این اے 75 ڈسکہ، محکمہ تعلیم پنجاب کی خاتون افسران بھی دھاندلی میں ملوث نکلیں

ویب ڈیسک  ہفتہ 6 نومبر 2021
خاتون افسر فرخندہ یاسمین نے600 جعلی بیلٹ پیپرز پر دستخط کرکے خاتون پریذائیڈنگ افسر صبا مریم کو دیے، رپورٹ- فوٹو:فائل

خاتون افسر فرخندہ یاسمین نے600 جعلی بیلٹ پیپرز پر دستخط کرکے خاتون پریذائیڈنگ افسر صبا مریم کو دیے، رپورٹ- فوٹو:فائل

 اسلام آباد: انکوائری رپورٹ میں محکمہ تعلیم پنجاب کی افسران کے کردار کا پردہ چاک کر دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق این اے 75 ڈسکہ میں ہونے والی مبینہ دھاندلی پر بنائی گئی انکوائری ٹیم کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دھاندلی میں خواتین افسران بھی مردوں کے شانہ بشانہ رہیں، انکوائری رپورٹ میں محکمہ تعلیم پنجاب کی افسران کے کردار کا پردہ چاک کر دیا ہے۔

انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فرخندہ یاسمین نے اپنے گھر میں پریزائڈنگ افسران کا اجلاس بلایا، جس میں پریذائڈنگ افسران کو حکومتی امیدوار کو اسپورٹ کرنے کا کہا گیا، فرخندہ یاسمین نے600 جعلی بیلٹ پیپرز پر دستخط کرکے خاتون پریذائیڈنگ افسر صبا مریم کو دیے، جعلی ووٹ صبا مریم کو اس مقام پر دیے گئے جہاں لاپتہ پریذائڈنگ افسران کو رکھا گیا تھا، اور فرخندہ یاسمین نے صبا مریم پر دھند کی وجہ سے تاخیر ہونے کا موقف اپنانے کیلئے دبائو ڈالا، محکمہ تعلیم کی دو خواتین صبا مریم کی نگرانی کرتی رہیں، اور صبا مریم کی نگرانی پر مامور زرینہ نامی خاتون محکمہ تعلیم کی سابق افسر تھیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ڈسکہ الیکشن میں پولنگ عملہ غائب ہونے کی انکوائری رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات

رپورٹ کے مطابق زرینہ مسعود پرنسپل گورنمنٹ کرسچن گرلز ہائی سکول حاجی پورہ بھی اس سارے معاملے میں پیچھے نہ رہیں، اور الیکشن ڈیوٹی نہ ہونے کے باوجود پسرور میں موجود پائی گئیں،زرینہ مسعود پسرور میں موجودگی اور مشکوک سرگرمیوں کی وضاحت پیش کرنے میں ناکام رہی، زرینہ مسعود انتخابی نتائج تبدیل کرنے والے مقام پر بھی پائی گئیں۔ انکوائری کمیشن نے انضباطی کارروائی کرنے کی سفارش کر دی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔