کم خواہشات کی برکتیں

سعد اللہ جان برق  ہفتہ 26 جون 2021
barq@email.com

[email protected]

بعض وظائف کے بارے میں ہم کچھ زیادہ نہیں جانتے صرف اتناجانتے ہیں جتناقصہ کہانیوں میں پڑھا یا سنا ہے کہ اس سے طوائفین بھی پڑھ کرآسمان کا ستارہ ہوجاتی ہیں لیکن ’’لفظ اعظم‘‘ کے بارے میں ہم جانتے ہیں اوربہت زیادہ جانتے ہیں اوراس نقطہ کی جادوبیانیاں دیکھ بھی چکے ہیں یہ لفظ اعظم اردو کا لفظ کم ہے ۔

انگریزی کاکم اس کے قطعی برعکس ہے وہ تو سارے غم ہوتاہے لیکن اردوکایہ کم وہ جادو ہے جو ہر غموں، مصیبتوں،دکھوں،دردوںاور ہر قسم کے غموں سے بچاتا ہے۔ کم کھاؤگے توغم کم۔ کم چاہوگے توغم کم،کم کماؤگے توغم کم،کم مانگوگے توغم کم،مطلب یہ کہ جہاں کم ہوگاوہاں غم کبھی آ نہیں سکتا؟

زمانے بھر کے غم اور ایک یہ کم

یہ کم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے

ہمارے سارے دکھڑے،سارے مسئلے، سارے الجے اسی ’’کم‘‘کے نہ ہونے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اس ’’کم‘‘کے پیچھے پیچھے بلکہ ساتھ ساتھ صبرشکر اور قناعت بھی ہوتے ہیں جب یہ کسی کے پاس ہوتا ہے تووہ سوکھی روٹی پیاز کے ساتھ کھاکرننگی زمین پر اپنا ہاتھ سرکے نیچے رکھ کربھی آرام سے خواب راحت کے مزے لے سکتاہے لیکن جس کے پاس ’’کم‘‘ نہیں ہوتا اور اس کے ’’تربوز‘‘ زیادہ زیادہ کے حصے میں ہوتا ہے تو وہ خوہرغم کے ہوجاتاہے۔

چاہی تھی دل نے اس سے وفا کم بہت ہی کم

شاید اس لیے ہے گلہ کم بہت ہی کم

اگرہم کہیں کہ ’’کم‘‘بادشاہی سے توبے جانہ ہوگا سناہے اورگرددیکھیے نئے غورئیے یہ ہاؤسو،یہ شورشرابے، یہ دست گریبانی سب کے سب ’’کم‘‘ کے نہ ہونے سے ہیں۔ اگرمیں کچھ مانگوں ہی نہیں تونہ ملنے پردکھ بھی نہ ہوگا۔ اگرمیں کم بہت ہی کم صرف دووقت کی روٹی، نئی کپڑے،اورایک چھت مانگوں اورتھوڑی سی ہموار زندگی مانگوں توآسانی سے مل جائے گی لیکن اگرمیں سوسال کا مرغ پلاو،ٔ زربفت وکمخواب اور محلے دومحلے مانگوں اورنہ ملیں، اکثر بن ملے تو صرف دکھ ہی دکھ ہمارے ہاتھ آئے گا۔

وہ ایک شخص کے بارے میں توشاید ہم نے آپ کو بتایاہی ہوگا جو روزانہ مزدوری کرتاتھا۔ نقد کھاتاتھا اور جیب کی حد تک کمائی کرتاتھا۔ پھر گاؤں میں سیلاب آیا توسارے لوگ اپنامال ومتاع ،جانور وغیرہ بچانے میں لگ گئے اکثرڈوب بھی گئے اوروہ شخص ایک اونچے ٹیلے پراپنے چٹائی کے اوپرآرام سے لیٹاگنگناتا رہا۔اے کم قربان جاؤں کہ آج توہی میرے کام آیا۔آپ جانتے ہیں کہ ہمیں نہ ڈاکوؤں کا ڈر ہے نہ پولیس کا۔ نہ ہم وکیل کے محتاج ہیں نہ محافظ کے اورنہ کسی اورکے۔ نہ نیب کاڈر ہے نہ ریپ کا۔ نہ سود کانہ ٹیکس کا۔ اورنہ احتساب کا۔ کیونکہ ہمارے پاس’’کم‘‘ہے اورجب کم ہے توپھر کیاغم ہے ہمارا’’کم‘‘ہی ان سارے خطروںسے نمٹ لے گا۔

وہ فلمی ڈائیلاگ توآپ نے سنا ہوگا۔ کہ میرے پاس دولت ہے، بنگلہ ہے، کار ہے۔ تمہارے پاس کیاہے جولب بھی آپ کویادہوگا لیکن اگروہ ماں کے بجائے یہ کہہ دیتاہے کہ میرے پاس ’’کم‘‘ہے تویہ جواب اور زیادہ ٹھیک ہوتا کیونکہ ماں تومر بھی سکتی ہے اورصرف دعاہی دے سکتی ہے جس کی گارنٹی نہیں ہے لیکن ’’کم‘‘ محشر تک ساتھ رہتاہے اورکم کی دعا مانگنے سے پہلے پوری ہوجاتی ہے۔

آپ کسی دوست ،رشتہ دارسے،حکومت سے کسی امیر کبیر وزیر مشیر سے کچھ توقع رکھیں گے اوروہ پوری نہ ہو تو روتے بھرتے ہیں۔ گلے شکایتیں اورنہ جانے کیا کیاکرکے مزید پریشان ہوں گے۔ لیکن اگرتوقع نہ ہی رکھیں توسب کچھ کشل منگل ہوگا۔ اس سلسلے میں انگریزی کا ’’کم‘‘بہت ہی سفاک اورظالم ہے آپ نہ جانے کس کس سے اورکیا کیا سے ’’کم کم‘‘کہتے رہتے ہیں، اب یہ توضروری نہیں کہ وہ آپ کے ’’کم‘‘آ بھی جائے پھر آپ کڑھتے ہیں تو ’’کم‘‘کہئے آتا ہے تو آب نہیں آتا توحسن کم جہاں پاک۔ دنیا کی تاریخ صفحہ بہ صفحہ ،ورق بہ ورق پڑھئے۔ کوئی بھی ایسا نہیں ملے گاجس نے اس ’’کم‘‘کوپورا کیا ہو۔ کم ہمیشہ کم ہی رہتا ہے اورجب ’’کم‘‘کبھی پورا ہونے والا نہیں تواس ’’کم‘‘کوگے لگا لیجیے۔

نغمہ ہائے ’’کم‘‘کوبھی دے دل غنیمت جائیو

بے صدا ہوجائے گا یہ سازستی ایک دن

ہم کوپورے نظرآتے ہیں وہ بھی ’’کم‘‘ہی ہوتے ہیں پوراہونا صرف نظرکادھوکا اور سمجھ کا دھوکا ہے۔

تجربہ کرکے دیکھ لیجیے۔ آپ ایک مرتبہ ’’کم‘‘ کا ذائقہ چکھ تو لیجیے پھر کبھی کچھ اورکی ضرورت نہیں پڑے گی۔ کہ اصل میں ’’کم‘‘ہی پورا ہوتا ہے اور ہر پورا درحقیقت ’’کم‘‘ہوتاہے توپھراپنی جان کوکیوں ’’کم‘‘ کی سولی پرلٹکائے۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ’’کم‘‘کا یہ خلا کبھی باہر سے پورا نہیں ہوتا اس دنیاکا سب کچھ اورکنوئیں میں ڈالیے پھر بھی خالی ہی رہے گا اوراگراندرسے پورا ہوجائے توپھر کبھی خالی نہیں ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔