- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
قومی اسمبلی میں بلاول اور شاہ محمود کے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایک دوسرے کے ماضی کے حوالے سے جملے کسے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی ن کہا کہ قوم کے 172 نمائندوں نے بجٹ کے حق میں ووٹ دیا، ووٹ کو بالکل عزت دینی چاہیے، اپوزیشن کی طرح حکومت والے بھی ووٹ لے کر آئے ہیں، بلاول بھٹو زرداری نے رولز کی بات کی، رولز کے مطابق اسپیکر کی ذات پر حملہ نہیں کیا جاسکتا، اسپیکر سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر چیمبر میں جا کر بات ہوتی ہے، ایک سابق وزیر اعظم سب کے سامنے اسپیکر کو دھمکی دیتا ہے، سندھ میں اپوزیشن لیڈر کو تقریر کرنے کا موقع نہ دیا، سندھ کا وزیر خزانہ بجٹ بحث سمیٹے بغیر چلا گیا، کیا سندھ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن سے ہے، یہ آئینہ دکھاتے ہیں دیکھتے نہیں ہیں۔ شورشرابےاورغل غپاڑے سے ہمیں دبایا نہیں جاسکتا،اگر عمران خان نہیں بولے گا تو بلاول اور شہباز بھی نہیں بولیں گے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: اپوزیشن کا اسپیکر قومی اسمبلی پر بجٹ منظوری کے لیے دھاندلی کرنے کا الزام
شاہ محمود قریشی کے جواب میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے دھواں دار تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ملتان کے وزیر نے میرا بار بار نام لیا لیکن میں ان کا نام نہیں لوں گا، کیوں کہ میں ان کو اچھی طرح جانتا ہوں کہ یہ کس شخصیت کے مالک ہیں، اور بہت جلد وزیراعظم عمران خان کو بھی پتہ چل جائے گا کہ یہ کیا چیز ہیں۔ ان کا نام اس لئے نہیں لوں گا کہ میں ان کو کوئی اہمیت نہیں دیتا اور ان کی میرے سامنے کوئی حیثیت نہیں۔ یہ وہ شخص ہے جس نے کشمیر کا سودا کیا۔ یہ وہی ملتان کے وزیر ہیں جن کو جئے بھٹو کا نعرہ لگاتے دیکھا، اسی وزیر کو”اگلی باری پھر زرداری کہتے”دیکھا، یہی وزیر پیپلزپارٹی پنجاب کا صدر رہا، خان صاحب نہیں سمجھ سکیں گے کہ یہ کیا چیز ہیں، لیکن ان کو پتہ چل جائےگا، یہ اس حکومت کے لیے خطرہ بننے والے ہیں۔
بلاول بھٹو کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں بھی بلاول کو اس وقت سے جانتا ہوں جب یہ چھوٹے سے بچے تھے، جب ہم بات کرتے تھے تو یہ کھڑکی پر کھڑے ہوکر خوش ہوا کرتے تھے، آج اس بچے کو تقریریں لکھ کر دے دی جاتی ہیں اور وہ بھی پڑھ کر سنا دیتے ہیں، میں بلاول بھی پاپا کو بھی جانتا ہوں کہ وہ کیا چیز ہیں۔
شاہ محمود قریشی کے جواب میں ایک بار پھر بلاول بھٹو نے طنزیہ لہجے میں کہا کہ عمران خان یہاں آکر تقریر کریں میں بیٹھا ہوں، دیکھتا ہوں وہ کیسے تقریر کرتے ہیں، بات مکمل کرنے دیں، میں نے اچھی ڈیل آفر کی ہے، رولز پر چلیں، آپ کے وزیراعظم کی بات سنیں گے۔ فاضل ممبر آف ملتان کے ساتھ رہنے والے ابھی نہیں جانتے کہ کیا ہیں اور اپنے مطلب کے لئے کیا کرسکتے ہیں، ہم نے انہیں اپنی جماعت سے اس لئے نکالا تھا کہ یہ کہتے تھے کہ یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم بنانے کے بجائے مجھے وزیراعظم کا عہدہ دیا جائے، یہ لابنگ کرتے ہیں، وزیراعظم کو آئی ایس آئی کو کہنا چاہیے کہ وزیر خارجہ کے فون ٹیپ کرے۔
بلاول کے وزیراعظم کے مطالبے کے جملے پر شاہ محمود قریشی غصے میں آگئے اور کہا بچے تم سہمے ہوئے ہو اور ابھی بچے ہو تمہیں حقیقت کا علم نہیں، جاؤ پہلے تحقیق کرلو کہ میں نے تمہاری جماعت کیوں چھوڑی، یہ پرچی لے کر آتے ہیں، چابی لگتی ہے اور آٹو پر لگ جاتے ہیں، ابھی وقت لگے گا بچے، بچہ پریشان ہو گیا ہے، مجھے نہیں پتہ تھا میری ایک تقریر سے بلاول اتنا پریشان ہو جائیں گے، جب آپ کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا تو آپ ذاتی حملے کر تے ہیں، آپ نے یوسف رضا گیلانی کو مک مکا کرکے اپوزیشن لیڈر تو نہ بنوایا ہوتا، یوسف رضا گیلانی سرکاری ووٹوں سے اپوزیشن لیڈر بنے ہیں، بلاول اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں، اصلیت کا پتہ چل جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔