ایمان علی صاحبہ! آپ نے ٹرانس جینڈرز کی خوبصورتی دیکھی ہے؟

شایان تمثیل  جمعـء 11 جون 2021
پاکستان میں کئی تعلیم یافتہ، سلجھے ہوئے اور خوبصورت خواجہ سرا موجود ہیں۔ (فوٹو: فائل)

پاکستان میں کئی تعلیم یافتہ، سلجھے ہوئے اور خوبصورت خواجہ سرا موجود ہیں۔ (فوٹو: فائل)

پاکستان کے لیجنڈری اداکار عابد علی کی صاحبزادی ایمان علی جو شوبز اور ماڈلنگ میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا رہی ہیں، اچانک ہی سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گئی ہیں۔ اپنے ایک انٹرویو میں ایمان علی نے کسرِ نفسی یا پھر پبلسٹی اسٹنٹ کےلیے کہا ’’لوگ مجھے خوبصورت کہتے ہیں، لیکن جب بھی میں آئینہ دیکھتی ہوں تو لگتا ہے لوگ جھوٹ بول رہے ہیں۔ میں جس اینگل سے بھی خود کو دیکھتی ہوں مجھے لگتا ہے ’’آئے ہائے، خسرا‘‘۔

 

ایمان علی کا مقصد جو بھی رہا ہو، لیکن ان کا یہ متنازعہ بیان ’’کام‘‘ کرگیا۔ اور ایمان علی جو ایک عرصے سے خبروں سے اوجھل تھیں اچانک ہی ان کے چرچے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں ہونے لگے۔ ایمان علی کو نہ صرف مرد و خواتین کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے بلکہ انھوں نے جس ’’خسرا‘‘ کا تذکرہ بدصورتی کے صیغے میں کیا، اس خواجہ سرا کمیونٹی کی جانب سے بھی ایمان علی سے اپنے بیان پر معافی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

خواجہ سراؤں کو معاشرے میں جس تحقیر اور تذلیل کا سامنا ہے اس سے ہر کوئی واقف ہے۔ ہم یہاں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو پیش آمدہ مشکلات کا تذکرہ نہیں کریں گے۔ لیکن خواجہ سرا بھی انسان ہیں اور انھیں بھی اللہ نے ہی بنایا ہے، یہ بات ایمان علی اور ان جیسے نظریات رکھنے والے دیگر انسانوں کو بھی سمجھنی ہوگی۔ یہ بھی ایک المیہ ہے کہ معاشرے میں خواجہ سراؤں کےلیے الگ نظریات اور سوچ مخصوص کرلی گئی ہے۔ معاشرے میں عام طور پر خواجہ سراؤں کو تضحیک کی نگاہ سے ہی دیکھا جاتا ہے اور عموماً خوبصورت نہیں سمجھا جاتا۔ شاید ایمان علی نے بھی اسی نظریے کے مطابق خود کو بدصورت کہا ہو۔ لیکن حقیقتاً ایسا نہیں ہے۔ پاکستان میں خواجہ سرا کمیونٹی میں اتنے خوبصورت خواجہ سرا بھی موجود ہیں، جن کے سامنے ایمان علی واقعی ’’پھیکی‘‘ پڑ جائیں گی۔

 

 

ایمان علی کے بیان پر سوشل میڈیا پر بہت سے خواجہ سراؤں نے بھی اپنے بیانات دیئے، جو فوراً وائرل ہوگئے۔ یہاں تک کہ ایک خوبصورت ٹرانس سارہ گِل نے ایمان علی کو چیلنج بھی کر ڈالا کہ ایمان علی ان سے ملیں اگر وہ دیکھنا چاہتی ہیں کہ خواجہ سرا کیسے دِکھتے ہیں۔

 

 

سارہ گِل خان جو کہ پاکستان میں ٹرانس جینڈرز رائٹس کے لیے کوشاں ہیں، اور خواجہ سرا کمیونٹی میں ایک الگ مقام رکھتی ہیں، انھوں نے ایمان علی کے بیان پر کمنٹس کرتے ہوئے کہا کہ میڈم اگر آپ اپنے جسم پر شرمندہ ہیں تو یہ آپ کا مسئلہ ہے، لیکن آپ کو یہ کیوں لگتا ہے کہ خواجہ سرا شرمندگی کا نشان ہیں؟ آپ مجھ سے ملیے تاکہ آپ دیکھ سکیں کہ خواجہ سرا کتنے اچھے اور خوبصورت ہوتے ہیں۔

 

 

سارہ گِل خان ایک ڈاکٹر بھی ہیں اور ٹرانس ایکٹویسٹ ہونے کے ساتھ پاکستان میں خواجہ سرا کمیونٹی کی مختلف پلیٹ فارمز پر نمائندگی کررہی ہیں۔ سارہ گِل کا یہی کہنا ہے کہ عموماً خواجہ سراؤں کو مذاق کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ خواجہ سراؤں میں پڑھے لکھے اور سلجھے ہوئے افراد بھی موجود ہیں۔ اچھے برے لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں، لیکن خواجہ سراؤں کا مذاق بنانے اور انھیں شرمندگی کا نشان سمجھنے کے بجائے ان کے جذبات و احساسات سمجھنے کی ضرورت ہے، خواجہ سراؤں کو بھی انسان سمجھنے کی ضرورت ہے۔

ایمان علی کے بیان پر ایک اور ٹرانس ایکٹیوسٹ اور خواجہ سرا ماڈل و اداکارہ کامی سِڈ نے کمنٹ کرتے ہوئے کہا ’’خسرا، ہیجڑا، خواجہ سرا بننا ٹھیک ہے، کیوں کہ ہم سب اپنے اللہ کی تخلیق ہیں اور ہم اس کے خلاف کیسے جاسکتے ہیں۔ لیکن میں اب بھی نہیں سمجھ پاتی کہ لوگ ان اصطلاحات کو توہین کے طور پر کیوں استعمال کررہے ہیں۔‘‘

 

 

کراچی کی ایک خوبصورت ٹرانس جینڈر ڈانسر روحیل ملک المعروف سینوریٹا نے ایمان علی کے بیان پر کمنٹس کرتے ہوئے کہا ’’وہ جو بھی ہے اور اپنے بارے میں جو سوچتی ہے یہ اس کا مسئلہ ہے، لیکن جو وہ ٹرانس جینڈرز کے بارے میں سوچتی ہے وہ میرا اور ہر کسی کا معاملہ ہے۔ ایمان علی کا بیان انتہائی توہین آمیز اور امتیازی ہے۔ اسے ٹرانس جینڈر کمیونٹی سے فوری معافی مانگنی چاہیے۔‘‘

 

 

کراچی کی خوبصورت اور ماہر میک اپ آرٹسٹ عنایہ عرف چلبلی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ نہایت ہی غیر دانشمندانہ بیان ہے۔ ایمان علی خود کا تقابل کسی اور کے ساتھ کس طرح کرسکتی ہیں اور بطور خاص خواجہ سرا کمیونٹی کے ساتھ۔ خواجہ سرا اندر سے دوسرے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ خوبصورت ہوتے ہیں۔‘‘

 

 

ایمان علی شاید اس بات سے بھی ناواقف ہوں گی کہ پاکستانی خواجہ سرا کمیونٹی اب خوبصورتی کے عالمی تمغے بھی جیت رہی ہے۔ گزشتہ دنوں ہی پاکستان سے تعلق رکھنے والی خواجہ سرا شائرہ رائے ’’مس ٹرانس پاکستان‘‘ کا ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

 

 

خواجہ سرا ڈانسر مہک ملک سے بھی ایمان علی ناآشنا ہوں گی، جن کی خوبصورتی اور رقص کے پاکستان میں ہزاروں شیدائی ہیں۔

 

 

ایمان علی صاحبہ! کہا جاتا ہے کہ خوبصورتی انسان کی آنکھ میں ہوتی ہے۔ آپ اگر اپنے آپ سے مطمئن نہیں ہیں تو اس کمپلیکس کو دور کرنے کےلیے آپ کو تھراپی کرانی چاہیے، لیکن کسی اور کمیونٹی کی تذلیل کرکے اپنی احساس کمتری کو دور کرنے کی کوشش نہ کیجئے۔ اوپر صرف چند ٹرانس جینڈرز کی تصاویر دی گئی ہیں لیکن پاکستان میں اور بھی کئی خوبصورت خواجہ سرا موجود ہیں، جن کے مقابلے میں آپ واقعی احساس کمتری کا شکار ہوجائیں گی۔ اس لیے یاد رکھیے کہ ظاہری خوبصورتی سے بڑھ کر انسان کے دل کو خوبصورت ہونا چاہیے۔ اپنے جسمانی نقوش پر شرمندہ ہونے کے بجائے اپنے اخلاق پر توجہ دیجئے۔ اور اگر ہوسکے تو ڈاکٹر سارہ گِل خان کا چیلنج قبول کرتے ہوئے خواجہ سراؤں سے ملاقات کیجئے تاکہ آپ کے خیالات بدل سکیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

Shayan Tamseel

شایان تمثیل

بلاگر کوچہ صحافت کے پرانے مکین ہیں اور اپنے قلمی نام سے نفسیات وما بعد النفسیات کے موضوعات پر ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔ معاشرت، انسانی رویوں اور نفسانی الجھنوں جیسے پیچیدہ موضوعات پر زیادہ خامہ فرسائی کرتے ہیں۔ صحافت اور ٹیچنگ کے علاوہ سوشل ورک میں بھی مصروف رہتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔