- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
سندھ میں سرکاری کالج کے طلبہ سے 6 سال بعد فیس وصول کرنے کی تجویز
کراچی: سندھ میں سرکاری کالج کے طلبہ سے 6 سال بعد ایک بار پھر فیس وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سندھ میں ’مفت اور لازمی تعلیم‘ کا ڈراپ سین ہونے جارہا ہے اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈاکٹر منصور عباس نے سندھ کے سرکاری کالجوں کے لاکھوں طلبہ سے 6 سال بعد ایک بار پھر انرولمنٹ اور امتحانی فیسیں لینے کی تجویز دے دی ہے اور اس تجویز پر کام بھی شروع کردیا گیا ہے جب کہ فی الحال تعلیمی بورڈز کو رواں ماہ سال کی 50 فیصد گرانٹ 1 ارب روپے فوری جاری کرنے کی سمری وزیراعلیٰ کو بھجوادی گئی ہے۔
واضح رہے کہ تقریبا 6 برس قبل حکومت سندھ نے تعلیمی بورڈز کو سرکاری تعلیمی اداروں کے میٹرک اور انٹر کے طلبہ سے انرولمنٹ اور امتحانی فیسیں لینے سے اس لیے روک دیا تھا کہ صوبے میں ’لازمی اور مفت‘ تعلیم کے قانون پر عمل کیا جاسکے، یہ قانون سندھ اسمبلی نے منظور کیا تھا جس کے بعد بورڈز سے کہا گیا تھا کہ یہ فیسیں حکومت سندھ خود بورڈ کو فراہم کرے گی تاہم 3 سال سے فیسوں کے عوض رقم نہ لینے پر تعلیمی بورڈز شدید مالی بحران کا شکار ہوچکے ہیں اور اب تنخواہیں دینے کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔