قدیم دماغی مرض ’’ملٹی پل اسکلروسیس‘‘ کیا ہے؟

ڈاکٹر عبدالمالک  جمعرات 5 اگست 2021
 اسباب کیا ہیں اور علامات کیا ہیں؟ علاج کے ضمن میں حکومت کا کردار اہم کیوں ہے؟

اسباب کیا ہیں اور علامات کیا ہیں؟ علاج کے ضمن میں حکومت کا کردار اہم کیوں ہے؟

امراضِ دماغ و اعصاب کے ماہرین کی عالمی نمائندہ تنظیم ’ ورلڈ فیڈریشن آف نیورولوجی‘ کی جانب سے 2014ء سے عالمی سطح پر مختلف دماغی امراض کے بارے میں عوام میں آگہی و شعور اجاگر کرنے کی غرض سے پوری دنیا میں 22 جولائی کا دن بطور ’ عالمی یوم دماغ ‘ کے عنوان سے منایا جاتا ہے۔

امسال ’ عالمی یوم دماغ ‘ کے موقع پر جس دماغی و اعصابی بیماری کو عالمی دن کا مرکزی عنوان قرار دیا گیا ہے اسے ’’ ملٹی پل اسکلروسیس (Multiple Sclerosis) ‘‘ کہتے ہیں۔

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘ ایک قدیم مرض ہے جو مرکزی اعصابی نظام ( دماغ ) پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ مرکزی اعصابی ( دماغی ) نظام کو معذور کر دینے والی بیماری ہے۔ یہ ایک سوزشی بیماری ہے جو عام طور پر 20-40 سال کی عمر کے افراد کو متاثر کرتی ہے۔ مرکزی اعصابی (دماغی ) نظام سے مراد دماغ ، پرمغز حصہ ، دفاعی پٹھے، ریڑھ کی ہڈی کے حرام مغز شامل ہیں۔

اس بیماری کے باعث ایک مریض کے تقریباً تمام ہی پہلو متاثر ہوتے ہیں۔ ’ عالمی فیڈریشن آف نیورولوجی ‘ کے مطابق دنیا بھر میں ہر پانچ منٹ میں ایک شخص میں اس بیماری کی تشخیص ہو رہی ہے۔

’’ ملٹی پل اسکلروسیس ‘‘ کا مرض عمومی طور پر خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ اس بیماری میں مبتلا زیادہ مریضوں کا تعلق ٹھنڈے علاقوں سے ہے جن میں یورپ، شمالی امریکہ اور بالخصوص سکینڈیوین ممالک شامل ہیں۔ جنوبی ایشیائی ممالک کی فہرست میں ہمارا ملک بھی شامل ہے جہاں اس مرض میں مبتلا افراد کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔

اگرچہ ’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘ میں مبتلا افراد کی تعداد کے بارے میں پاکستان میں کسی بھی قسم کی کوئی تحقیق موجود نہیں ہے، مگر ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان بھر میں اس مرض کے تشخیص شدہ مریضوں کی تعداد 50 ہزار ہے۔ قابل تشویس امر یہ ہے کہ تقریباً چوتھائی مریض پانچ سالوں کے اندر اندر شدید جسمانی معذوری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘کا مرض دماغی خلیہ پر اثر انداز ہو کر جسم کے باقی حصوں میں خرابی پیدا کرتا ہے۔ بیماری لاحق ہوتے وقت دماغی خلیہ کے گرد تہہ جس کو Myelin Sheathکہتے ہیں، کی خرابی/ سوزش/ ورم کے باعث اعصابی نظام شدید متاثر ہو جاتا ہے جس کے باعث متاثرہ انسان میں مختلف علامات رونما ہو سکتی ہیں۔

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘ کی علامات

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘کی ابتدائی علامات لازمی نہیں کہ ہر مریض میں یکساں ہوں، بعض اوقات یہ علاملات وقتی اورغیر واضح ہوتی ہیں۔ جس کے باعث اس مرض کی تشخیص کسی عام طبیب کے لیے مشکل عمل ہو سکتا ہے۔ اس بناء پر ماہر امراض دماغ و اعصاب (نیورولوجسٹ) ہی سے رجوع کرنا مناسب ہے۔

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘کی علامات میں کمزوری، چیونٹی کا چلنا محسوس ہونا / سن ہونا ، جسم کا توازن برقرار نہ رکھنا ، عارضی بینائی کا نہ ہونا ، کلی یا جزوی دوہری چیزوں کا دکھائی دینا ، رعشہ ، پٹھوں میں اکڑاہٹ ، بولنے میں اچانک سے اٹکنا اور یادداشت میں خلل شامل ہیں ۔ بعض اوقات مریض پٹھوں کے سکڑ جانے / مڑ جانے کی شکایات بھی کرتا ہے، یا چہرے / جسم کے کسی حصے کے سُن ہو جانے کے مسائل سے دوچار ہو جاتا ہے ۔

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘کی چند ثابت شدہ علامات میں سے پیشاب کی بندش/مثانہ کی کمزوری اہم ہے۔ اسی طرح نظام ہضم کی خرابی خاص طور پر قبض بھی اہم علامت ہے۔ یہ علامات اکثر مرد مریضوں میں پائی جاتی ہیں۔

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘ کی تشخیص

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘کی تشخیص کے لیے ماہر امراض دماغ و اعصاب (نیورولوجسٹ) کی جانب سے متاثرہ انسان کا مکمل طبی معائنہ ازحد ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ طبی معائنے کی بنیاد پر ضروری تشخیصی ٹیسٹ جن میں بالخصوص MRI شامل ہے۔ اس کے ذریعے دماغ / ریڑھ کی ہڈی کی تصاویر سے مرض کی تشخیص میں بہت مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر بینائی متاثر ہو تو آنکھوں کا ٹیسٹ جسے VEPکہتے ہیں ، بھی کیا جاتا ہے۔

ماہر امراض دماغ و اعصاب (نیورولوجسٹ) کو چاہیے کہ علاج شروع کرنے سے قبل آنکھ ، جسمانی پٹھوں، اور حسی نظام (Sensory System)کا اچھی طرح معائنہ ضرور کر ے۔ اس کے ساتھ ساتھ درج ذیل امور بھی تشخیص و علاج کے لیے ضرور مدنظر رکھے:

1۔ تھکاوٹ: زیادہ تر مریض بیماری کے دوران شدید تھکاوٹ کا شکار ہو سکتے ہیں۔

2۔ مثانے کی تکلیف: بار بار پیشاب آنا / حاجت ہونا /مثانہ مکمل طور پر خالی نہ ہونا یا خالی ہونے میں زیادہ وقت لگنا۔

3۔ سوچنے / سمجھنے کی صلاحیت کا متاثر ہونا (Cognition ) : یعنی سوچنے / سمجھنے کی صلاحیت کا متاثرہ ہونا ، اس عمل کو Cognitive Issuesکہتے ہیں۔

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘ کی اقسام

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘کی تین اقسام ہیں۔

1۔ پی پی ایم ایس Primary Progressive Multiple Sclerosis (PPMS)

2۔ آر آر ایم ایس Relapse Remitting Multiple Sclerosis (RRMS)

3۔ ایس پی ایم ایس Secondary Progressive Multiple Sclerosis (SPMS)

PPMSکی قسم میں معذوری کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

RRMS بیماری کی سب سے عام قسم ہے۔ تقریباً85فیصد مریض ابتداء میں RRMS ہی ہوتے ہیں۔

SPMSکی قسم کی ابتدائی علامات RRMS جیسی ہوتی ہیں مگر ان میں مریض آہستہ آہستہ معذوری کی جانب بڑھتا رہتا ہے۔

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘کے مرض کا سب سے سنجیدہ مرحلہ وہ ہوتا ہے جس میں مریض مختلف مرکزنفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتا ہے۔ بیماری کے مسلسل بڑھنے کے عمل کے دوران زیادہ تر اعصابی خلیات تباہ ہو جاتے ہیں اور جسمانی معذوری ایک پیچیدہ صورتحال اختیار کرلیتی ہے۔

اس جسمانی معذوری کو جانچنے کے لیے اس کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔

اس کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے نظام کو EDSS یعنی Expanded Disability Statusکہتے ہیں۔ یہ نظام جسمانی معذوری کی درجہ بندی کرتا ہے اور یہ درجہ بندی طبی معائنے کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘کا علاج

اس مرض کو علاج کے تناظر میں آپ ضدی مرض بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس مرض کے علاج کا سب سے اہم حصہ یہ ہے کہ مریض کا علاج بیماری کے عین مطابق کیا جائے ۔’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘ کے ہر مریض میں علامات عمومی طور پر مختلف ہوا کرتی ہیں ۔ اگر مناسب علاج نہ کروایا جائے تو بیماری بڑھ بھی سکتی ہے اور مکمل معذوری کا سبب تک بن سکتی ہے۔ اس مرض کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا لیکن حال میں ہونے والی تحقیق کے نتیجے میں کچھ ایسی ادویات دریافت کی جا چکی ہیں جن کی بدولت بیماری کے عمل کو سست کر نے کے ساتھ ساتھ اسے اچھی خاصی حد تک کم بھی کر دیتی ہیں۔

’ ملٹی پل اسکلروسیس‘ کے مریضوں کے لیے یہ بات نہایت اہم ہے کہ درست تشخیص کے بعد بیماری کے عمل کو بڑھنے سے روکنے کے لیے   جہاںSymptomatic Treatment شروع کیا جائے وہیں Disease Modifying Therapies(بیماری میں ترمیم کرنے والا علاج) بھی اختیار کیا جائے۔ یہ مریض کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں بہت زیادہ مددگار ہو سکتا ہے۔

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘کے مریض کے لیے اہم مشورے

چونکہ ’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘ کا مرض ہمیشہ رہنے والا مرض ہے اس لیے مریض اور معالج کے درمیان دوستی و اعتماد کی فضاء قائم رہنی چاہیے۔ مریض کو چاہیے کہ مرض کی بڑھتی ہوئی علامات بالخصوص ایسی علامت جو کہ 24گھنٹے تک برقرار رہے اور اس کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کے متعلق اپنے معالج کو لازمی آگاہ کرے۔

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘ کے مریض کو چاہیے کہ وہ دھوپ اور سخت موسم سے بچے۔

اس کا علاج نہ صرف مہنگا بلکہ طویل مدتی ہوتا ہے اور ایک عام آدمی کے لیے اس کے اخراجات برداشت کرنا ممکن نہیں ہوتا، اس ضمن میں حکومت کو چاہیے کہ ’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘ کے مریضوں کے لیے ادویات کی مفت فراہمی یقینی بنائی جائے۔

’’ ملٹی پل اسکلروسیس‘‘کے مریضوں کے لیے یہ امر نہایت اہم ہے کہ ان کے جسمانی ، جذباتی، معاشرتی اور روحانی پہلوؤں کا ٹھیک انداز میں خیال رکھا جائے تاکہ وہ صحت مند زندگی بسر کرنے کے لیے ایک مثبت نقطہ نظر اختیار کر سکیں۔

بحالی اعصاب (Rehabilitation) ’’ملٹی پل اسکلروسیس‘‘ کے مرض کے علاج میں ایک جامع حیثیت رکھتا ہے۔ مریض کے لیے بحالی اعصاب کا مقصد اس کی خود مختاری کی حوصلہ افزائی اور معیار زندگی کو بہتر کرنا شامل ہے۔ اس مرض کے علاج میں جہاں ادویات کا اہم کردار ہے، وہیں بحالی اعصاب کے لیے اقدامات مثلاً فزیوتھراپی، بولنے و نگلنے کی تھراپی، روزمرہ امور(آپشنل) تھراپی اور سائیکولوجیکل مشاورت کا بے انتہااہم کردار ہے۔

( ڈاکٹر عبدالمالک کراچی میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر و ماہر امراضِ دماغ و اعصاب خدمات سرانجام دے رہے ہیں نیز پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے سینئر ممبر ہیں۔ )

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔