- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
ڈالر کی قدر 10 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
کراچی: زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو بھی ڈالر کی اڑان جاری رہی جس سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر دس ماہ کی بلند سطح کے ساتھ 163 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 164 روپے سے بھی تجاوز کرگئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کے باعث ڈالر کی قدر ایک موقع پر 1.62روپے کے اضافے سے 162.05روپے کی سطح پر آگئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں ڈالر کی طلب گھٹتے ہی اس کی قدر 164روپے سے نیچے آگئی اور کاروبار کےاختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1.24روپے کے اضافے سے 163.67روپے پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 1.50روپے کے اضافے سے 164.20روپے پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ درآمدات کی مد میں ادائیگیوں کا دباؤ بڑھنے سے سسٹم میں ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے دوبارہ سخت لاک ڈاؤن شروع کرنے سے معیشت کی سرگرمیاں سست ہوگئی ہیں اور یہ سست روی روپے کے مقابلے میں ڈالر کو تگڑا کررہی ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کی صورت میں درآمدات پر انحصار بڑھتا جارہاہے اس لیے مختلف درآمدی شعبوں کی جانب سے ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے بھی اپنی مانیٹری پالیسی بیان میں رواں سال درآمدات بڑھنے سے کرنٹ اکاونٹ خسارہ دو سے تین فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی ہے جس کا اندازہ زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں روپیہ کی کمزور صورتحال سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل مدت کے دورانیے کے لیے ڈالر کی طلب کے مقابلے میں رسد کم ہونے کے امکانات ہیں کیونکہ رواں سال پاکستان کو واجب الادا بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں جس سے مستقبل میں روپیہ کی قدر پر دباؤ بڑھنے کے امکانات ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔