- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
امریکا، روس اور چین اپنے جوہری ہتھیاروں کو مزید مہلک بنا رہے ہیں، تحقیقی رپورٹ
اسٹاک ہوم: عالمی امن پر تحقیق کرنے والے ادارے سپری نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے تاہم عالمی قوتیں جوہری ہتھیاروں کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زیادہ مہلک بنا رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امن پر تحقیق کرنے والے ادارے دی اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) یعنی سپری کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا، روس اور چین جوہری ہتھیاروں کو مزید مہلک اور جدید تر بنا رہی ہیں۔ جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں تو کمی دیکھی گئی ہے لیکن وار ہیڈز کے ذخائر میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سپری کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس کے آغاز میں امریکا، روس، فرانس، چین، بھارت، پاکستان اسرائیل اور شمالی کوریا کے پاس مجموعی طور پر 13 ہزار 80 ایٹمی ہتھیار تھے جب کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں اس میں 320 کی کمی آئی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گو ایسے وار ہیڈز جن کو معیاد پوری ہونے پر تلف کردیاجائے گا اگر ان ہتھیاروں کو بھی چھوڑ دیا جائے تو گزشتہ برس سے اب تک جوہری ہتھیاروں کی تعداد نو ہزار 380 سے بڑھ کر نو ہزار 620 ہو جائے گی کیوں کہ نصب کرنے اور استعمال کے قابل ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی کمی اپنی جگہ لیکن ان ہتھیاروں کو پہلے سے زیادہ مہلک اور جدید بنانے سے جنگ کی صورت میں ہلاکتوں میں اضافے اور بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔