ذہنی صحت کے مسائل؛ ایک پی سی بی آفیشل نے عہدہ چھوڑ دیا

سلیم خالق  جمعـء 19 نومبر 2021
قریبی ذرائع کے 2آفیشلز پر فقرے کسنے اور دباؤ کا شکار کرنے کے الزامات
فوٹو: پی سی بی

قریبی ذرائع کے 2آفیشلز پر فقرے کسنے اور دباؤ کا شکار کرنے کے الزامات فوٹو: پی سی بی

 کراچی:  ذہنی صحت کے مسائل کی وجہ سے ایک پی سی بی آفیشل نے عہدہ چھوڑ دیا ان کے قریبی ذرائع نے 2 آفیشلز پر فقرے کسنے اور دباؤ کا شکار کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک آفیشل نے ذہنی صحت کی وجوہات پر گذشتہ عرصے ملازمت چھوڑ دی۔ ذرائع نے بتایا کہ ایک دن دفتر میں بھی ان کی طبیعت بہت ناساز ہو گئی تھی، اعلیٰ تعلیم یافتہ آفیشل پر کام کے حوالے سے کافی دباؤ تھا، قریبی ذرائع نے بتایا کہ مبینہ طور پر 2 سینئر آفیشلز کا سلوک ان کے ساتھ اچھا نہ تھا، وہ بار بار فقرے کستے اور مذاق کا نشانہ بناتے، ساتھ کام کرنے والے ایک اور بورڈ ملازم نے بتایا کہ میں نے خود بعض اوقات اس بات کا مشاہدہ کیا کہ اس کا کیسے مذاق اڑایا جاتا تھا۔

ان میں سے ایک سینئر آفیشل اعلیٰ حکام سے اپنے تعلقات کی وجہ سے کسی کو خاطر میں نہیں لاتے، دوسرے صاحب اپنے عہدے کے زعم میں رہتے ہیں، دیگر ملازمین تو ایسا رویہ برداشت کر لیتے ہیں مگر حساس طبیعت کی وجہ سے مذکورہ آفیشل ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق معاملات اتنے خراب ہو گئے تھے کہ اسے علاج کیلیے کئی روز اسپتال میں بھی رہنا پڑا، اپنے بیٹے کی ایسی حالت دیکھ کر والدین بھی بے حد پریشان ہو گئے، انھوں نے بورڈ کی ایک اعلیٰ شخصیت سے ملاقات کر کے شکایت بھی کی، پھر بیٹے کو دفتر بھیجنا چھوڑ دیا۔

بعد میں اس نے ملازمت سے ہی استعفیٰ دے دیا، اس تمام قصے کا آغاز سابقہ مینجمنٹ کے دور میں ہوا تھا، البتہ جب نئے چیئرمین رمیز راجہ کو علم ہوا تو انھوں نے سخت نوٹس لیتے ہوئے سب پر واضح کر دیا کہ کسی جونیئر یا سینئر کا کسی ملازم کے ساتھ ایسا رویہ ناقابل قبول ہے۔ ایسا کرنے والے کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔

نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے پاس اس حوالے سے مزید معلومات بھی ہیں مگر معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے خبر میں مذکورہ آفیشل یا خراب برتاؤ کرنے والے بورڈ حکام کے نام نہیں شامل کیے ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ سابقہ مینجمنٹ کے دور میں ہی ایک سینئر عہدیدارکیخلاف ساتھی نے سنگین نوعیت کے الزامات لگائے تھے جس کی تحقیقات بھی ہوئیں، مذکورہ آفیشل کو بعد میں ملازمت سے بھی فارغ کردیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔