- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
گٹھیا کی کم خرچ دوا سے کورونا کا علاج بھی ہوسکتا ہے، تحقیق
جارجیا: امریکی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ گٹھیا کے علاج میں پچھلے پچاس سال سے استعمال ہونے والی عام اور کم خرچ دوا ’’پروبینیسڈ‘‘ (Probenecid) سے کورونا وائرس (سارس کوو 2) کے علاوہ انفلوئنزا وائرس کا حملہ بھی ناکارہ بنایا جاسکتا ہے۔
اب تک کے تجربات میں اسے انسانی ناک، حلق اور پھیپھڑوں سے لیے گئے خلیوں کے علاوہ ہیمسٹر (چوہے جیسے ایک جانور) میں ان وائرسوں کے خلاف کامیابی سے آزمایا گیا ہے۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’سائنٹفک رپورٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق پروفیسر ڈاکٹر رالف ٹرپ کی نگرانی میں کی گئی جن کا تعلق یونیورسٹی آف جیورجیا، امریکا سے ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عالمی کووِڈ 19 وبا کے خلاف جنگ میں یہ دوا ہماری ایک اہم مددگار ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ یہ دنیا بھر میں بہ آسانی دستیاب ہے جبکہ اس کی قیمت بھی بہت کم ہے، جو اسے کم وسائل والے ترقی پذیر ممالک کےلیے نہایت پرکشش بناتی ہے۔
تجربات کے پہلے مرحلے میں انسانی ناک، حلق اور پھیپھڑوں سے خلیات لے کر انہیں پیٹری ڈش میں کلچر کیا گیا۔ یہ خلیے اس لیے بھی اہم ہیں کیونکہ کورونا وائرس ان ہی پر حملہ آور ہوتا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: گٹھیا کا علاج… ایک سے بہتر 2 دوائیں
دوسرے مرحلے کے دوران خلیوں کے کلچر میں ’’پروبینیسڈ‘‘ کی کچھ مقدار جذب کروائی گئی، جس کے بعد انہیں کورونا وائرس، فلو وائرس اور ’’آر ایس وی‘‘ (سانس کی بیماری پیدا کرنے والے ایک اور وائرس) سے متاثر کیا گیا۔
اس صورت میں ’’پروبینیسڈ‘‘ نے ان تمام اقسام کے وائرسوں کو خلیوں میں داخل ہونے اور اپنی نقلیں تیار کرنے سے باز رکھا۔ یعنی یہ دوا ان تمام وائرسوں کا حملہ ناکام بنا رہی تھی۔
بعد ازاں ان تینوں اقسام کے وائرسوں سے متاثر کیے گئے ہیمسٹرز میں ’’پروبینیسڈ‘‘ آزمائی گئی۔
جب ہیمسٹرز کو یہ دوا دی گئی تو ان میں کورونا وائرس سمیت، باقی دونوں اقسام کے وائرسوں کی تعداد بڑھنا بھی بند ہوگئی۔ یعنی یہاں بھی اس دوا نے ان وائرسوں کو مزید پھیلنے سے روک دیا۔
ڈاکٹر رالف کے مطابق ’’پروبینیسڈ‘‘ کئی اقسام کے آر این اے وائرسوں کے خلاف مؤثر ہے لہٰذا امید ہے کہ یہ کورونا وائرس کے تمام موجودہ اور آئندہ ویریئنٹس کی روک تھام میں بھی یکساں طور پر مفید ثابت ہوگی۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ جب تک ’’پروبینیسڈ‘‘ کی باضابطہ انسانی آزمائشیں نہ کرلی جائیں، تب تک اسے کورونا وائرس کے خلاف تجویز نہ کیا جائے۔
تاہم انہیں امید ہے کہ کورونا وائرس کے علاج میں ’’پروبینیسڈ‘‘ کی انسانی آزمائشوں کی اجازت بھی جلد ہی مل جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔