- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
خاتون کے جعلی نام سے انعام یافتہ ناول لکھنے والے تین مرد
بارسلونا: گزشتہ دنوں اسپین میں ایک ادبی تقریب میں اس وقت دلچسپ صورتِ حال پیدا ہوگئی جب کارمن مولا نامی ایک خاتون مصنفہ کو سنسنی سے بھرپور ناول ’لا بیستیا‘ (درندہ) پر دس لاکھ یورو انعام دینے کا اعلان کیا گیا لیکن وہ انعام لینے کےلیے تین مرد اسٹیج پر آگئے۔
خبروں کے مطابق، اس سال اسپین میں ’2021 پریمیو پلینیٹا‘ ادبی انعام کا حقدار کارمن مولا نامی ایک خاتون کو قرار دیا گیا جس کی مالیت 10 لاکھ یورو یعنی 20 کروڑ پاکستانی روپے سے کچھ زیادہ بنتی ہے۔
تاہم جب تقریب میں خاتون کا نام پکارا گیا تو اسٹیج پر تین ادھیڑ عمر مرد پہنچ گئے جن کے نام آگسٹین مارٹینیز، ہورگے ڈیاز اور اینٹونیو مرسیرو بتائے گئے ہیں جو اسپین میں ٹی وی ڈراموں اور فلموں کےلیے اسکرین پلے لکھتے رہے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ کارمن مولا کا کوئی وجود نہیں بلکہ وہ تینوں ہی اس خاتون کے فرضی نام سے ناول نگاری کرتے ہیں۔
بتاتے چلیں کہ ناول ’لا بیستیا‘ کی کہانی 1834 میں ہیضے کی عالمی وبا کے گرد گھومتی ہے جس کا آغاز 1817 میں ہندوستان سے ہوا، جو 1837 تک مرحلہ وار جاری رہی اور یورپ سے لے کر امریکا تک پھیل گئی۔
ہیضے کی اسی وبا کے باعث مختلف یورپی ممالک میں بدترین حالات پیدا ہوئے اور نوبت خانہ جنگی تک پہنچ گئی۔
انعام پانے والے تینوں مرد مصنفین کارمن مولا کا مشترکہ فرضی نام اختیار کرنے سے پہلے اپنے اصل ناموں سے الگ الگ لکھا کرتے تھے اور ٹی وی سیریز ’سینٹرل ہاسپٹل‘ کے علاوہ ’بلائینڈ ڈیٹ‘ کے اسکرپٹ پر بھی کام کرچکے تھے۔
مارٹینیز، ڈیاز اور مرسیرو آپس میں دوست بھی ہیں اور اپنی اصل شناخت چھپاتے ہوئے ایک خاتون کے مشترکہ فرضی نام سے لکھنے کا فیصلہ انہوں نے چند سال پہلے کیا تھا۔
نام کے ساتھ ساتھ انہوں نے کارمن مولا کو ایک منفرد شناخت بھی دی تاکہ لوگوں کو اس کے وجود پر یقین ہوسکے۔ ناولوں میں بتایا گیا کہ کارمن مولا ایک 40 سالہ خاتون پروفیسر ہیں جو اسپین کے شہر میڈرڈ میں پیدا ہوئیں، تین بچوں کی ماں ہیں اور اپنے فارغ وقت میں ناول لکھتی ہیں۔
حیرت انگیز طور پر کارمن مولا کے انٹرویو بھی شائع ہوئے لیکن کسی نے ان کا چہرہ نہیں دیکھا بلکہ ہر تصویر میں انہیں کیمرے کی طرف پشت کیے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
پبلشر پینگوئن رینڈم ہاؤس کے بقول، کارمن مولا ایک خاتون لکھاری تھیں جو میڈرڈ میں پیدا ہوئیں۔ مولا کے بارے میں یہ بھی کہا گیا کہ وہ 40 سالہ ہیں اور تین بچوں کی ماں ہیں، جو بطور پروفیسر کام کرتی ہیں اور فارغ اوقات میں ناول لکھتی ہیں۔
البتہ کارمن مولا کی حقیقت ظاہر ہوجانے کے بعد ان تینوں مصنفین کو خواتین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
کینیڈین مصنفہ سوسین سوان نے اس حرکت کو فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان مرد مصنفین میں انسانیت ہے تو انہیں انعام کی یہ رقم واپس کردینی چاہیے یا پھر خواتین کی فلاح و بہبود کےلیے کام کرنے والی کسی تنظیم کو عطیہ کردینی چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔