چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلیے چیف جسٹس سے مشاورت لازمی نہیں، سپریم جوڈیشل کونسل

ویب ڈیسک  ہفتہ 24 جولائی 2021
امید کی جانی چاہیے کہ مستقبل کی تقرریوں میں عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھا جائے گا، جوڈیشل کونسل (فائل فوٹو)

امید کی جانی چاہیے کہ مستقبل کی تقرریوں میں عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھا جائے گا، جوڈیشل کونسل (فائل فوٹو)

 اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل نے قرار دیا ہے کہ چیئرمین نیب کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس سے مشاورت لازمی نہیں ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے چیئرمین نیب کی برطرفی کی درخواست پر عبوری رائے دے دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ 2001 کے ایک فیصلے میں قرار دے چکی ہے کہ صدر مملکت چیئرمین نیب کی تقرری چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد تین سال کے لیے کریں گے اور چیئرمین نیب کو انہی گراؤنڈز پر عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے جن بنیادوں پر سپریم کورٹ کے جج کو ہٹایا جاتا ہے۔

کونسل نے اپنی رائے میں کہا کہ چیف جسٹس کے ساتھ مشاورت عدالتی فیصلوں میں تجویز کی گئی تھی تاہم چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے صدر مملکت کا چیف جسٹس سے مشاورت کرنا ضروری نہیں ہے۔

رائے میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ وقتاً فوقتاً اپنے فیصلوں میں چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے سفارشات اور تجاویز دیتی رہی ہے اور امید کی جانی چاہیے کہ مستقبل کی تقرریوں میں عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھا جائے گا۔ موجودہ کیس میں اٹارنی جنرل نے حکومت سے ہدایات لینے اور عدالت کی معاونت کے لیے وقت مانگا ہے، اٹارنی جنرل کی استدعا پر کونسل کی کارروائی ستمبر تک ملتوی کی جاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔