شوگر ملز مالکان کی این او سی نہ ملنے پر کرشنگ شروع نہ کرنے کی دھمکی

عامر نوید چوہدری  ہفتہ 16 اکتوبر 2021
چینی بحران میں شوگر ملزاور حکومت کے درمیان رسہ کشی تیز ہوگئی ہے فوٹو: فائل

چینی بحران میں شوگر ملزاور حکومت کے درمیان رسہ کشی تیز ہوگئی ہے فوٹو: فائل

 لاہور: شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت کی طرف سے این او سی نہ ملنے کی صورت میں کرشنگ شروع نہ کرنے کی دھمکی دے دی ہے جب کہ کین کمشنر پنجاب نے صوبے کی شوگر ملز کو 32ارب 62 کروڑ روپے کا نادہندہ قرار دے دیا، عدم ادائیگی تک این او سی نہیں دیئے جائیں گے۔

چینی بحران میں شوگر ملزاور حکومت کے درمیان رسہ کشی تیز ہوگئی ہے، کسانوں کو عدم ادائیگیوں پر پنجاب حکومت نے شوگر ملز مالکان کی گرفتاریاں شروع کردیں تو دوسری طرف شوگر ملز ایسوسی ایشن بھی ہار ماننے کو تیار نہیں، ایسوسی ایشن نے ملز کی طرف کسی بھی قسم کے بقایا جات سے انکار کرتے ہوئے حکومتی کارروائیوں کو غیر منصفانہ قراردے دیا ہے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ذکاءاشرف اور دیگر عہدیداروں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا کہ شوگر ملز کی چینی کی پیداواری لاگت 104 روپے فی کلو تک جا پہنچی جبکہ حکومت نے چینی کی قیمت 84.75 مقرر کر رکھی ہے۔ اس سے ملوں کو شدید مالی بحران اور دیگر سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ حکومت کی جانب سے ملکی شوگر انڈسٹری کو فروغ دینے کی بجائے کثیر زرِمبادلہ خرچ کر کے غیر معیاری چینی درآمد کی جا رہی ہے جو کہ ملکی صنعت کو تباہ کرنے اور سرما یہ کاری کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کے زرمبادلہ پر بھی بوجھ ہے۔ مقامی سستی چینی جو کہ تمام ٹیکسز دے کر مارکیٹ میں 95 سے 100 روپے فی کلوگرام فروخت کی جارہی ہے جبکہ باہر کی چینی کو ہر قسم کے ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے کر امپورٹ کیا جا رہا ہے اور پھر یہ چینی 125 سے 130 روپے تک مارکیٹ میں فروخت کی جاتی ہے اور حکومت اس پر فی کلو گرام 24 روپے سبسڈی بھی دے رہی ہے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومتِ پنجاب شوگر ملوں کو کسانوں کو تمام تر ادائیگیوں کے باوجود این او سی دینے سے گریزاں ہے اور این او سی نہ ملنے کی وجہ سے بینک ملوں کو ورکنگ کیپیٹل دینے پر اعتراض کر رہے ہیں۔

اس حوالے سے کین کمشنر پنجاب محمد زمان وٹونے ”ایکسپریس‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی شوگرملز کے ذمہ کسانوں کے 32 ارب روپے ادا کرنے ہیں، یہ رقم کسانوں کو تاخیر سے ادائیگیوں پر انٹرسٹ کی مد میں اداکرنی ہے۔ اسی طرح 5 شوگر ملز جن میں شکر گنج شوگرم لز، چنار شوگر ملز، پسرور شوگر ملز، تاندلیانوالہ ون اور تاندلیانوالہ ٹو نے کسانوں کو گنے کے 62 کروڑ روپے سے زائد ابھی تک ادا نہیں کیے، اس طرح پنجاب کی تمام شوگر ملز کو مجموعی طور پر کسانوں کو 32 ارب 62 کروڑ روپے سے زائد ادا کرنے ہیں، بقایاجات ادانہ کرنے والی شوگر ملزکو این اوسی نہیں دی جائے گی۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے سیکرٹری جنرل حسن اقبال نے ”ایکسپریس“سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کین کمشنرکا یہ دعوی غلط ہے کہ ملز نے کسانوں کے 32 ارب روپے تاخیر سے ادائیگی پر انٹرسٹ کی مد میں ادا کرنے ہیں، اس رقم کا تخمینہ لگانے کے لئے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے ، تاخیر سے ادائیگی پر 11 فیصد انٹرسٹ کا اطلاق اس صورت میں ہوتا ہے جب کوئی کسان کین کمشنر کو شکایت کرے کہ مجھے تاخیر سے ادائیگیاں کی گئی ہیں، یہ 32 ارب روپے کی رقم کین کمشنر پنجاب نے ادائیگیوں کے ریکارڈ سے مرتب کی ہے جو کہ قانونی طور پر قابل ادائیگی نہیں ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔