بچوں میں دودھ کے دانت دماغی امراض کی نشاندہی کرسکتے ہیں

ویب ڈیسک  جمعـء 12 نومبر 2021
بچوں کے دودھ کے دانتوں پر ان کی نفسیاتی اور جسمانی کیفیات درج ہوسکتی ہیں، ان کی بنا پر ان میں مستقبل میں ڈپریشن اور دیگر امراض کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

بچوں کے دودھ کے دانتوں پر ان کی نفسیاتی اور جسمانی کیفیات درج ہوسکتی ہیں، ان کی بنا پر ان میں مستقبل میں ڈپریشن اور دیگر امراض کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

میسا چوسٹس: بچوں کے دودھ کے دانتوں پر نشانات اور موٹائی کو دیکھ کر مستقبل میں ڈپریشن اور دماغی امراض کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔

میساچیوسیٹس جنرل ہسپتال ( ایم جی ایچ) کے ماہرین نے اس کا انکشاف کیا ہے جس کی روداد جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) کے اوپن نیٹ ورک میں شائع کی گئی ہیں۔ اس سے دماغی امراض کو سمجھنے اور خود زدپذیر بچوں کو اس سے محفوظ رکھنے میں بھرپور مدد مل سکے گی۔

کئی برس قبل ایم جی ایچ کی ماہر ایرن سی ڈن نے اپنی حیرت انگیز تحقیق میں کہا تھا کہ ابتدائی کم عمری میں بچوں کی مشکلات آگے چل کر ان کی شخصیت اور نفسیات پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ بچوں کے ابتدائی ماہ وسال بہت حساس ہوتے ہیں اور کوئی بھی ناخوشگواری ایک تہائی دماغی عارضوں کی وجہ بن سکتی ہے جس کے واضح اثرات جوانی اور بلوغت میں سامنے آتے ہیں۔

تحقیق کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ڈپریشن اور دیگر امراض میں مبتلا افراد سے ان کے بچپن کے واقعات اور مسائل کے بارے میں پوچھا جائے لیکن مسئلہ یہ  ہے کہ ہرفرد کو اپنے بچپن کی باتیں یاد نہیں رہتیں۔ اس لحاظ سے یہ ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

ماہرین کے مطابق ہمارے ساتھ بچپن میں جو کچھ ہوتا ہے اس کے نقوش دانتوں پر آجاتے ہیں۔ یوں انہیں، زندگی کے اتار چڑھاؤ کا ایک ریکارڈ کہا جاسکتا ہے۔ بیماری ہو، ذہنی تناؤ ہو یا پھر غذائی قلت ان کا اثر دانتوں پر آتا ہے۔ درختوں کے تنوں میں دائروں کی طرح ایسی ہی دھاریاں دانتوں میں بنتی ہیں جنہیں اسٹریس لائن کہا جاتا ہے۔

اس ضمن میں ایم جی ایچ کےماہرین نے 70 بچوں کا جائزہ لیا جس میں ایوون لونگٹیوڈینل اسٹڈی آف پیرنٹس اینڈ چلڈرن کے تحت برطانوی بچوں کا جائزہ لیا گیا اور انہیں 90 کے عشرے کے بچے بھی کہا جاتا ہے۔ والدین نے اپنے بچوں کے دودھ کے دانت عطیہ کئے تھے۔ عموماً یہ نوکیلے دانت تھے جو پانچ سے سات برس کےبچوں سے لیے گئے تھے۔ خردبین سے ان کا جائزہ لیا گیا ۔ پھر ایک سوالنامے میں چار پہلو سے معلومات لی گئیں جن میں حمل کی سختیوں، والدہ کی نفسیاتی مسائل کی تاریخ، پڑوس کا ماحول، غربت اور رویہ اور معاشرتی سپورٹ کا جائزہ لیا گیا تھا۔

اب جن ماؤں نے ایک تناؤ بھرا ماحول گزارا تھا اور بے چینی سے گزری تھیں ان کے بچوں پر اس کے اثرات دیکھے گئے اور ان کے دانتوں پر اس کے اثرات دیکھے گئے تھے۔ اس تحقیق کی تفصیلات ایک اور ویب سائٹ پر رکھی ہیں:

www.childrenofthe90s.ac.uk

ماہرین نے اس تحقیق کے بعد زور دیا ہے کہ بچوں میں دودھ کے  دانتوں کے مطالعے سے انہیں مستقبل میں کئی امراض سے بچایا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔