- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
قومی اسمبلی میں فنانس بل کثرت رائے سے منظور
اسلام آباد: قومی اسمبلی نے فنانس بل 2021-22 کی کثرت رائے سے منظوری دیدی ہے۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان، شریک چئیرمین پی پی آصف علی زرداری، چیئرمین پی پی بلاول بھٹو سمیت دیگر اپوزیشن اراکین نے شرکت کی تاہم قائد حزب اختلاف شہباز شریف اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
اجلاس شروع ہونے کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا تو اپوزیشن کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی جس کے بعد فنانس بل پیش کرنے کی تحریک پیش کی گئی جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، تحریک کے حق میں 172 جب کہ مخالفت میں 138ووٹ آئے جس کے بعد فنانس بل کی شق وار منظوری دی گئی۔
شوکت ترین؛
وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 74 سال میں پہلی مرتبہ اس حکومت نے غریب کے لیے روڈ میپ دیا، 40 لاکھ غریب لوگوں کو گھر ملیں گے، صحت کارڈ ملیں گے اور سہولیات ملیں گی، کور انفلیشن ابھی بھی سات فیصد ہے تاہم فوڈ انفلیشن میں اضافہ ہوا ہے جب کہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی صرف زراعت کی ترقی سے ممکن ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ آپ جو خسارہ چھوڑ کر گئے اس کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، اگلے چند سالوں میں نچلی سطح پر خوشحالی ہوگی، ہمارا مقصد لوگوں کو گرفتار کرنا نہیں، آپ سیاست نہ کریں میرٹ پر بات کریں اور مجھ پر میرٹ پر تنقید کریں میں ٹھیک کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ کروڑ افراد کی فہرست ہے ہمارے پاس جو جان بوجھ کر ٹیکس ادا نہیں کرتے، جان بوجھ کر ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا۔
نوید قمر؛
رہنما پیپلزپارٹی سید نوید قمر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کا کاروباری طبقہ پہلے ہی نیب سے تنگ تھا، اب ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دیے جا رہے ہیں، اب کاروباری لوگ کہیں گے خدا کا واسطہ ایف بی آر سے بچاؤ اور نیب کے حوالے کردو، پہلے ایف بی آر جرمانہ عائد کرتا تھا، اب اس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہے، ایسے لوگوں کو اختیارات دیے جا رہے جن کا ریکارڈ اچھا نہیں۔
خرم دستگیر؛
رہنما (ن) لیگ خرم دستگیر نے کہا کہ اگلے سال حکومت ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہیں کر سکے گی، حکومت صرف غریب اور متوسط طبقے کے گرد پھندا تنگ کر رہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔