پچاس اقسام کے سرطان شناخت کرنے والے بلڈ ٹیسٹ کی بڑی آزمائش شروع

ویب ڈیسک  بدھ 15 ستمبر 2021
پچاس اقسام کے کینسر شناخت کرنے والے بلڈ ٹیسٹ کی آزمائش ایک لاکھ چالیس ہزار برطانوی باشندوں پر کی جارہی ہے۔ (فوٹو: فائل)

پچاس اقسام کے کینسر شناخت کرنے والے بلڈ ٹیسٹ کی آزمائش ایک لاکھ چالیس ہزار برطانوی باشندوں پر کی جارہی ہے۔ (فوٹو: فائل)

 لندن: برطانیہ میں اس وقت کینسرکی 50 سے زائد اقسام کی ممکنہ شناخت کرنے والے خون کے ٹیسٹ کی دنیا میں سب سے بڑی آزمائش شروع ہوگئی ہے جس میں ایک لاکھ چالیس ہزار افراد حصہ لیں گے۔ یہ آزمائش نیشنل ہیلتھ سروس ( این ایچ ایس) کی جانب سے کی جارہی ہے۔

اس طرح ظاہری علامات سے پہلے ہی سرطان کی شناخت میں مدد ملے گی اور انسانی جانوں کو بچانا ممکن ہوگا۔ اس ٹیسٹ کا نام گیلیری بلڈ ٹیسٹ ہے جو گریل انکارپوریٹڈ کمپنی کا وضع کردہ ایک مؤثر ٹیسٹ بھی  ہے۔ خون کا ٹیسٹ مریض کے ڈی این اے کا جائزہ لیتا ہے۔ ڈی این اے میں ممکنہ خرابی کی بنا پر کینسر کی شناخت یا پھر پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔ قبل ازوقت شناخت سے ڈرامائی انداز میں علاج آسان ہوجاتا ہے اور کئی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

کنگزکالج لندن سے وابستہ کینسر سے بچاؤ کے ماہر، پیٹر سیسینی اس پروگرام کا جائزہ لے رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ڈیڑھ لاکھ افراد پر ٹیسٹ کے بعد اس کی بھرپور افادیت سامنے آئے گی۔ ڈیڑھ لاکھ افراد میں شامل نصف افراد کو گیلیری ٹیسٹ سے گزارا جائے گا۔

’ برطانیہ میں پھیپھڑوں کا کینسر عام ہے، اس کے ساتھ معدے، پروسٹیٹ، اور سینے کے سرطان مجموعی طور پر 45 فیصد اموات کی وجہ ہیں۔ توقع ہے کہ خون کا صرف ایک ٹیسٹ ہی ان سب سے آگاہ کرنے کے لیے کافی ہوگا،‘ پروفیسر پیٹر نے کہا۔

دوسری جانب گیلیری بلڈ ٹیسٹ امریکہ میں بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔