرنی چاہیے تاکہ وہ پیشہ ورانہ انداز میں بغیر کسی مداخلت کے، اپنے کام کو انجام دے سکیں۔

اسی کے ساتھ ہی چونکہ دنیا کے مختلف حصوں میں کووڈ-19 کے ابتدائی کیسز دریافت ہوئے تھے، اس لیے مساوی سلوک کے اصول کے تحت وائرس کے سراغ لگانے کی تحقیقات ان ممالک اور علاقوں میں بھی کی جانی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔