- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
عدالتی حکم ناموں میں ٹک ٹاک پر پابندی کا نہیں کہا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر اپنے عبوری حکم نامے میں کہا ہے کہ عدالتی حکم نامے پڑھنے کے بعد واضح ہوا کہ ٹک ٹاک پر پابندی کا کوئی حکم نہیں دیا گیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر 6 صفحات کا عبوری تحریری حکم جاری کردیا جس میں سوشل میڈیا ایپ پر پابندی سے متعلق اہم حقائق سامنے آئے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کا ذکر بھی کیا گیا ہے ، جس میں پی ٹی اے کی جانب سے ایک فیصد ٹک ٹاکرز کے قابل اعتراض مواد کی وجہ سے ٹک ٹاک پر پابندی کا انکشاف ہوا ہے، پی ٹی اے نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ 99 فیصد ٹک ٹاکرز کی ویڈیوز میں کوئی قابل اعتراض مواد نہیں ، صرف ایک فیصد ٹک ٹاکرز کی ویڈیوز میں قابل اعتراض مواد ہے۔
اسلا م آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کو پی ٹی اے نے بتایا ایک کروڑ 65 لاکھ پاکستانی ٹک ٹاک استعمال کر رہے ہیں، ایک فیصد یا چند ٹک ٹاکر قابل اعتراض مواد اپ لوڈ کر رہے ہیں، پی ٹی اے خود سندھ اور پشاور ہائی کورٹس میں کہہ رہا ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی کا کوئی جواز نہیں، پی ٹی اے نے تسلیم کیا ٹک ٹاک کے فوائد زیادہ اور نقصانات کم ہیں، ٹک ٹاک ایپ زیادہ تر معاشرے کی پسماندہ طبقے کی کمائی کا ذریعہ ہے، عدالتی حکم نامے پڑھنے کے بعد واضح ہوا کہ ٹک ٹاک پر پابندی کا کوئی حکم نہیں دیا گیا، پی ٹی اے وکیل عدالت کو مطمئن نا کر سکے کہ ٹک ٹاک پر پابندی کیوں لگائی ؟۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے سے 23 اگست تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکریٹری آئی ٹی رپورٹ دیں کہ چند یوزرز کی خلاف ورزی کی وجہ سے معروف ایپس پر پابندی کی حکومتی پالیسی کیا ہے؟
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔