کابل ایئرپورٹ دھماکوں میں ہلاکتیں 170 سے زائد ہوگئیں

ویب ڈیسک  جمعـء 27 اگست 2021

کابل: کابل ائیرپورٹ کے نزدیک دو خودکش حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 170 سے زائد ہوگئی جب کہ زخمی ہونے والے 150 افراد میں سے بعض کی حالت اب بھی تشویش ناک ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق کابل میں ایئرپورٹ کے نزدیک ہونے والے دو خودکش حملوں کی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور یہ تعداد 100 سے زائد ہوگئی ہے۔ اضافے کی وجہ تشویش ناک حالت کے شکار زخمیوں کا دوران علاج دم توڑ جانا ہے۔

اطلاعات کے مطابق زخمیوں کی تعداد 150 کے لگ بھگ تھی جس میں سے بعض کی حالت تشویش ناک ہے جس کے سبب اب بھی ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

دولت اسلامیہ نے خود کش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی 

سی این این کے مطابق دولت اسلامیہ خراسان نے کابل ائیرپورٹ پر ہونے والے خودکش دھماکوں کی ذمے داری قبول کی۔ انہوں نے یہ دعویٰ اپنے ٹیلی گرام چینل پر دیئے گئے پیغام میں کیا۔ شدت پسند گروپ کا کہنا تھا کہ ایک خود کش بمبار نے افغان اور امریکی فوجیوں کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑایا۔

ISIS claim kabul attack

 

خود کش دھماکوں میں کم ازکم 13 امریکی فوج ہلاک ہوئے

پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکوں میں 13 امریکی فوجی ہلاک اور 15 زخمی ہوئے۔یہ افغانستان میں 20 سالہ جنگ میں کسی ایک دن میں مارے گئے امریکی فوجیوں کی دوسری بڑی تعداد ہے۔

اس سے قبل 2011ء میں ہیلی کاپٹر پر حملے میں 30 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جو کہ ایک دن میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

Kabul blast 6

طالبان کے 28 جنگجو بھی دھماکوں میں ہلاک ہوئے؟

امریکی میڈیا نے طالبان کے مقامی رہنما کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے خود کش دھماکوں میں ایئرپورٹ کے اطراف سیکیورٹی کے انتظامات سنبھالنے والے 28 جنگجو بھی ہلاک ہوئے جب کہ متعدد زخمی ہوئے۔

طالبان رہنما نے ایئرپورٹ پر ناقص سیکیورٹی کی ذمہ داری امریکا پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایئرپورٹ کی سیکیورٹی امریکی اہلکاروں کے پاس تھی جو لوگوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے۔

کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی امریکی فوج کے پاس ہے، طالبان

دوسری جانب ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے برطانوی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں دھماکے میں طالبان کی ہلاکتوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کی ذمہ داری امریکا کی تھی اس لیے وہاں طالبان جنگجو موجود نہیں تھے۔

Kabul blast 2

طالبان کا خودکش حملے کی تحقیقات کیلیے کمیٹی کا اعلان

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے دھماکے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو نہ صرف اس واقعے کی تحقیقات کرے گی بلکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے لائحہ عمل بھی تیار کرلی گی۔

داعش مزید حملے کرسکتے ہیں، امریکا

امریکا نے خبردار کیا ہے کہ داعش افغانستان میں امریکی فوجیوں اور شہریوں پر مزید حملے کرسکتے ہیں اس لیے ایئرپورٹ پر سیکیورٹی میں اضافہ کیا جائے گا تاہم امریکی صدر نے انخلا کا عمل جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔

آب دیدہ امریکی صدر کا بدلہ لینے کا اعلان 

امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے خطاب میں کابل ایئرپورٹ پر خودکش حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ دھماکوں میں امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر جوبائیڈن آب دیدہ ہوگئے۔

یہ پڑھیں : کابل میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت پر امریکی صدر آبدیدہ، بدلہ لینے کا اعلان

امریکی صدر نے ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کو ہیرو قرار دیتے ہوئے حملوں کے ذمہ داروں سے بدلے لینے کا اعلان کیا۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ حملے کے  منصوبہ سازوں کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔ صدر جوبائیڈن نے انخلا کا مشن جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا۔

دھماکے کے وقت کیا ہوا

پہلا دھماکا کابل ایئرپورٹ کے مرکزی دروازے پر اس جگہ کیا گیا جہاں لوگوں کی بڑی تعداد اندر داخل ہونے کے لیے موجود تھی اور امریکی فوجی اہلکار سیکیورٹی پر مامور تھے جب کہ دوسرا دھماکا قریبی ہوٹل کے باہر ہوا جہاں برطانوی فوجی اور حکام افغان شہریوں کی برطانیہ منتقلی کے انتظامات کر رہے تھے۔

دھماکوں کے بعد فائرنگ کی آواز بھی سنائی دی۔ کئی افراد ایئرپورٹ کے قریب سے گزرنے والے نالے میں گر گئے۔ ہر طرف افراتفری مچ گئی۔ بھگدڑ میں درجنوں لوگ کچلے گئے۔ جگہ جگہ لاشیں پڑی ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی اسپتال منتقلی میں کافی مشکلات کا سامنا رہا۔

اس سے قبل امریکا اور برطانیہ سمیت مغربی ممالک نے دہشت گردی کے پیش نظراپنے شہریوں کو کابل ایئرپورٹ سے دوررہنے کی سخت ہدایت جاری کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں؛ مغربی ممالک کی اپنے شہریوں کو کابل ایئرپورٹ سے دوررہنے کی ہدایت

Kabul blast 4

واضح رہے کہ 15 اگست کو طالبان کے کابل فتح کرنے کے بعد سے افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے لیے کام کرنے والے افغان شہریوں کی اہل خانہ کے ہمراہ ملک چھوڑنے کا عمل جاری ہے اور انخلا کا یہ عمل کابل ایئرپورٹ سے کیا جا رہا ہے جہاں روزانہ ہزاروں شہریوں کا مجمع ہوجاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔