- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 افراد جاں بحق
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی20 بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
دو کبوتروں کی ’شاہانہ زندگی‘ کا خرچ نو لاکھ روپے سالانہ
لندن: برطانوی خاتون نے دو کبوتروں کو گود لیا ہے جن پر سالانہ نو لاکھ روپے (4000) برطانوی پاؤنڈ خرچ کرتی ہیں۔ ان کبوتروں کو غذائیت بخش مہنگے کھانے کھلائے جاتے ہیں۔ الگ کمرہ ہے اور پیمپر نما کپڑوں کی الماری بھی ہے۔ دونوں کے لیے نرم بستر ہیں اور سیر کے لیے بچوں جیسی گاڑی بھی خریدی گئی ہے۔
موس اور اسکائی نامی پرندوں پر ان کی مالکن میسی بے تحاشہ رقم خرچ کرتی ہیں اور انہیں سیر کرانے کے لیے بچوں کو لے جانے والی خاص اسٹرولر گاڑی بھی تیار کی گئی ہے۔ 23 سالہ خاتون میگی کو دونوں کبوتر ان کے گھر کے پاس ملے تھے جنہیں وہ اپنے ساتھ لے آئیں۔
ان کی جان بچانے کے لیے نلکیوں اور ہاتھ سے کھانا دیا اور کئی روز تک دونوں پرندوں کا خیال رکھا گیا۔ اب یہ پرندے میگی کے دوست بن چکے ہیں اور اس سے بہت پیار کرتے ہیں۔ لیکن اب یہ دونوں پرندے ایک شاہانہ زندگی گزاررہے ہیں۔ ان کی سالگرہ منائی جاتی ہے اور کبوتروں کو ڈھیروں تحفے ملتے ہیں۔
پوری دنیا میں جنگلی کبوتروں کو پرواز کرتے ہوئے چوہے بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ چھوٹے پرندوں کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں اور اپنی تعداد بڑھاتے رہتے ہیں۔ تاہم میگی کا خیال ہے کہ یہ پرندے بھی کسی دوسرے جانورکی طرح پیارے ہیں اور ان سے محبت کی جانی چاہیئے۔
میگی نے دونوں پرندوں کے لیے الگ الگ کمرے بنائے ہیں جہاں ان کے کپڑے، کھلونے ، پیمپر نما قیمتی پوشاک اور دیگر سہولیات موجود ہیں۔ ہرپرندے کے لیے دو درجن سے زائد کپڑے بنائے گئے ہیں جن میں سے ایک کی قیمت 40 سے 50 ڈالر تک ہے۔
شام کو وہ تھوڑی دیر پرواز کرتے ہیں اور تازہ ہواخوری کے بعد دوبارہ میگی کے پاس آجاتے ہیں۔ شام میں انہیں سیر کے لیے باہر بھی لے جایا جاتا ہے جس کے لیے شاہانہ پردوں والی خاص گاڑی بنائی گئی ہے۔ ان پرندوں کی سالگرہ کے علاوہ میگی سے ملنے کا روز بھی ایک سالگرہ کی ہی طرح منایا جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔