سیاسی حلقوں میں رسہ کشی آئی بی اے سکھر مستقل سربراہ سے محروم

ترمیمی ایکٹ کا مسودہ ایک سال بعد بھی اسمبلی میں پیش نہیں کیا جا سکا، 13ماہ سے ڈاکٹرمیرمحمدشاہ قائم مقام وی سی ہیں۔


Safdar Rizvi August 29, 2021
نادیدہ سیاسی قوتیں آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلرکی تقرری کا اختیار حکومت سندھ کو منتقل کرنے کے فیصلے کی راہ میں رکاوٹ بن گئیں۔ فوٹوفائل

سندھ کی بعض نادیدہ سیاسی قوتیں آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلر کے تقررکا اختیار حکومت سندھ کو منتقل کرنے کے فیصلے کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔

ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلرکے تقررکا اختیار سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیراعلیٰ سندھ کومنتقل نہیں کیا جا سکا، یوں حکومت سندھ کی لاپرواہی اوربعض سیاسی حلقوں کی آپس کی رسہ کشی کے سبب سندھ میں بزنس کی تعلیم کے حوالے سے معروف ادارہ آئی بی اے سکھرگزشتہ 13ماہ سے مستقل سربراہ سے محروم ہے۔

مستقل وائس چانسلر کی تقرری میں سب سے بڑی رکاوٹ آئی بی اے سکھر کاوہ متنازع ایکٹ ہے جس میں وائس چانسلرکے انتخاب کااختیارحکومت سندھ کے بجائے خود مذکورہ ادارے کے پاس ہے اورسکھر سمیت سندھ کی بعض سیاسی قوتیں یہ اختیارآئی بی اے سکھرسے حکومت سندھ کومنتقل کرنے کے سخت خلاف ہیں جس کے سبب سندھ کابینہ کی جانب سے آئی بی اے سکھرکے ایکٹ میں ترمیم اورنئے وائس چانسلرکااختیارحکومت سندھ کوتفویض کرنے کے حوالے سے قانون سازی کے سلسلے میں اس کی منظوری بھی دی جاچکی ہے جس کے بعد اسے قانونی شکل دینے کے لیے ترمیمی ایکٹ کامسودہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جانا تھاجوتقریبا ًایک سال میں بھی ممکن نہیں ہوسکا۔

''ایکسپریس''نے جب اس سلسلے میں معلومات جمع کی تویہ بات سامنے آئی کہ سندھ کابینہ نے آئی بی اے سکھر میں وائس چانسلرکے تقررکے طریقہ کارسمیت یونیورسٹی ایکٹ میں شامل دیگرخامیوں کے سلسلے میں ایکٹ میں ترمیم کی منظوری گزشتہ برس 13اکتوبر2020کوہی دے دی تھی تاہم تقریباً11ماہ کاعرصہ گزرجانے کے باوجود اس ایکٹ کوسندھ اسمبلی میں حتمی منظوری اورقانون سازی کے لیے پیش نہیں کیاگیا جس کے سبب سندھ کی یہ یونیورسٹی گزشتہ 13ماہ سے بغیر کسی مستقل سربراہ کے کام کررہی ہے اورایڈہاک ازم کاشکارہے۔

یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلرڈاکٹرنثارصدیقی 2020کے جون کے آخری عشرے میں انتقال کے بعد سے تاحال ڈاکٹرمیرمحمدشاہ قائم مقام وائس چانسلرکے طورپرکام کررہے ہیں، معلوم کرنے پر یہ بات بھی سامنے آئی کہ وزیراعلیٰ سندھ نے 23ستمبر2020کوآئی بی اے سکھرکے ایکٹ میں ترمیم کے مسودے کے سلسلے میں سمری کی منظوری دے دی تھی اوراسے محکمہ قانون سے vettکرکے سندھ کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے کے لیے بھی احکامات دے دیے تھے۔

محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکے ذرائع کے مطابق آئی بی اے سکھرکے ایکٹ میں ترمیم کامسودہ سندھ کابینہ کی منظوری کے بعد سندھ اسمبلی بھجوایاجاچکاہے تاہم اسمبلی میں اسے پیش نہیں کیاگیا اور ایکٹ میں ترمیم کی فائل سرد خانے کی نذر کردی گئی ہے۔

قابل ذکرامریہ ہے کہ یہ سندھ کی واحد پبلک سیکٹریونیورسٹی ہے جہاں وائس چانسلرسمیت دیگرکلیدی عہدوں پر تقرری کااختیار اس یونیورسٹی کی سینیٹ کے پاس ہے جبکہ اس کے برعکس آئی بی اے کراچی سمیت سندھ کی دیگرپبلک سیکٹرجامعات اور اسناد تفویض کرنے والے اداروں میں وائس چانسلرکی تقرری وزیراعلیٰ سندھ ''تلاش کمیٹی'' کی سفارش پر کرتے ہیں۔

سندھ کی سرکاری جامعات کو کنٹرول کرنے والے محکمے ''یونیورسٹیزاینڈ بورڈز''کی جانب سے آئی بی اے سکھر کے ایکٹ میں جن خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ایک سمری تیار کر کے سندھ کابینہ کے اجلاس میں پیش کی گئی تھی اس سمری کے مطابق آئی بی اے کے ایکٹ 2017کے سیکشن 2کے سب کلوز5میں ترمیم کی سفارش کرتے ہوئے کہاگیاتھاکہ ایکٹ میں ترمیم کرکے آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلر کی تقرری کا اختیار بھی وزیراعلیٰ سندھ کومنتقل ہونا چاہیے۔

 

مقبول خبریں