- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
ویکسین لگوانے والے، نہ لگوانے والوں کے ساتھ زندگی کیسے گزاریں؟
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ رکھنے والے بہت سے لوگ اب ان پابندیوں سے اکتا چکے ہیں۔ وہ کورونا وائرس شروع ہونے سے پہلے جیسے ماحول میں جینا چاہتے ہیں۔
ایسا صرف پاکستانی نہیں چاہتے بلکہ دنیا کے تمام ممالک میں رہنے والے چاہتے ہیں۔ اس لئے آپ سماجی دوری کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور سماجی تعلقات میں پُرجوش ہونا چاہتے ہیں تو اس خواہش میں آپ اکیلے نہیں ہیں۔ بہت سے دیگر لوگوں کی بھی یہ خواہش ہے ، شاید سب ہی لوگوں کی ۔
کہا جاتا ہے کہ ویکسین لگوانے والے لوگ آپس میں مل جل سکتے ہیں، یہ بڑی مزے کی بات ہے۔ تاہم فکر کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں ویکسین لگوانے والے لوگوں کی تعداد اب بھی بہت کم ہے اور اس سے بھی زیادہ پریشانی کی بات ہے کہ کورونا وائرس کی ایک نئی قسم ’ ڈیلٹا ‘ تیزی سے پھیلنا شروع ہوگئی ہے۔
دیکھا گیا ہے کہ ’ ڈیلٹا ‘ والی قسم ان علاقوں میں زیادہ پھیل رہی ہے جہاں ویکسینیشن بہت زیادہ کم ہے۔ اس لئے سب سے پہلی نصیحت ان لوگوں کو جنھوں نے تاحال ویکسینیشن نہیں کروائی، پہلی فرصت میں اس حفاظتی دائرے میں داخل ہوجائیں کیونکہ ’ ڈیلٹا ‘ زیادہ خطرناک ہے۔ اس کا علم اس وقت ہوتا ہے جب یہ انسان کو مکمل طور پر اپنے شکنجے میں لے چکا ہوتا ہے۔
چار اگست 2021ء کو جب یہ سطور لکھی جارہی تھیں، پاکستان میں تین کروڑ 30 لاکھ59 ہزار 676 افراد ویکسینیشن کروا چکے ہیں۔ محض سوا تین کروڑ سے کچھ زائد لوگ۔ یہ تعداد بہت کم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاشرے کے 70سے80 فیصد لوگ ویکسینیشن کروالیں تو وہاں کورونا وائرس کے خلاف تحفظ کے امکانات روشن ہوجاتے ہیں۔
جس معاشرے میں ویکسینیشن نہ کروانے والے بڑی تعداد میں موجود ہوں، وہاں خطرناک وائرس سے حفاظتی تدابیر زیادہ ضروری ہوجاتی ہیں۔ پاکستان جیسے معاشروں میں آپ گھر سے باہر نکلیں گے تو بہت سے لوگوں کے ساتھ میل ملاپ ہوگا۔ کسی کے ماتھے پر نہیں لکھا ہوتا کہ اس نے ویکسینیشن کروالی ہے یا نہیں۔ ایسے میں بہت سے لوگ پوچھتے ہیں کہ انھوں نے ویکسینیشن کروالی ہے، ایسے میں وہ ان لوگوں سے کیسے ملیں جنھوں نے ویکسینیشن نہیں کروائی؟
اس سوال کا جواب دینے والے متعدد ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے آپ اپنی موجودہ صحت دیکھیں ، اپنے اردگرد رہنے والوں کی صحت دیکھیں۔اس کا بعد اندازہ لگائیں کہ آپ کس قدر رسک لے سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص مکمل طور پر ویکسینیٹیڈ ہے تو اس کے لئے سماجی تعلقات کے دوران میں خطرات کم ہوجاتے ہیں۔ تاہم ضروری ہے کہ وہ اپنے اردگرد رہنے والوں اور ملنے جلنے والوں سے معلوم کرلے کہ کیا انھوں نے ویکسینیشن کروالی ہے؟
اس سوال کا جواب سو فیصد سے کم میں آئے، اور آپ کسی چھت کے نیچے لوگوں کے ساتھ جمع ہوں تو آپ کو ماسک ضرور پہننا چاہئے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ کھلی فضا میں بھی ماسک پہننا ہوگا تاہم بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ کھلی فضا میں اس کی زیادہ ضرورت نہیں رہتی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 12سال سے کم عمر بچے جنہیں ویکسین نہیں لگ سکتی ، انھیں بھی محفوظ ماحول چاہیے ۔اس لئے جب وہ کسی دوسرے خاندان میں میل ملاقات کے لئے جائیں تو انھیں سکھانا چاہیے کہ وہ ماسک پہن کر کیسے بزرگوں کے پاس جائیں، ان سے ہاتھ ملائیں، ان کے گلے لگیں۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ ویکسینیشن نہ کروانے والے دوستوں کے درمیان میں آپ کو ماسک بہرصورت پہننا چاہیے اور دوستوں سے بھی کہنا چاہیے کہ وہ ایسا کریں۔ سب سے پہلے ان کے ساتھ ویکسینیشن کے موضوع پر بات کریں، جاننے کی کوشش کریں کہ آخر وہ کیوں اب تک ویکسینیشن نہیں کروا سکے۔ پھر اپنے تجربات، مشاہدات ان کے ساتھ شئیر کریں، انھیں ویکسینیشن کے لئے قائل کریں۔ انھیں بتائیں کہ ویکسین کو کورونا وائرس کے خلاف95 فیصد تک موثر قرار دیا گیا ہے۔
یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ویکسینیشن کروانے والوں کو پبلک ٹرانسپورٹ ، ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں پر بہرصورت ماسک استعمال کرنا پڑے گا۔ ماہرین صرف ایسی جگہوں پر ماسک کے بغیر ملنے جلنے اور گھومنے پھرنے کی اجازت دے رہے ہیں جہاں 100فیصد لوگ ویکسینیٹیڈ ہوں۔وہاں وہ سماجی فاصلہ نہ بھی رکھیں اور کورونا وائرس سے پہلے کی طرح طرز زندگی اختیار کریں تو کوئی حرج نہیں۔
ماہرین ایک دوسرے پہلو پر بھی کافی سنجیدہ ہیں کہ آپ نے ویکسینیشن کروالی ہے لیکن آپ کا مدافعتی نظام کمزور ہے، آپ اس کے لئے ادویات استعمال کررہے ہیں تو ڈاکٹر کے مشورے سے اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ مثلاً آپ کو ہرجگہ ماسک کا خیال رکھنا ہوگا بالخصوص ایک چھت کے نیچے۔ ہاں ! اگر کسی سبب ڈاکٹر ماسک پہننے سے منع کردے تو الگ بات ہے۔
ویکسینیشن کروانے والے اپنے آپ کو سپر ہیرو نہیں سمجھیں۔ ویکسین کورونا وائرس کے خلاف پچانوے فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے لیکن اس کے باوجود پانچ فیصد امکانات تو موجود ہیں۔ انھیں سامنے رکھتے ہوئے ویکسینیشن نہ کروانے والوں کے درمیان میں احتیاط کو برقرار رکھیں۔ اگرآپ کو اپنی قوت برداشت پر ذرا سا بھی شک ہے تو اس کا واضح مطلب ہے کہ آپ ماسک پہنیں اور سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے زندگی گزاریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔