- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
ماحولیاتی بہتری کیلیے سائنسدان گائیوں کو ’’پوٹی ٹریننگ‘‘ دینے لگے
برلن: سائنس دان ماحولیاتی بقا کے لیے گائیوں کو بچوں کی طرح مخصوص جگہ پر ’ گوبر کرنے‘ کی تربیت دے رہے ہیں۔
سی این این میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق جرمنی سے تعلق رکھنے والے ریسرچر کا ایک گروپ گائیوں کو ’ گوبر کرنے‘ کی تربیت دے رہا ہے۔ اگر آپ بچے کو پوٹی کرنے کی تربیت دے سکتے ہیں تو پھر گائے کو کیوں نہیں؟ اس تھیوری پر عمل پیرا ریسرچرز کا اس بارے میں کہنا ہے کہ اس تجربے کا مقصد مویشیوں کے فضلے کی وجہ سے ہونے والے ماحولیاتی نقصان کا حل تلاش کرنا ہے۔
سائنس جریدے کرنٹ بایولوجی میں شائع ہونے والے اس مطالعے کے شریک مصنف اور جرمنی کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار فارم اینیمل بایو لوجی میں جانوروں کے ماہر نفسیات جین لینگ بین کا کہنا ہے کہ ’’عام طور پر مویشیوں کے بارے میں یہ تصور کیا جاتا ہے کہ وہ بول و براز( پیشاب و گوبر) پر قابو پانے کے اہل نہیں ہوتے۔ فارم میں رہنے والے والے مویشی عموما روزانہ 66 سے 88 پاؤنڈ فضلہ اور 8 گیلن پیشاب خارج کرتے ہیں، اور یہ کام وہ جہاں دل چاہے کردیتے ہیں۔ تاہم ان کے فضلے کے مٹی میں ملنے سے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ زراعت دنیا بھر میں امونیا کے اخراج کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، اور اس میں مویشیوں کی فارمنگ کا حصہ نصف سے زائد ہے۔ جب کہ یورپ میں خارج ہونے والی 90 فیصد امونیا زراعت سے آتی ہے۔
اگر چہ گائے کے فضلے سے خارج ہونے والی امونیا براہ راست ماحولیاتی تبدیلی میں اپنا حصہ شامل نہیں کرتی، لیکن مٹی کے ساتھ مل کر یہ گرین ہاؤس گیس نائٹروس آکسائیڈ میں تبدیل ہوجاتی ہے، جس سے مٹی اور آبی راستے آلودہ ہوتے ہیں۔ گائیوں کو مخصوص جگہ پر گوبر کرنے کی تربیت دینےکا مقصد اس آلودگی سے ماحول اور آبی راستوں کو آلودگی سے بچانا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔