سندھ میں سرکاری کالج کے طلبہ سے 6 سال بعد فیس وصول کرنے کی تجویز

صفدر رضوی  جمعـء 29 اکتوبر 2021
 انرولمنٹ اور امتحانی فیسیں لینے کی تجویز پر کام بھی شروع کردیا گیا ہے

انرولمنٹ اور امتحانی فیسیں لینے کی تجویز پر کام بھی شروع کردیا گیا ہے

 کراچی: سندھ میں سرکاری کالج کے طلبہ سے 6 سال بعد ایک بار پھر فیس وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

سندھ میں ’مفت اور لازمی تعلیم‘ کا ڈراپ سین ہونے جارہا ہے اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈاکٹر منصور عباس نے سندھ کے سرکاری کالجوں کے لاکھوں طلبہ سے 6 سال بعد ایک بار پھر انرولمنٹ اور امتحانی فیسیں لینے کی تجویز دے دی ہے اور اس تجویز پر کام بھی شروع کردیا گیا ہے جب کہ فی الحال تعلیمی بورڈز کو رواں ماہ سال کی 50 فیصد گرانٹ 1 ارب روپے فوری جاری کرنے کی سمری وزیراعلیٰ کو بھجوادی گئی ہے۔

واضح رہے کہ تقریبا 6 برس قبل حکومت سندھ نے تعلیمی بورڈز کو سرکاری تعلیمی اداروں کے میٹرک اور انٹر کے طلبہ سے انرولمنٹ اور امتحانی فیسیں لینے سے اس لیے روک دیا تھا کہ صوبے میں ’لازمی اور مفت‘ تعلیم کے قانون پر عمل کیا جاسکے، یہ قانون سندھ اسمبلی نے منظور کیا تھا جس کے بعد بورڈز سے کہا گیا تھا کہ یہ فیسیں حکومت سندھ خود بورڈ کو فراہم کرے گی تاہم 3 سال سے فیسوں کے عوض رقم نہ لینے پر تعلیمی بورڈز شدید مالی بحران کا شکار ہوچکے ہیں اور اب تنخواہیں دینے کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔