- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
بچوں میں دودھ کے دانت دماغی امراض کی نشاندہی کرسکتے ہیں
میسا چوسٹس: بچوں کے دودھ کے دانتوں پر نشانات اور موٹائی کو دیکھ کر مستقبل میں ڈپریشن اور دماغی امراض کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔
میساچیوسیٹس جنرل ہسپتال ( ایم جی ایچ) کے ماہرین نے اس کا انکشاف کیا ہے جس کی روداد جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) کے اوپن نیٹ ورک میں شائع کی گئی ہیں۔ اس سے دماغی امراض کو سمجھنے اور خود زدپذیر بچوں کو اس سے محفوظ رکھنے میں بھرپور مدد مل سکے گی۔
کئی برس قبل ایم جی ایچ کی ماہر ایرن سی ڈن نے اپنی حیرت انگیز تحقیق میں کہا تھا کہ ابتدائی کم عمری میں بچوں کی مشکلات آگے چل کر ان کی شخصیت اور نفسیات پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ بچوں کے ابتدائی ماہ وسال بہت حساس ہوتے ہیں اور کوئی بھی ناخوشگواری ایک تہائی دماغی عارضوں کی وجہ بن سکتی ہے جس کے واضح اثرات جوانی اور بلوغت میں سامنے آتے ہیں۔
تحقیق کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ڈپریشن اور دیگر امراض میں مبتلا افراد سے ان کے بچپن کے واقعات اور مسائل کے بارے میں پوچھا جائے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہرفرد کو اپنے بچپن کی باتیں یاد نہیں رہتیں۔ اس لحاظ سے یہ ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
ماہرین کے مطابق ہمارے ساتھ بچپن میں جو کچھ ہوتا ہے اس کے نقوش دانتوں پر آجاتے ہیں۔ یوں انہیں، زندگی کے اتار چڑھاؤ کا ایک ریکارڈ کہا جاسکتا ہے۔ بیماری ہو، ذہنی تناؤ ہو یا پھر غذائی قلت ان کا اثر دانتوں پر آتا ہے۔ درختوں کے تنوں میں دائروں کی طرح ایسی ہی دھاریاں دانتوں میں بنتی ہیں جنہیں اسٹریس لائن کہا جاتا ہے۔
اس ضمن میں ایم جی ایچ کےماہرین نے 70 بچوں کا جائزہ لیا جس میں ایوون لونگٹیوڈینل اسٹڈی آف پیرنٹس اینڈ چلڈرن کے تحت برطانوی بچوں کا جائزہ لیا گیا اور انہیں 90 کے عشرے کے بچے بھی کہا جاتا ہے۔ والدین نے اپنے بچوں کے دودھ کے دانت عطیہ کئے تھے۔ عموماً یہ نوکیلے دانت تھے جو پانچ سے سات برس کےبچوں سے لیے گئے تھے۔ خردبین سے ان کا جائزہ لیا گیا ۔ پھر ایک سوالنامے میں چار پہلو سے معلومات لی گئیں جن میں حمل کی سختیوں، والدہ کی نفسیاتی مسائل کی تاریخ، پڑوس کا ماحول، غربت اور رویہ اور معاشرتی سپورٹ کا جائزہ لیا گیا تھا۔
اب جن ماؤں نے ایک تناؤ بھرا ماحول گزارا تھا اور بے چینی سے گزری تھیں ان کے بچوں پر اس کے اثرات دیکھے گئے اور ان کے دانتوں پر اس کے اثرات دیکھے گئے تھے۔ اس تحقیق کی تفصیلات ایک اور ویب سائٹ پر رکھی ہیں:
ماہرین نے اس تحقیق کے بعد زور دیا ہے کہ بچوں میں دودھ کے دانتوں کے مطالعے سے انہیں مستقبل میں کئی امراض سے بچایا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔